سچي كہاني
ضيا چترالي
قدرت کا معجزہ!
یہ امریکا میں پیش آنے والا ایک حیرت انگیز واقعہ ہے۔ کرس کوبل (Chris Coble) اور اس کی اہلیہ لوری (Lori) امریکی شہری ہیں۔ ایک مرتبہ لوری اپنے 3 بچوں کے ساتھ اپنی چھوٹی سی کار میں ہائی وے پر محو سفر تھی۔ دو بیٹیاں "كايل" اور "ايما" اور ایک بیٹا "كايتی" پچھلی سیٹ پر سو رہے تھے۔ پارک میں بچوں کو گھما کر کچھ شاپنگ کرکے ایک سگنل پر آکر اسے رکنا پڑا۔ پیچھے سے ایک کنٹینر آیا۔ جس میں 20 ٹن کا لوڈ تھا۔ رفتار 90 کلومیٹر۔ بریک نے کام نہیں کیا۔ اس نے لوری کی کار کا پچھلا حصہ کچل دیا۔ سب شدید زخمی ہوگئے۔ دونوں بچیوں نے تو موقع پر ہی دم توڑ دیا۔ بیٹا بھی چند روز اسپتال میں رہ کر بہنوں کے پاس پہنچ گیا۔ اس حادثے میں لوری کو شدید چوٹیں آئیں اور وہ کومے میں چلی گئی۔ جب لوری ہوش میں آئی تو اس نے سب سے پہلے بچوں کا پوچھا۔ شوہر نے جانکاہ خبر سنا دی کہ تینوں کا انتقال ہو گیا ہے۔ اب کیا ہو سکتا تھا۔ دکھیاری ماں خون کے آنسو پی کر رہ گئی۔ کنٹینر کا ڈرائیور ایک ملٹی نیشنل کمپنی کا ملازم تھا۔ اس سے قبل 3 بار حد رفتار کے قوانین توڑ کر گرفتار ہو چکا تھا۔ لیکن ہر بار کمپنی کے تگڑا وکیل نے اسے بہ آسانی جیل سے چھڑا لیا تھا۔ اس بار بھی وہ گرفتار تو ہوگیا۔ لیکن سزا شاید ہی ملتی۔ اب کریس اور لوری جن کی دنیا پہلے سے لٹ چکی تھی، وہ پارکوں میں لوگوں کو اپنے بچوں کے ساتھ کھیلتے دیکھتے تو ان پر غموں کے پہاڑ ٹوٹ پڑتے۔ لوری کی جب بھی کسی بچے پر نظر پڑتی یا پڑوس کے گھر سے بچوں کی آوازیں آتیں تو وہ خود بھی بچوں کی طرح رونے لگ جاتی۔ غموں کا مارا یہ جوڑا کیا کیس لڑتا، وکیل کے اخراجات اٹھانے اور عدالتوں کا چکر لگانے کے بجائے انہوں نے معاملہ اللہ کے سپرد کرنے کا فیصلہ کر لیا کہ وہی بہترین بدلہ دینے والا ہے۔ پھر کنیٹیر کا ڈرائیور خود بھی 3 بچوں کا باپ تھا۔ لوری نے کرس سے کہا کہ ہمارے بچے تو ویسے بھی جنت پہنچ گئے، اب اگر کیس لڑیں تو ان کا نعم البدل دنیا میں نہیں مل سکتا۔ اگر یہ ڈرائیور بھی طویل عرصے کیلئے جیل چلا جائے تو اس کے بچوں کا کیا بنے گا۔ اس لئے اس کا جرم معاف کرتے ہیں۔ ہمیں اللہ پاک نعم البدل عطا فرمائے گا۔ کرس نے بیوی کی بات مان لی اور معاملہ رب کے حوالے کرکے خاموشی اختیار کرلی۔ ڈرائیور سے کوئی دیت اور خون بہا بھی نہیں لیا۔ وہ رہا ہو کر گھر چلا گیا۔
یہ سب کچھ دنیا کی عدالت میں ہو رہا تھا۔ ایک عدالت عرش معلیٰ پر بھی سجی ہوئی تھی۔ جس کا قاضی یہ سب دیکھ رہا تھا۔ اب وہاں سے فیصلہ ہونے کی باری تھی۔ چونکہ حادثے سے لوری بری طرح زخمی ہوئی تھی۔ اس لئے اس کے دوبارہ ماں بننے کا بظاہر کوئی امکان نہیں تھا۔ لیکن رب جب چاہے تو تمام ظاہری اسباب فیل ہو جاتے ہیں اور اس کی چاہت عملی صورت اختیار کر لیتی تھی۔ ابھی 6 ماہ گزرے تھے کہ لوری کچھ بیمار سی ہوگئی۔ جب میڈیکل چیک اپ کرایا تو معلوم ہوا کہ وہ امید سے ہے اور 3 جڑواں بچوں سے حاملہ ہے۔ وہ بھی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا۔ جب دینے والا دینا چاہے تو اسباب بھی آسان فرما دیتا ہے۔ چنانچہ 3 ماہ بعد لوری نے نارمل طریقے سے جیک، اشلی اور ایلی کو جنم دیا۔ نہایت عجیب و غریب بات یہ کہ یہ تینوں بچے اپنے متوفی بھائی بہنوں کے ہوبہو مشابہ ہیں۔ ان میں ذرہ برابر فرق نہیں ہے۔ اشلی اپنی متوفیہ بہن ايما کی اور ايلی كايتی کی ہوبہو کاپی ہے۔ جبکہ جیک تو بالکل ایسا ہی ہے گویا کایل نے دوبارہ جنم لیا ہو۔ صرف شکل و صورت ہی نہیں، بلکہ عادات و اطوار، انداز گفتار حتیٰ کہ احساسات بھی متوفی بھائی بہنوں جیسے ہیں۔ ڈرائیور کو معاف کرکے معاملہ رب کے سپرد کیا تو اس نے پھر سے لوری کے آنگن کو بلبلوں کی چہک سے بھر دیا۔ اسے اپنے متوفی بچوں کا غم بالکل بھلا دیا۔ لوری کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے میرے متوفی بچوں کی روحیں ان جڑواں بچوں میں رکھ کر انہیں مجھے لوٹا دیا ہے۔ میں اپنے رب کے اس کرم پر بہت ہی خوش ہوں۔ بے شک نیکی ضائع نہیں ہوتی اور صبر کا بدلہ اللہ تعالیٰ دنیا میں ہی عطا فرما دیتا ہے۔ (امریکی نیوز چینلز اون سے گفتگو) متعدد امریکی اخبارات اور نیوز سائٹس نے اس واقعہ کو Miracle کے عنوان سے شائع کیا ہے۔