اصلاح و دعوت
اللہ سے مانگنے كا طريقہ
سعديہ كامران
کامران صاحب کی زبانی یہ کل کا واقعہ سن کر من و عن تحریر کیا جارہا ہے :- ایک بوڑھے اور بےحد غریب مزدور سے راستے میں ملاقات ہوئی لفٹ کے خواہاں تھے اور لفٹ مل نہیں رہی تھی ۔ اس قدر پیسہ نہیں تھا کہ بس رکشہ ٹیکسی کرپاتے۔ سو لفٹ دے دی۔راستے میں بتانے لگے مزدوری کرتا ہوں آج کل مزدوری نہیں مل رہی۔گھر پر چار بیٹياں ہیں۔تین نے گورنمنٹ اسکول سے میٹرک تک پڑھا ہے اب چوتھی بھی میٹرک میں ہے۔ البتہ سب کو تجوید کے ساتھ قرآن کریم پڑھا دیا ہے۔ رشتے نہیں آتے۔ بیوی کو سلائی آتی ہے لیکن میں نے اسکو غیرت کی سبب کام نہیں کرنے دیا۔ کہ یہ کام اور ذمہ داری مرد کی ہے۔ بس جی والد صاحب نے تاحیات یہ ہی سیکھا کہ عزت سے دو وقت کی روٹی مل جائے اور ہماری یہ ہی دعا ہوتی ہے کہ عزت سے دو روٹی مل جائے۔اس بات پر دل گھُٹ گیا۔کہ ایک تو باپ ہے ذمہ داریاں بہت اوپر سے مہنگائی اور اسکے دعائیہ الفاظ______کہا ! کہ جو دعا مانگتے رہتے ہو وہ ہی تو پوری ہورہی ہے ۔ دو روٹی ہی مل رہی ہے۔ اس نے بری طرح چونک کر میری طرف دیکھا۔ میں نے ہلکا سا اسکی طرف دیکھا اور دوبارہ نظر سامنے روڈ پر جمالی۔ پھر بہت اپنائت سے کہا کہ بھائی مانگنے کا طریقہ بدلو۔ جس سے مانگا جارہا ہے اسکا ہاتھ دیکھو۔ کیا تمھیں ذرا بھی اپنے رب کاوقار نہیں ؟اپنے وسائل کو دیکھ کرا ﷲ رب العزت کے خزانوں سے مانگو گے تو تم نے نیکی نہیں کی بلکہ حددرجہ گستاخی کی ۔ جبکہ رب کے خزانوں سے تو رب کی شان کے مطابق ہی مانگا جاتا ہے۔ ساتھ ہی اپنی سکت بھر مزدوری کیئے جانا ہوتا ہے۔اجر کی فکر نہیں کرنی ہوتی۔ کہ اﷲ رب العزت تو اچھے گمان کا بھی صلہ دے دیتا ہے۔اور مزدور کی محنت اور اسکی مزدوری دینے میں دیر نہیں کرتا۔ بس رستہ درست ہو اور طریقہ بھی۔
اس لئے تم اپنی استعداد اپنا ماحول اور موجودہ وسائل نہ دیکھو۔ بس ﷲ رب العزت سے اچھی امید رکھو بہترین اور آسان رزق مانگو۔اور بہترین راستہ تلاش کرو۔ تمہاری لگن سچی ہونی چاہئے۔ راستے نکالنا اﷲ رب العزت کا کام ہے۔ البتہ منزل تک تم خود ہی پہنچو گے۔اﷲ رب العزت نے تم کو اپنی رحمتوں سے نوازا ہے۔ گھر پر ہی چادر اور چار دیواری میں بذریعہ بچیؤں کی والدہ بیٹیؤں کوہنر سیکھاؤ کہ ہنر رائیگاں نہیں جاتا۔ ساتھ ہی بچیاں چھوٹے بچوں کو اور میٹرک تک کے بچوں کو ٹیؤشن پڑھائیں۔ جب پڑھائیں گی تو پڑھیں گی بھی اور قابلیت بھی بڑھے گی۔ ساتھ ہی بچوں کو تجوید کے ساتھ قرآن کریم پڑھائیں ۔ اس سے دین بھی مضبوط ہوگا اور اﷲ سے تعلق بھی مضبوط ہوگا۔ گھر میں برکت اور ﷲ رب العزت کی طرف سے رزق کی بھی آمد ہوگی۔
دین اور عقل یہ ا ﷲ کا دیا رزق ہے اسکے بڑھنے کی دعا مانگو۔ اور غیرت حدوداﷲ ہے پس جوا ﷲ رب العزت نے بتایا اور نبوی طریقے میں جو پاؤ وہ ہی کرو۔ ان معاملات میں خود کی سوچ کو ترجیح نہ دو۔ ورنہ پتا بھی نہیں چلتا اور انسان مجرموں کی زندگی جیتا رہتا ہے اور خود کو متقی اور انعام یافتہ سمجھتے زندگی گزارتا رہتا ہے۔
آخر اسکا اسٹاپ آگیا اور وہ گہری سوچ والی نگاہوں کے ساتھ یوں گویا ہوا کہ یقیناً میں نے ہی غلطی کی ہے میں نے اپنے وسائل کو دیکھ کر رب کے خزانوں سے مانگا۔ جبکہ رب کے خزانوں سے تو رب کی شان کے مطابق ہی مانگا جاتا ہے۔ اور اپنی مزدوری کیئے جانا ہوتا ہے۔اجر کی فکر نہیں کرنی ہوتی۔