حمد باری تعالیٰ
نہیں معبود کوئی
بس اک اللّٰہ معبودِ حقیقی ہے
چراغِ نور ہو جیسے کسی قندیل کے اندر
رکھا ہو ایک شیشے کے کنول میں وہ
ہے شیشے کا کنول شفاف مثلِ کوکبِ پُر نور
وہ روشن روغن زیتون سے ہے جو مبارک اک شجر ہے
ہے اس کی روشنی مشرق کی جانب ۔۔۔اور نہ ہی مغرب کی جانب
وہی ہے حیّ و قیّوم۔۔۔نہ اس کو اونگھ آتی ہے
نہ اس کو نیند آتی ہے
زمیں اور آسمانوں میں ہے جو کچھ۔۔۔سب اس کی ملکیت ہے
بغیرِ اذن اس کے کر نہیں سکتا۔۔۔سفارش کوئی بھی اس سے کسی کے واسطے
ہمارے آگے جو کچھ ہو رہا ہے۔۔۔ہمارے پیچھے جو کچھ ہو چکا ہے
اسے سب کی خبر ہے
احاطہ کر نہیں سکتا ہے کوئی علم کا اس کے کسی شئی میں۔۔۔مگر وہ جتنا چاہے
اسی کی حکمرانی ہے زمین و آسمانوں میں
وہ تھکتا ہی نہیں اپنی حکومت کو چلانے میں
وہی ہے اکبر و مولیٰ۔۔۔وہی سب حاکموں کا حاکمِ اعلا
وہ جس کو چاہتا ہے حکمرانی بخش دیتا ہے
وہ جس سے چاہتا ہے حکمرانی چھین لیتا ہے
وہ جس کو چاہتا ہے عزت و ناموس دیتا ہے
وہ جس کو چاہتا ہے خوار کر دیتا ہے پل بھر میں
وہ جس کو چاہتا ہے سب سے زیادہ رزق دیتا ہے
ہے اس کے ہاتھ میں سب کچھ
وہی ہے حاکمِ اعلا
ڈاکٹر محمد شرف الدین ساحل