نومبر 2021
ہالینڈ میں پڑھائی کے آخری دن چل رہے تھے تو ہمارے انسٹیٹیوٹ میں سالانہ جاب فئیر کا انعقاد ہوا جس میں ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ساتھ ساتھ ہالینڈ کے حکومتی ادارے بھی شامل ہوئے۔ ہم اگرچہ پاکستان واپسی کے ارادے پر قائم تھے لیکن اپنی صلاحیتوں کو پرکھنے کے ...
اپریل 2022
قیامت کی گھڑی آ ن پہنچی ہے۔ طبل جنگ بج چکا ہے۔ بس وہی باقی رہے گا کہ جس نے عقل سے کام لیا اور بروقت سنجیدہ اقدامات کئے۔ غفلت دکھانے والے مٹا دئیے جائیں گے۔وقت کے یزید آپ کو بوند بوند پانی کے لئے ترسانے کے لئے اپنے منصوبوں پر عمل درآمد شروع کر چ...
عقل والوں کے لئے نشانیاں ہیں جب کہ غفلت کے مرتکب نشان عبرت بنا دئیے جاتے ہیں۔ مصر کا صحرائے سینا ہو ، اسرائیل کا صحرائےنقب ہو، چین کا صحرائے گوبی ہو یا پھر پڑوسیوں کا راجستھان‘ ہر طرف نشانیاں بکھری پڑی ہیں لیکن ہماری عقل پر پردے پڑے ہوئے ہیں۔ پچھل...
جولائی 2022
جون کی گرم رات میں بھی ہم سردی اور خوف سے کپکپکا رہے تھےـ- دریا میں موجود چھوٹا سا بیلا اس وقت ہماری کل کائنات تھی جس پر قایم خان، میں اور ناصر ڈرائیور پناہ لیے ہوئے تھے۔ بیلے کے ہر طرف سیلابی پانی چکر لگا کرہمیں ڈھونڈ رہا تھا۔ہم نے بلوچستان کے نخ...
دسمبر 2022
کمرے کے وسط میں رکھی میز پر ایک مشین رکھی ہوئی تھی اور اس کے ساتھ ایک گورا کرسی پر بیٹھا ہوا تھا۔ وہ کل ہی دبئی کے راستے لاہور پہنچا تھا۔ وہ ایک ملٹی نیشنل کمپنی کا ٹیکنیکل منیجر تھا اور آج اپنی کمپنی کے لئے اسے کچھ نئے انجنئیزز کا ٹیسٹ لینا تھا۔ ...
جنوری 2024
پاكستانيات ہمارے پاس اب مزید وقت نہیں رہا انجنیئر ظفراقبال وٹو شہری علاقوں میں ہر وقت رواں رہنے والی ٹونٹیاں ہماری زندگی میں ہی صرف ایک خواب بننے والی ہیں۔ ان کا ذکر کہانیوں میں ملے گا۔ بلوچستان کے ایک تھکا دینے والے فیلڈ وزٹ کے دوران ...
فروری 2024
اصلاح و دعوت تین شہر۔ تین ٹونٹیاں۔ تین کہانیاں انجنئیرظفر وٹو پہلی ٹونٹی یہ ٹونٹی لاہور میں ہماری سوسائٹی کی مسجد میں لگی ہوئی ہے۔ اس کا شاید پیٹ کھل گیا ہے جس کی وجہ سے اس کی ناب پوری طرح بند نہیں ہوتی لہذا اس سے پانی کی باریک دھار ہر...
اگست 2024
پاكستانيات پاور آف سندھ ظفر اقبال وٹو پاکستان کے 77 سال بعد اب آکر بجلی کی زیادہ سے زیادہ ضرورت 31 ہزار میگاواٹ تک پہنچی ہے جب کہ واپڈا نے آج سے 60 سال پہلے ہی اکیلے دریائے سندھ سے 42 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں کا خاکہ بنا لیا...