قسط . 3
ترجمہ ( قسط۳) پہلی اور دوسری قسط ستمبر اور اکتوبر کے شمارے میں ملاحظہ فرمائیں
معاشی جدو جہد میں تجارت ہی وہ واحد شعبہ ہے جس کی نسبت نبیﷺ سے ہے۔ اور نسبت سے حیثیت بد ل جایا کرتی ہے ۔ اسی لئے ہم بھی اس شعبے کی خدمت کرنا چاہتے ہیں تا کہ بلاواسطہ نہ سہی بالواسطہ طورپر ہی ہمارا اس میں حصہ ہو جائے۔
یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ کسی بھی ملک کی معاشی ترقی میں برآمدات (exports) ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں۔ملک کے اندرز رِمبادلہ کی فراہمی کا اہم ذریعہ بھی یہی ہیں اور عالمی منڈی میں ملکی وقار بھی انہی سے بنتا ہے۔ ملکی کرنسی کی قیمت کے تعین میں اہم کردار بھی انہیں کاہے اورکرنسی کی قدرمیں استحکام بھی انہیں سے آتا ہے۔ اس لئے زندہ قومیں برآمدات کو ترقی دینے کیلئے ہمیشہ کوشاں رہتی ہیں۔
ترقی کے اس سفر میں ادارہ سوئے حر م بھی اپنا حصہ ڈالنا چاہتا ہے ایک تو اس وجہ سے کہ اس کی نسبت اونچی ہے دوسرے اس وجہ سے کہ وطنِ عزیز معاشی ترقی کا سفر تیزی سے طے کر سکے ۔اس حوالے سے سوئے حرم ایکسپورٹ کے دو بنیاد ی بازو یعنی حکومت اور ایکسپورٹر دونوں کی خدمت کرنا چاہتا ہے۔ ایکسپورٹر ز کی خدمت ان کے مسائل کا حل تلاش کرنا اور انہیں حکام بالا تک پہنچا نا ہے اور حکومت کی خد مت یہ ہے کہ حکومتی پالیسیوں اور حکام بالا کے نقطہ نظر کو آسان فہم اند از میں ایکسپورٹرز تک پہنچایا جائے ۔ ہم اس کیلئے اپنی استطاعت کے مطابق کوشش کرتے رہیں گے ۔ ایکسپورٹر بھائی اپنے مسائل کو اجاگر کرنے کیلئے بلا تکلف ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں اسی طرح حکا م بالا کے لئے بھی یہ صفحات حاضر ہیں جنہیں وہ اپنے نقطہ نظر کے ابلاغ کے لئے استعمال کرسکتے ہیں۔
ایکسپورٹ کے ضمن میں ان صفحات میں جو بھی قوانین یا پالیسیاں بیان کی جائیں گی وہ وطن عزیز او ر ایکسپورٹر بھائیوں کی بہتری اور مفاد میں نیک نیتی سے پیش کی جائیں گی ۔ سوئے حرم کی پوری کوشش ہو گی کہ آپ تک صحیح بات پہنچے۔ تاہم سوئے حرم اس سلسلے میں کسی بھی سہو’لاعلمی’ترجمے کی غلطی اوردانستہ یا نا دانستہ غلطی کی ذمہ داری قبول نہیں کرتا۔قوانین اور پالیسیوں میں آئے دن تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں اس لئے متعلقہ ادارے اور حکام ہی جدید ترین معلومات اور راہنمائی کا بنیادی ماخذ ہوتے ہیں۔یہ صفحات ا ن کا متباد ل ہر گز نہیں البتہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہماری اس خدمت سے آپ کو ایک سہولت مل سکتی ہے یہی سہولت پیش نظر ہے۔
برآمدات کی ترقی میں جہاں ایکسپورٹر حضرات کی محنت اور خلوص ضروری ہے وہیں حکومت کی پالیسیوں کا کردار بھی کوئی کم نہیں ہے ۔ حکومت پاکستان بھی ایسی پالیسیاں ترتیب دیتی رہتی ہے کہ جن سے برآمدات میں ترقی اور اضافہ ہو۔انہیں میں سے ایک اہم پالیسی DTREبھی ہے۔ جو یقینا ایکسپورٹر ز کیلئے ایک بہت بڑی رعایت اور محر ک ہے۔ اسی پالیسی کا آسان فہم اند ازمیں ترجمہ پیش خدمت ہے ۔ یاد رہے کہ یہ لفظی ترجمہ نہیں بلکہ مفہوم کو منتقل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
298
خام مال(ان پٹ گڈز) کو استعمال کرنے کی مدت
خام مال صرف انہی اشیا کی پیداوار کے لئے استعمال ہو سکے گا جنہیں تیار کر کے برآمد کرنا مقصود ہو۔ اور یہ خام مال رول ۲۹۷ کے تحت حاصل کی گئی اپروول میں’ خام مال کی خرید کی تاریخ سے’ اٹھارہ ماہ کے اندر اندر استعمال ہو سکے گا۔تا ہم یہ مدت ایکسپورٹر کی درخواست پر ’ صرف ایک دفعہ ’ چھ ماہ تک بڑ ھائی جا سکے گی۔
اگر ایکسپورٹر مقررہ مدت کے دوران میں ایکسپورٹ معاہدے کے مطابق خریدے گئے خام مال سے تیار شدہ اشیا ایکسپورٹ نہیں کر سکتا تو اس کو DTRE کے تحت خرید ے گئے مال کے بقایا حصہ پر ایک فیصد سر چا رج ماہوار ادا کرنا ہو گا۔
اسی طریقے سے رول نمبر ۲۹۷ کے سب رول ۴ کے مطابق خریدا گیا خا م مال جو کہ چھ ما ہ کی ایکسپورٹ پرفارمنس پر لیا گیا ہو۔ اس میں سے جو ایکسپورٹ نہیں ہوسکا اس کی قیمت کا ایک فیصد سر چارج ماہوار ادا کرنا ہو گا۔
خا م مال چاہے درآمد کیا گیا ہو یا مقامی طور پر حاصل کیا گیاہو اگر وہ چو بیس ماہ تک استعمال نہ ہوتو اس پر غیراستعمال شدہ خام مال کی قیمت کے تناسب کا دو فیصد ماہانہ اد ا کرنا ہو گا۔
تاہم استعمال کی مدت کسی صورت میں بھی چو بیس ماہ سے زائد نہ ہو گی۔
299
تیار شدہ اشیا کی برآمد
(1) ہر consignment کیلئے ایکسپورٹر علیحدہ شپنگ بل فائل کر یگا اور ایکسپورٹر کو اشیا کے معائنے وغیر ہ کے تمام قانونی تقاضے پورا کرنا ہوں گے۔
(2) سب رول ۱ کے تحت جو بل آ ف ایکسپورٹ مہیا کیا جائے گا۔اس پر درج ذیل الفاظ درج کرنا ہوں گے ۔
Export under Duty and Tax Remission for Export under Customs Rules,2001
(3) اگر تیار شدہ اشیا کیلئے خام مال’ رول ۲۹۷ کے سب رول ۸ کے تحت مقامی طور پر حاصل کیا گیا ہو تو اس بات کو بھی بل آف ایکسپورٹ میں ظاہر کرنا ہو گا۔
(4) ایکسپورٹ دنیا کے تمام ممالک میں کی جا سکتی ہے ۔ اس میں افغانستا ن بھی شامل ہے ۔ ایکسپورٹ زمینی راستے سے’ براستہ افغانستان’ وسط ایشیا کی ریاستو ں کو بھی کی جا سکتی ہے۔بشرطیکہ ایکسپورٹ پالیسی اور پروسیجر آرڈر ۲۰۰۰ کے پیراگراف ۸ میں درج تمام شرائط پوری ہوں۔
300
غیر برآمدی یاحسابات میں شمار نہ کی جانے والی اشیا
(1) اگر کوئی ایکسپورٹر آڈٹ کے وقت ڈیوٹی اور ٹیکس فری خام مال کے بارے میں مناسب دستاویزی ثبوت فراہم نہ کرسکے یا اس خام مال سے تیار شدہ غیر مکمل برآمد ی اشیا کے بارے میں مناسب ثبوت مہیا نہ کرسکے تو اس ایکسپورٹر کے لئے لازم ہو گا کہ وہ ڈیوٹی اور ٹیکس ادا کرے اور جو جرمانہ ان اشیا پر عائد ہو وہ بھی ادا کرے۔
(2) ایک ایکسپورٹر ڈیوٹی اور ٹیکس فری خام مال کسی دوسرے ایکسپورٹر کو منتقل کر سکتا ہے۔بشرطیکہ اس کے پاس بھی DTRE کی سہولت موجود ہو اور وہ خا م مال اس کی DTRE اپروول میں شامل ہو۔ اس طر ح حاصل شدہ خا م مال رول ۲۹۸ کے تحت استعمال ہو گا۔
(3) ایک ایکسپورٹر نہ استعمال ہو سکنے والا خام مال مقامی مارکیٹ میں بھی فروخت کر سکتا ہے البتہ ایسی اشیا نہ ہوں جن کی درآمد ممنو ع ہو ۔ اس صورت میں اسے درج ذیل نسبت سے سر چا رج ادا کرنا ہو گا۔اس کے علاوہ اس کے ذمہ جو ڈیوٹی اور ٹیکسز ہو ں وہ بھی اد ا کرنا ہوں گے۔
نمبر شمار نہ استعمال ہونے والی اشیا کی مقدار سر چارج
۱۔ نہ استعمال ہو سکنے والی اشیاکے دس فیصد سے کم صفر
۲۔ دس فیصد سے لیکر بیس فیصد سے کم تک نہ استعمال ہو سکنے والی اشیا کی قیمت کا ایک فیصد
۳۔ بیس فیصد سے لیکر تیس فیصد سے کم تک نہ استعمال ہو سکنے والی اشیا کی قیمت کادو فیصد
۴۔ تیس فیصد سے زیادہ نہ استعمال ہو سکنے والی اشیا کی قیمت کا تین فیصد
(4) ایک ایکسپورٹر ایسی ممنوعہ اشیا بھی فروخت کر سکتا ہے جو برآمدی اشیا کی تیار ی میں استعمال نہ ہو سکی ہوں لیکن اس کے لئے وزارتِ کامرس کی اجازت ضروری ہو گی۔اور اس کے لئے اوپر درج چارٹ کے مطابق سر چارج بھی ادا کرنا ہوگا۔ رول ۲۹۸ کے تحت عائد ڈیوٹیز اور ٹیکس اس کے علاوہ ہو ں گے۔اس کے علاوہ وزارتِ کامرس کی عائد کردہ شرائط بھی پورا کرنا ہوں گی۔
(5) ایکسپورٹر مال کا ضیاع (wastage) بھی مقامی مارکیٹ میں فروخت کر سکتا ہے ۔البتہ اس پر مقررہ سیلز ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔
(6) ایکسپورٹر بی کوالٹی مال اور فیکٹری کا مسترد شدہ مال بھی مقامی مارکیٹ میں فروخت کر سکتا ہے لیکن اس کی مقدار اس ایکسپورٹ کے بیس فیصد سے زائد نہ ہو گی جو رول ۲۹۷ کے زیرِ معاہد ہ کی گئی ہو ۔اور ان اشیا پر مکمل شدہ اشیا(finished goods) کے حساب سے یعنی ان پر جو ڈیوٹیز اور ٹیکس عائد ہوتے ہیں وہ ادا کرناہو ں گے۔رول ۲۹۸ کے تحت سرچارج اس کے علاوہ ہو گابشرطیکہ یہ امپورٹ پالیسی آرڈر کی شقوں کے مطابق ہو ۔
(جاری ہے)
٭……٭……٭