غیر محسوس مگر تباہ کن سزائیں

مصنف : قاسم سرويا

سلسلہ : اصلاح و دعوت

شمارہ : دسمبر 2024

اصلاح و دعوت

غیر محسوس مگر تباہ کن سزائیں

قاسم سرويا

کسی شاگرد نے اپنے استاذ مکرم سے کہا : ہم رات دن اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرتے ہیں مگر اللہ تعالیٰ ہمیں سزا نہیں دیتا۔استاذ محترم نے جواب دیا : ایسی بات نہيں بلکہ اللہ تعالیٰ ہمیں کتنی سزائیں دیتا ہے ، مگر ہمیں اس کا احساس نہیں ہوتا.اللہ تعالیٰ کی سزائیں کیا ہوتی ہیں؟ دل کے کانوں سے سنیں۔

1- مناجات الٰہی کی لذت سے محرومی:

کیا رب سے مناجات کی لذت تم سے چھین نہیں لی گئی؟

2- قساوت قلبی:

اس سے بڑی سزا کیا ہو سکتی ہے کہ انسان کا دل سخت ہو جائے؟ استغفرُاللہ

3- نیکیوں کی توفیق نہ ملنا:

ایک بڑی سزا یہ بھی ہے کہ تمہیں نیکیوں کی توفیق بہت کم ملے۔

4- تلاوت قرآنِ کریم سے غفلت:

کیا ایسا نہیں ہوتا کہ دن کے دن گزر جاتے ہیں مگر تلاوتِ قرآنِ مجید کی توفیق نہیں ملتی ، بلکہ بسا اوقات قرآنِ پاک کی یہ آیت سنتے ہیں جس ميں اللّٰہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اگر یہ قرآن پہاڑ پر نازل ہوتا تو اللہ کے خوف سے ریزہ ریزہ ہو جاتا ، ہم یہ آیت شریفہ سنتے ہیں مگر ہمارے دلوں پر کوئی اثر نہیں ہوتا؟

5- تہجد سے محرومی:

لمبی لمبی راتیں گزر جاتی ہیں مگر کبھی دو رکعات نفل تہجد کی توفیق نہیں ملتی؟

6- نیکیوں کے موسم بہار کی ناقدری:

نیکیوں کے موسم بہار آتے اور گزر جاتے ہیں جیسے رمضانُ المبارک کے روزے، شوال المکرم کے روزے اور ذوالحجہ کے مبارک ایام وغيرہ۔۔۔ مگر ان موسم میں کما حقہ عبادت کرنے کی توفیق نہیں ملتی، اس سے بڑی سزا اور کیا ہو سکتی ہے؟

7- عبادت کو بوجھ محسوس کرنا:

کیا کئی بندے عبادت کو بوجھ نہیں محسوس کرتے؟

8- ذکر الٰہی سے لاپرواہی:

کیا اللہ کے ذکر سے تمہاری زبان خاموش نہیں رہتی؟

9- نفسانی خواہشات کے سامنے شکست:

کیا نفسانی خواہشات کے سامنے خود کو کمزور نہیں محسوس کرتے؟

10- دنيا کی محبت:

کیا تم مال و دولت اور منصب و شہرت کی بے جا حرص و لالچ ميں مبتلا نہیں ہو؟ اس سے بڑی سزا اور کیا ہو سکتی ہے؟

11- کبیرہ گناہوں کو معمولی سمجھنا:

کیا ایسا نہیں کہ تم بڑے بڑے گناہوں کو معمولی اور حقیر سمجھتے ہو جیسے جهوٹ ، غیبت چغلی؟

12- فضول کاموں میں مشغولیت:

کیا بیشتر اوقات تم فضول اور لا یعنی چیزوں ميں مشغول نہیں رہتے؟

13- آخرت سے غفلت:

کیا تم نے آخرت کو بھلا کر دنیا کو اپنا سب سے بڑا مقصد نہیں بنا لیا ہے؟

یہ ساری محرومیاں اور بے توفیقی بھی اللہ ربّ العالمین کی طرف سے عذاب اور سزائیں ہیں ، مگر ہمیں ، تمہیں اس کا احساس نہیں ہوتا۔

یاد رکھو! اللہ تعالیٰ کا یہ بہت معمولی عذاب ہے جسے ہم اپنے مال و اولاد اور صحت میں محسوس کرتے ہیں اور حقیقی عذاب اور سب سے خطرناک سزا وہ ہے جو دل کو ملتی ہے۔

اس لیے اللہ تعالیٰ سے عافیت کی دعا مانگو اور اپنے گناہوں کی معافی طلب کرو کیونکہ گناہ کے سبب بندہ عبادت کی توفیق سے محروم کر دیا جاتا ہے۔*اللَّهُم أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ وَشُكْرِكَ، وحُسنِ عِبَادتِك.*اے الله۔۔۔!آپ مجھے اپنا ذکر کرنے، شکر کرنے اور بہترین طریقہ پر عبادت کرنے کی توفیق عطاء فرمائیے

آمین یارب العالمین