اللہ پر اعتماد                                                         

مصنف : قاری محمد حنیف ڈار

سلسلہ : اصلاح و دعوت

شمارہ : دسمبر 2024

اصلاح و دعوت

اللہ پر اعتماد                                                         

قاری حنيف

میرا چھوٹا بیٹا ابرھیم جو اب ما شاء اللہ پچیس سال کا ھو گیا ھے جب یہ 3 سال کا تھا تو اپنے بھائی قاسم کی دست برد سے اپنی چیزیں بچانے کے لئے میری جیب میں ڈال دیا کرتا تھا ! وہ سمجھتا تھا کہ ایک تو اس کا والد اس کی چیز میں خیانت نہیں کرے گا،، کیونکہ اسے ان چیزوں سے کوئی دلچسپی نہیں ! دوسرا کوئی اس سے چھین نہیں سکتا ! تیسرا اگر کہیں گم ھو گئ تو وہ نئی لے کر دے دے گا،،یوں وہ یہ یقین رکھتا تھا کہ اس گھر میں اگر کوئی جگہ محفوظ ھے تو وہ اس کے والد کی جیب ھے اور اگر کوئی فرد اس کی حفاظت کے لئے معقول ھے تو وہ اس کا ابو ھے !مگر مسئلہ تب پیدا ھوتا جب وہ بنٹے یا بلور میری جیب میں رکھ دیتا !

جونہی میں سجدے میں جاتا تو بلور برادران سارے نکل کر مصلے پہ دوڑنا شروع کر دیتے ! نمازی سوچتے ھوں گے قاری صاحب فارغ اوقات میں بنٹے کھیلنے کا شغل فرماتے ھیں ! جب پے در پے ایسے واقعات ھونے لگے تو آخر مجھے مناسب لگا کہ نمازیوں کو بھی اعتماد میں لے لینا چاھئے ،، میں نے نماز کے بعد ان کو بتایا کہ " بنٹا کجا و من کجا ! یہ ساری میرے بیٹے کی کارستانی ھے جس نے میری جیب کو سٹیٹ بینک کا لاکر سمجھا ھوا ھے -مگر اس میں کام کی چیز یہ ھے کہ جتنا اعتماد ابراھيم کو اپنے ابا جی پر تھا ! اتنا بھی ھمیں رب پر ھو جائے تو ھمارے سارے مسئلے حل ھو جائیں ! اللہ پاک تو بار بار دھائیاں دیتا ھے کہ "ما عندکم ینفد وما عنداللہ باق " لوگو ! تمہارے ھاتھ میں بے برکتی ھے تم بھی فانی تمہارے ھاتھ بھی فانی،، جو تمہارے ھاتھ میں رھے گا ختم ھو جائے گا ،فنا ھو جائے گا،،بچے گا صرف وھی جو اللہ کے ھاتھ پہ رکھ دو گے،کیونکہ وہ بھی باقی اس کے خزانے بھی باقی !

سپر مارکیٹ پہ گئے تو ابراھیم صاحب نے ایک سالڈ اسٹیل کا سپائڈر مین پسند کیا ، جس کی قیمت 99۔49 درھم تھی جب اس نے میرے چہرے پر تردد اور ھچکچاھٹ کے آثار دیکھے تو بڑے اعتماد سے اپنی جیب پر ھاتھ مار کر کہا کہ " پیسے میرے پاس ھیں میں اپنے پیسوں سے لوں گا !کاؤنٹر پہ جا کر میں نے ابراھیم کو بولا کہ لاؤ پیسے اور اس نے نہایت سادگی اور اعتماد کے ساتھ 25 فلس یعنی کہ چونی نکال کر میرے ھاتھ پر رکھ دی،، میں نے بھی اسے جیب میں ڈال لیا،، اب جب کبھی ماں اس پر احسان جتلاتی کہ تمہیں سپائڈر مین بھی لے کر دیا تو وہ کھیلنا چھوڑ کر بڑے اعتماد سے کہتا کہ وہ تو میں نے اپنے پیسوں سے لیا ھے ! یہ نمازوں اور روزوں کی چونی چونی ھم اللہ کے ھاتھ پر رکھ کر سمجھتے ھیں کہ جنت تو ھم نے خریدی ھے، کمائی ھے ! بھائی جان 40 سال گلف میں گزار کر دو کمرے کا گھر تو بنا نہیں ،، اور یہ دوڑتے دوڑتے پڑھے جانے والی نمازیں ھمیں جنت تعمیر کر کے دیں گی ! یہ تو اللہ کا احسان ھے کہ وہ ھماری عزت رکھ کر کہہ دیتا ھے،جزآءً بما کنتم تعملون !

میرے استاد کہا کرتے تھے کہ ایک کام کرنا، ایک تو درود کثرت سے پڑھنا دوسرا اسے فوراً نبی کریم ﷺ کو گفٹ کر دینا ،، پوچھا حضرت وہ کیوں ؟ کہنے لگے بیٹا قیامت کے لین دین میں یہ اعمال سب خرچ ھو جائیں گے ! پھر تو منہ منگلوار کی طرح نکال کر کھڑا ھو جائے گا،، بچے کا وھی جو نبی ﷺ کو ھدیہ کردیا ھو گا ! اس وقت نبی ﷺ پاک ھی رحم فرما کر بقیہ فراھم کریں گے یعنی تیرے درود کے بعد بھی جو کمی بیشی ھو گی وہ پوری کر دیں گے ! اور تیرا عمل برکت لے کر لوٹے گا .