شادی سے قبل یا شادی کے فوری بعد اپنی بیگم سے مشاورت کرکے پانچ باتیں بطور اصول اختیار کرلیں۔
1۔ میں تم سے کوئی ایسی بڑی توقع وابستہ نہیں کروں گا جو میں خود تمہارے لئے نہ کرسکوں۔ گویا اگر میں چاہتا ہوں کہ تم میرے والدین کو اپنے والدین جیسی عزت دو تو میں خود پہلے آگے بڑھ کر تمہارے والدین کو بھرپور عزت و مقام دوں گا۔ اگر میری خواہش ہے کہ تم خود کو بھدا نہ ہونے دو تو خود میں بھی اپنی فٹنس کو برقرار رکھنے کی کوشش کرتا رہوں گا۔
2۔ ہم دوسرے گھروں یا رشتہ داروں سے اچھی باتیں سیکھیں گے ضرور مگر کبھی بھی ان کے خاندانی ماحول کو مکمل اپنا ماحول بنانے کی حماقت نہیں کریں گے۔ پھر چاہے وہ میرے والدین بہن بھائیوں کا گھر ہو یا تمہارے والدین بہن بھائیوں کا گھر۔ گویا اپنے گھر کا ماحول و مزاج ہم خود منفرد انداز میں ترتیب دیں گے۔
3۔ ہر انسان مختلف صلاحیتوں کا حامل ہوتا ہے۔ ہم اپنی ممکنہ اولاد کی انفرادی صلاحیتوں کو مدنظر رکھ کر ان کی تربیت کریں گے۔ کسی اور کی اولاد کو مثال بنا کر اپنی اولاد کی جداگانہ شخصیت کو مسخ نہیں ہونے دیں گے۔ پھر چاہے میرے بھتیجے بھانجے ہوں یا تمہارے۔
4۔ اگر جھگڑا ہوجائے تو بھلے ایک دوسرے پر سیخ پا ہوں مگر کبھی بھی غصے میں ایک دوسرے کے گھر والوں بالخصوص والدین کو گالی نہیں دیں گے اور نہ ہی کبھی ہاتھ اٹھائیں گے۔
5۔ غلطی بھلے کسی کی بھی ہو۔ معافی مانگنے میں دونوں سبقت لے جانے کی کوشش کریں گے۔ انا کو ایک روز سے زیادہ دیوار نہیں بننے دیں گے۔ اگر ایک معافی مانگ لے تو دوسرا کوئی جملہ کسے بغیر اسے معاف کردے۔ چاہے یہ عمل کروڑ مرتبہ ہو مگر ایسے جملے نہ کہے کہ سوری سے کچھ نہیں ہوتا۔ بلکہ فوری معافی قبول کرے اور دل بڑا کرکے خود بھی جوابی معافی مانگ لے۔ ایسے جھگڑوں میں غلطی اکثر دونوں جانب سے ہوتی ہے، بس کسی کی زیادہ ہوتی ہے تو کسی کی کم۔
عزیزان من، ذمہ داری سے کہتا ہوں کہ اگر آپ یہ پانچ اصول فی الواقع اپنا لیتے ہیں تو خوشحال اور محبت بھری ازدواجی زندگی آپ کی منتظر ہے۔
٭٭٭