برکت کو بیان نہیں محسوس کیا جا سکتا ہے۔ جب آپ آمدن و اخراجات کے حساب کتاب کے چکر میں پڑے بغیر اور کسی الجھن کے بغیر اپنا گھر اور کچن چلا رہے ہوں تو اسے برکت کہتے ہیں۔ پھر چاہے آپ کی آمدن ایک لاکھ ہو یا ایک ہزار۔ اس کی سب سے بڑی نشانی دل کا اطمینان ہوتا ہے جو کہ بڑے بڑے سیٹھوں اور سرمایہ داروں کو بھی نصیب نہیں ہوتا۔اگر برکت دیکھنی ہو تو سخت گرمیوں میں محنت کرتے کسی مزدور کو کھانے کے وقفہ میں دیکھ لیں جب وہ دیوار کی اوٹ لے کر اپنی چادر پھیلا کر بیٹھتا ہے، اپنا ٹفن کھول کر، اس پر روٹی بچھاتا ہے، پھر اچار کی چند قاشیں نکال کر اس پر ڈال دیتا ہے اور بسم اللہ پڑھ کر نوالہ توڑتا ہے۔ سچ میں اس کیفیت میں جو قرار اور دلی اطمینان اس کو محسوس ہو رہا ہوتا ہے وہ کسی موٹی توند والے لکھ پتی سیٹھ کو اور میکڈونلڈ اور کے ایف سی کے مہنگے برگر کھانے والے کو بھی نصیب نہیں ہوتا۔
برکت کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ اللہ آپ کو اور آپ کے گھر کے افراد کو کسی بڑی بیماری یا مصیبت سے محفوظ رکھتا ہے۔ انسان ، اسپتال اور ڈاکٹروں کے چکروں سے بچا رہتا ہے۔ یوں اس کی آمدن پانی کی طرح بہہ جانے سے محفوظ رہ جاتی ہے۔
برکت کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ آپ کی بیوی (یا شوہر) قناعت پسند اور شکر گزار ہے۔ وہ تھوڑے پر راضی ہوجاتی/جاتا ہے، کپڑوں، میک اپ اور دیگر فرمائشوں سے آپ کی جیب پر بوجھ نہیں پڑتا، یوں آپ کو اطمینان قلب کے ساتھ ساتھ مالی مشکلوں سے بھی بچا لیا جاتا ہے۔
برکت کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ آپ کو اللہ نے نیک اور شکر گزار اولاد عطا کی ہے۔ وہ اپنے دوستوں کی دیکھا دیکھی، آئے دن آپ سے نئی نئی فرمائشیں جیسے کہ نیا موبائل، کپڑے، جوتے وغیرہ نہیں کرتی بلکہ قانع اور شاکر رہتی ہے۔
برکت کا تعلق مادی ذرائع کے برعکس اللہ کی غیبی امداد سے ہے۔ ایسی غیبی امداد جو نہ صرف آپ کے قلب کو اطمینان کا سرور دے بلکہ آپ کی ضروریات بھی آپ کی آمدن کے اندراندر پوری ہوجائیں۔
یہ تو تھی مال اور آمدن میں برکت۔
اسی طرح وقت اور زندگی میں برکت ہوتی ہے۔ وقت میں برکت یہ ہے کہ آپ کم وقت میں زیادہ اور نتیجہ خیز کام کریں، آپ کا وقت ادھرادھر فضول چیزوں میں ضائع نہ ہو۔ اسی طرح عمر میں برکت یہ ہے کہ آپ کی زندگی برے کاموں میں خرچ نہ ہو رہی ہو بلکہ اچھے کاموں میں صرف ہو رہی ہو۔
کم کھانا، زیادہ افراد میں پورا پڑ جانا بھی برکت ہے۔ آپ کی کم محنت کا پھل زیادہ آمدن یا پیداوار کی صورت میں نکلنا بھی برکت ہے۔
یوں سمجھیں کہ برکت اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنے بندے کے لیے ‘‘ٹِپ’’ ہے جو دس روپے بھی ہوسکتی ہے اور دس ہزار یا دس لاکھ بھی اور بے حساب بہی۔
برکت کے حصول کا نہایت آسان طریقہ نیک نیتی اور دیانت داری سے حق حلال کا رزق کمانا اور پھر اس میں سے صدقہ کرنا ہے یا کسی یتیم، نادار، غریب اور ضرورت مند کی کفالت کرنا ہے۔ آپ اپنے خاندان میں یا محلہ میں دیکھیں کوئی یتیم ہو، اس کو اپنا بیٹا یا بیٹی بنالیں، اس کی پرورش اسی طرح کریں جیسے اپنی سگی اولاد کی کی جاتی ہے پھر دیکھیں کس طرح برکت آپ کے گھر کا رخ کرتی ہے۔
برکت کے اڑ جانے یا ختم ہو جانے کے اسباب۔
1. جھوٹ بولنا۔
2. بد دیانتی کرنا۔
3. اولاد کو، ماں باپ کو یا کسی کو بھی گالی دینا۔
3. دوستوں، رشتہ داروں اور محلہ داروں میں ناچاقی، فساد اور جھگڑا پیدا کرنا۔
4. رشتہ داروں اور قریبی عزیزوں سے مکمل قطع تعلقی کر لینا۔
5. والدین، اساتذہ اور روحانی پیر و مرشد کے خلاف باتیں کرنا۔
6. دوسروں کو دھوکہ دینا۔ وعدہ خلافی کرنا۔
7. ناجائز اور حرام ذرائع سے روزی کمانا۔
8. لوگوں اور جانوروں پر ظلم کرنا۔
9. کسی کا دل دکھانا۔
10. فرائض ترک کرنا وغیرہ
بھول جائیں کہ جس گھر میں لوگ رات کو عشاء سے پہلے اور دن چڑھے تک سوتے رہتے ہوں وہاں کبھی برکت آئے گی۔
کیوں کہ نبیء مہربانﷺ کے ارشاد کا مفہوم ہے کہ میری امت کے لیے دن کے
اولین حصے میں برکت رکھ دی گئی ہے۔
اسی طرح شوقیہ کتا پالنا، تصویریں اور میوزک بھی برکت کے اٹھ جانے کے اسباب میں سے ہیں۔ اس کے علاوہ لباس اور جسم کی پاکی اور حلال ذریعہ آمدن برکت کے حصول کے لیے لازم و ملزوم ہیں۔ کوئی سودی اور ناجائز کاروبار میں ملوث ہو یا جسم اور کپڑوں کو ناپاک رکھتا ہو پھر برکت کا امیدوار بھی ہو تو اس کی سادہ لوحی پر حیران ہی ہوا جا سکتا ہے۔
جب ہم کسی کے لیے خیر و برکت کی دعا کرتے ہیں تو اصل میں ہم ہر طرح سے اس کی زندگی کی بہتری چاہ رہے ہوتے ہیں۔ زندگی میں خیر اور برکت کا آ جانا ایک بڑی کامیابی ہے، یہاں بھی، وہاں بھی۔
اللہ تعالیٰ آپ سب کی زندگی خیر و برکت سے بھری رکھے۔
اصلاح و دعوت
برکت کیا ہے
قاسم سرویا