حیات بوجھ نہ ہو اوراجل وبال نہ ہو
تمام کرنا سفر کامجھے محال نہ ہو
نکال کر مجھے یارب ہر اک پستی سے
عروج ایسا عطا کر جسے زوال نہ ہو
ڈبو دے عشق میں اپنے ، کچھ اس طرح دل کو
تیرے خیال سے ہٹ کر کوئی خیال نہ ہو
متاع علم و ہنر مجھ کو عطا کر دے
کہ جس کی عالم اسباب میں مثال نہ ہو
کرم کی بارشیں مجھ پر ہوں رات دن تیری
کسی بھی دور میں میرا شکستہ حال نہ ہو
کرم سے اپنے مجھے اس قد ر غنی کر دے
کسی کے آگے کشادہ کف سوال نہ ہو
الہی تجھ سے یہی اک دعا ہے جوہر کی
جہاں میں کوئی اسیر غم و ملال نہ ہو