انجنئیر ظفر اقبال وٹو


مضامین

ہالینڈ میں پڑھائی کے آخری دن چل رہے تھے تو ہمارے انسٹیٹیوٹ میں سالانہ جاب فئیر کا انعقاد ہوا جس میں ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ساتھ ساتھ ہالینڈ کے حکومتی ادارے بھی شامل ہوئے۔ ہم اگرچہ پاکستان واپسی کے ارادے پر قائم تھے لیکن اپنی صلاحیتوں کو پرکھنے کے ...


قیامت کی گھڑی آ ن پہنچی ہے۔ طبل جنگ بج چکا ہے۔ بس وہی باقی رہے گا کہ جس نے عقل سے کام لیا اور بروقت سنجیدہ اقدامات کئے۔ غفلت دکھانے والے مٹا دئیے جائیں گے۔وقت کے یزید آپ کو بوند بوند پانی کے لئے ترسانے کے لئے اپنے منصوبوں پر عمل درآمد شروع کر چ...


عقل والوں کے لئے نشانیاں ہیں جب کہ غفلت کے مرتکب نشان عبرت بنا دئیے جاتے ہیں۔ مصر کا صحرائے سینا ہو ، اسرائیل کا صحرائےنقب ہو، چین کا صحرائے گوبی ہو یا پھر پڑوسیوں کا راجستھان‘ ہر طرف نشانیاں بکھری پڑی ہیں لیکن ہماری عقل پر پردے پڑے ہوئے ہیں۔ پچھل...


جون کی گرم رات میں بھی ہم سردی اور خوف سے کپکپکا رہے تھےـ- دریا میں موجود چھوٹا سا بیلا اس وقت ہماری کل کائنات تھی جس پر قایم خان، میں اور ناصر ڈرائیور پناہ لیے ہوئے تھے۔ بیلے کے ہر طرف سیلابی پانی چکر لگا کرہمیں ڈھونڈ رہا تھا۔ہم نے بلوچستان کے نخ...


کمرے کے وسط میں رکھی میز پر ایک مشین رکھی ہوئی تھی اور اس کے ساتھ ایک گورا کرسی پر بیٹھا ہوا تھا۔ وہ کل ہی دبئی کے راستے لاہور پہنچا تھا۔ وہ ایک ملٹی نیشنل کمپنی کا ٹیکنیکل منیجر تھا اور آج اپنی کمپنی کے لئے اسے کچھ نئے انجنئیزز کا ٹیسٹ لینا تھا۔ ...


پاكستانيات ہمارے پاس اب مزید وقت نہیں رہا انجنیئر ظفراقبال وٹو شہری علاقوں میں ہر وقت رواں رہنے والی ٹونٹیاں ہماری زندگی میں ہی صرف ایک خواب بننے والی ہیں۔ ان کا ذکر کہانیوں میں ملے گا۔ بلوچستان کے ایک تھکا دینے والے فیلڈ وزٹ کے دوران ...


اصلاح و دعوت تین شہر۔ تین ٹونٹیاں۔ تین کہانیاں انجنئیرظفر وٹو پہلی ٹونٹی یہ ٹونٹی لاہور میں ہماری سوسائٹی کی مسجد میں لگی ہوئی ہے۔ اس کا شاید پیٹ کھل گیا ہے جس کی وجہ سے اس کی ناب پوری طرح بند نہیں ہوتی لہذا اس سے پانی کی باریک دھار ہر...


پاكستانيات پاور آف سندھ ظفر اقبال وٹو پاکستان کے 77 سال بعد اب آکر بجلی کی زیادہ سے زیادہ ضرورت 31 ہزار میگاواٹ تک پہنچی ہے جب کہ واپڈا نے آج سے 60 سال پہلے ہی اکیلے دریائے سندھ سے 42 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں کا خاکہ بنا لیا...