ایک آوارہ گرد بیوی اور ایک سمجھدار شوہر کا قصہ، بیوی نے ساری حدیں پار کرلی تھیں ، شوہر کو دھوکہ دیتے دیتے خود شکار ہوگئی۔
اُن دنوں میری پوسٹنگ ضلع ایسٹ میں تھی، مجھے میری ڈی آئی جی کا فون آیا کہ میرے پاس ایک سائل آیا ہے ان کو اپنی بیوی سے کچھ پرابلم ہے، آپ نے ان کی بات سُن کر جائز مدد کرنی ہے- ڈی آئی جی صاحب نے مزید کہا اگر سائل غلطی پر ہے تو آپ نے ان کی کوئی مدد نہیں کرنی ۔کچھ دیر بعد ایک خوش شکل نوجوان میرے پاس آگیا اور بتایا کہ ڈی آئی جی صاحب نے آپ کو میرے لیئے فون کی کیا تھا۔ کُرسی پر بیٹھتے ہی نوجوان نے نے اپنے لیپ ٹاپ کے بیگ سے ایک ایف آئی آر کی کاپی نکال کر کر میرے سامنے رکھ دی- ایف آئی آر تھانہ نیو ٹاون کی تھی، میں نے انٹر کام پر اپنے ریڈر کو کہا کہ نیوٹاون سے کیس کے تفتیشی افسر کو کیس فائیل کے ساتھ ابھی بلوالیں ۔ میں نے ایف آئی آر کو سرسری دیکھا جو زنا آرڈیننس کی تھی اور نوجوان کو کہا کہ اگر آپ کو اپنی بیوی سے کوئی پرابلم ہے تو اُس کو فارغ کردیں بجائے کہ آپ اُس بیچاری کو تھانہ کورٹ کچھری میں گھسیٹتے پھریں۔ واضح رہے کہ میں میاں بیوی اور کرایہ دار ، مالک مکان کے خلاف کیسز بغیر کارروائی کے داخل دفتر کردیتا تھا- نوجوان نے بڑے تحمل اور صبر سے میری بات سنی اور مجھ سے اجازت لی کہ میں آپ کو اس کیس کے اصل حقائق بتاتا چاہتا ہوں اگر آپ مطمئن نہیں ہوے تو میں اٹھ کر چلا جائوں گا پھر بھلے آپ میرا کیس ختم کردیں میں کوئی اعتراض نہیں کروں۔ نوجوان بڑے صبر اور اطمینان سے بات کر رہا تھا۔
کیس کا خلاصہ یہ ہے کہ نوجوان اور اُس کی بیوی لندن میں رہائش پذیر تھے، دونوں کا تعلق کراچی سے تھا اور آپس میں دور کے رشتہ دار بھی تھے ۔ لڑکا لندن میں اپنا کاروبار کرتا تھا کچھ سال قبل ان کی ارینج میرج بڑی دھوم دھام سے کراچی کے ایک ہوٹل میں ہوئی تھی۔ شادی کے بعد جوڑا لندن چلا گیا، کچھ وقت سے لڑکے کو شک ہوا کہ اُس کی بیوی کا چال چلن ٹھیک نہیں ہے- لندن میں لڑکے نے ایک جاسوسی کی فرم سے بھاری معاوضے پر خدمات لیں اور لڑکی کی نگرانی شروع کرادی۔ فرم نے اس بات کی تصدیق کردی کہ لڑکی کے لندن میں پاکستانی لڑکوں سے تعلقات ہیں-فرم نے لڑکے سے ایگریمنٹ کرلیا تھا کہ فرم کسی کورٹ کچھری کا حصہ نہیں بنے گی ۔
نوجوان نے اپنی بیوی کو ٹریپ کرنے کا ایک منصوبہ بنایا اور بیوی کو کہا وہ کچھ مہینے کراچی میں گزارنا چاہتا ہے۔ دونوں میاں بیوی کراچی آگئے بیوی اپنے میکے چلی گئی لڑکا اپنے والد کے پاس رہنے لگا۔
لڑکے نے اپنے منصوبے پر عمل کرتے ہوئے نیو ٹاون کے علاقے میں ایک گھر کرآیہ پر لے لیا اور Rent a car سے ایک کار تین ماہ کیلئے کرایہ پر لے لی اور اخبار میں اشتھار دیکر ایک نوجوان کو ڈرائیور رکھ لیا۔نوجوان نے ایک کمرے میں خفیہ کیمرہ لگے وال کلاک کا بندوبست کیا اور کنسیل وائرنگ وغیرہ کروا کر NVR لگا دیا اور دوسرے کمرے میں NVR کو چھپا کر کمرے کو لاک کردیا۔ گھر میں انٹر نیٹ وغیرہ کا بندوبست کرلیا اور کچھ دن خوب کیمرہ کی رکارڈنگ چیک کرتا رہا، جب نوجوان کو تسلی ہوگئی کہ وال کلاک میں لگا کیمرہ آن لائین ٹھیک کام کر رہا ہے تو اپنی بیوی کو بتایا کہ میری اپنے والدین سے ان بن ہوگئی اسلئے اُس نے مکان کرایہ پر لیا ہے ۔میاں بیوی کچھ دن کرایہ کے مکان میں ساتھ رہے اور لڑکے نے بیوی کو کہا کہ وہ ایک ہفتے کیلئے لندن واپس جارہا ہے اور جاتے جاتے مکان کے گیٹ کی چابی اور صرف ایک کمرے کے چابی جس میں وال کلاک میں کیمرہ لگا تھا بیوی کے حوالے کردی -بیوی میاں کو کار میں ایئرپورٹ چھوڑنے آئی، ایئرپورٹ سے واپسی پر بیوی ڈرائیور کے ساتھ کرایہ کے مکان میں آگئی۔ لڑکے کا کہنا تھا وہ ابھی کراچی ایئرپورٹ پر ہی تھا تو اُس کی بیوی کی ڈرائیور کیساتھ تعلق کی وڈیو بن گئی، لڑکا لیپ ٹاپ کھول کر مجھے وہ وڈیو دکھانے لگا۔
لڑکا ایک ہفتے تک لندن میں تھا، اُس کی بیوی روزانہ کسی نہ کسی کے ساتھ کرایہ کے مکان میں آتی اور وقت گُزار کر چلی جاتی ۔
لڑکے کے پاس کافی وڈیوز تھیں اور لڑکا بڑے افسوس میں تھا، لڑکے نے بتایا کہ اگر کسی وجہ کے بغیر بیوی کو طلاق دیتا ہے تو لڑکی لندن آکر میرے اوپر عدالت میں کیس کرے گی، وہاں کے قانون کے مطابق مجھے اپنی آدھی پراپرٹی لڑکی کو دینی پڑتی اور میں اس دوکھے باز لڑکی کو ایک ڈھیلا دینے کا روادار نہیں۔
تفتیشی افسر بھی دفتر آگیا تھا اور باہر انتظار کررہا تھا میں نے تفتیشی آفسر کو بُلاکر کہا کہ آپ نوجوان کے ساتھ تعاون کریں اور ان کے پاس کافی شواہد ہیں، وڈیوز کو PTV کے ماہرین سے تصدیق کروالیں کہ وڈیوز جعلی یا ایڈٹ شدہ تو نہیں ہیں ؟ اگر وڈیوز اصلی ہیں تو وہ کیس میں شامل کرکے لڑکی کو گرفتار کرلیں۔کیس عدالت میں جاتے ہی لڑکے نے ایک اچھا وکیل کر لیا اور کچھ ہی مہینوں میں لڑکی کو سزا ہوگئی۔