حمد رب جلیل
آسمانوں پہ ستاروں کو سجاتا تُو ہے
اور مہتاب کا فانوس جلاتا تُو ہے
فرش سے عرش تلک تیری تجلی کا ظہور
ذرہ خاک کو خورشید بناتا تُو ہے
بند آنکھوں سے بھی ہر سمت تجھے دیکھتا ہوں
سانس سینے میں جب آتی ہے تو آتا تُو ہے
تیرے دم سے ہی سرِ خاک ہے انساں کا وجود
اور سرِ عرش بھی انساں کو بلاتا تُو ہے
یہ تری شانِ کریمی ہے کہ ہر بندے پر
عقل و حکمت کے خزینوں کو لُٹاتا تُو ہے
صرف محسنؔ پہ عنایات نہیں ہیں تیری
جتنی مخلوق ہے ہر ایک کا داتا تُو ہے
محسن احسان