رات کے دو بج رہے تھے۔ دوستوں کے فادرز ڈے کے میسجز پوسٹ ہونا شروع ہو گئے تھے۔ ابا جی مرحوم کی پرانی تصاویر موبائل کی میموری میں ڈھونڈیں، ایک اچھا سا میسج کاپی کیا اور نیچے ابا جی کی تصویر لگائی، میسج کو دوبارہ اچھی طرح چیک کیا کہیں کوئی غلطی تو نہیں، پوسٹ کیا، اور سو گیا۔
نہ جانے رات کا کون سا پہر تھا، ابا جی مرحوم بہت عرصہ بعد خواب میں آئے، ہمیشہ کی طرح بہت دعائیں دیں اور بولے، ''پتر میں جانتا ہوں تو مجھ سے بہت پیار کرتا ہے۔ میں جانتا ہوں اب دنیا بدل گئی ہے اور تو بہت مصروف ہو گیا ہے۔ نئے آنے والے ساتھی بتاتے ہیں، اب دنیا میں ہر کام موبائل پر ہوتا ہے اس لئے پتر جب تجھے ہر وقت موبائل پر جھکے دیکھتا ہوں تو سمجھ جاتا ہوں تو بہت کام کر رہا ہے۔ پتر تجھے تو پتا ہے یہاں زیادہ پرانے لوگ ہیں دقیانوسی خیالات والے، میں لاکھ یقین دلاتا ہوں تو نے مجھے موبائل پر دعائیں بھیج دی ہیں پر وہ استہزائیہ انداز میں مسکرا دیتے ہیں اور کئی ایک تو کہتے ہیں دعا تو آنکھیں بند کر کے دل سے مانگی جاتی ہے یہ میسج لکھنا کون سی دعا ہے؟ صبح میرے دوست دین محمد کا بیٹا ہمیشہ کی طرح اس کی قبر پر جا کر پھول چڑھائے گا، فاتحہ پڑھے گا اور اس کے پوتے اپنے ننھے ننھے ہاتھ اٹھا کر اس کے لئے بخشش کی دعا کریں گے اور وہ سارا دن سینہ چوڑا کر کے گھومے گا اور سب کو دکھاتا پھرے گا کہ اس کی اولاد اس سے ملنے آئی ہے۔ پتر بس تجھ سے اتنا ہی کہنا تھا، صبح تھوڑا وقت نکال کر مجھے ملنے آ جانا، اور میرے پوتوں کو بھی لانا پھر میں بھی سب کو سینہ چوڑا کر کے بتاؤں گا آج میرا بھی فادرز ڈے ہے۔''