شاید 2003 کی بات ہے بہت تیزابیت ہوگئی ۔ہر وقت خوراک کی نالی میں جلن رہنے لگی۔تبخیر، سردرد طبیعت بوجھل۔گھر کے سامنے فیملی ڈاکٹر ہوا کرتے تھے خدا غریق رحمت کرے،کچھ عرصہ ہوا ابدی گھر سدھار گئے،انکے پاس گیا۔پوچھا بہت کھاتے ہو،عرض کیا کہ ہرگز نہیں۔پھر پوچھا کاروباری معاملات خراب ہیں۔ عرض کیا جی بالکل ہیں۔کہنے لگے ذہنی دباؤ سے معدہ پر اثر پڑتاہے دباؤ کم لیں۔خدا پر بھروسہ کریں وغیرہ وغیرہ وہی باتیں جو ڈھارس بندھانے کے لیے ہم بھی لوگوں سے کرتے رہتے ہیں۔ساتھ انہوں نے کچھ دوائیں دیں جن میں ایک تو Omeprazole اور دوسری domperidone تھی۔اس کے علاوہ بھی کچھ ادویات تھیں مگر کچھ آفاقہ نہ ہوابلکہ مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی والا معاملہ رہا۔صحت دن بدن بگڑتی رہی ہفتہ بھر کے تجربات کے بعد میں ایک بڑے ہسپتال کے گیسٹرو انٹرولوجسٹ کے نجی کلینک پر چلا گیا۔بھاری فیس ادا کی انہوں نے کافی وقت لگا کر تمام جانکاری حاصل کی اور بہت سے ٹسٹ کروانے کا حکم صادر فرمایا۔ساتھ کچھ ادویات دیں جن میں مندرجہ بالا دونوں ادویات بھی تھیں۔میں نے جان لیا کہ اس طریقہ علاج میں معدہ کے امراض کیلئے یہ دونوں ادویات فرض ہیں۔ ٹسٹ کے نتائج آئے انہوں نے کہا کہ آپکا جسم بالکل ٹھیک ہے کوئی بیماری نہیں بس یہ ادویات جاری رکھیں پندرہ دن بعد دکھائیں۔پندرہ دن تو دور کی بات ہفتہ بھر میں حالت یہ ہوگئی کہ آدھا کپ دودھ بھی پیتا تو اس قدر جلن ہوتی کہ خدا کی پناہ ساتھ ہی پیلے رنگ کی کڑوی سی قے آتی جیسے سار دودھ تیزاب میں تبدیل ہوگیا ہو. میرا معدہ ہفتہ بھر مزید انکے تجربات کا تختہ مشق بنا رہا یہاں تک کہ کمزوری سے برا حال ہو گیا۔ایک دوست تیمارداری کیلئے آئے ۔کہنے لگے بھائی جو علاج کر رہے ہو کرتے رہو ساتھ میں ایک دیسی ٹوٹکا کرلو ۔ ہلدی،سونف اور ملٹھی ثابت ہم وزن لیکر اسے پیس کر سفوف بنالو۔دن میں تین بار ایک چائے کا چمچ پانی کے ساتھ لیتے رہو۔
میں نے حسبِ عادت تینوں اشیاء کی کیمیائی ترکیب، غذائی اجزاء اور فوائد کا مطالعہ کیا۔مجھے لگا کہ یہ بہت ہی فائدہ مند آمیزہ ہے سو میں نے شروع کردیا۔پہلے روز لگا کہ خوراک زیادہ ہے پیاس بہت لگی تو دوا کی مقدار کم کی پھر تین چار دن میں واپس ایک چمچ دن میں تین بار تک آگیا۔ ہفتہ بھر میں اللہ کے فضل وکرم سے کھانا کھانا شروع ہوگیا اور باقی سب ادویات چھوڑ دیں۔جس دوست نے مشورہ دیا تھا اس سے رابطہ کیا۔اس نے کہا تین ماہ کھا لیں اس کا کوئی نقصان نہیں ہے ۔میں نے مسلسل تین ماہ ایک چائے کا چمچ ہر کھانے کے ایک گھنٹہ بعد اس کا کورس پورا کیا۔ تیزابیت تو کب کی ختم ہوچکی تھی۔جسم بہت چاک وچوبند ہلکا محسوس ہوا۔رنگت بہت بہتر ہوگئی۔کھانسی کی بہت شکایت رہتی تھی بلکہ بہانے تلاش کرتی تھی اس کے بعد تین چار سال تک کھانسی پاس نہیں پھٹکی۔ آنکھوں کی بینائی بہتر ہوئی. 25.عینک کا نمبر کم کروانا پڑا۔یہ آمیزہ آج بھی ہمارے سب گھروں میں ہروقت موجود رہتا ہے. ایک جنرل باڈی ٹانک اور ایمیونیٹی بوسٹربھی ہے۔
بہت دعائیں اس اللہ کے بندے کودیں اور ایک سبق سیکھا۔نظام انہضام کی بیشتر بیماریوں کیلئے حتی الامکان ایلوپیتھک سے دور رہا جائے۔اس کے علاوہ کھانسی ، بخار،زکام اور ایسی چھوٹی موٹی بیماریوں کیلئے جہاں تک ہوسکے قدرتی چیزوں سے علاج کیا جائے ۔تلی اور تیز مصالحہ جات والی خوراک سے اجتناب برتا جائے تاکہ صحت مند زندگی بسر کی جاسکے۔آپ بھی عمل کرسکتے ہیں۔
٭٭٭