گھر میں داخل ہونے کی دعا:
حضرت ابو مالک اشعریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا جب کوئی شخص گھر میں داخل ہو تو یہ دعا پڑھ کر گھر والوں کو السلام علیکم کہے۔
اَللّٰھُمَّ اِنِّیٓ اَسْئَلُکَ خَیْرَ الْمَوْلِجِ وَ خَیْرَ الْمَخْرَجِ بِسْمِ اللّٰہِ وَلَجْنَا وَ عَلَی اللّٰہِ رَبِّنَا تَوَکَّلْنَا۔ (مشکوۃ باب الدعوات فی الاوقات فصل دوم)
اے اللہ! میں آپ سے سوال کرتا ہوں گھر میں داخل ہونے اور نکلنے کی بہتری کا ، اللہ کا نام لے کر ہم داخل ہوتے ہیں اور اپنے رب ہی پر ہم بھروسہ کرتے ہیں ۔
گھر سے نکلنے کی دعا:
حضرت ام سلمہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ جب کبھی گھر سے باہر جاتے تو اپنی نظر مبارک آسمان کی طرف اٹھا کر یہ دعا پڑھتے ۔
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْٓ اَعُوْذُ بِکَ اَنْ اَضِلَّ اَوْ اُضَلَّ اَوْ اَظْلِمْ اَوْ اُظْلِمْ اَوْ اَجْھَلْ اَوْ یُجْھَلْ عَلَیَّ۔ (مشکوۃ )
الٰہی! میں آپ کی پناہ چاہتا ہوں اس سے کہ گمراہ ہو جاؤں یا کوئی مجھے گمراہ کر دے یا کسی پر ظلم کروں یا مجھ پر کوئی ظلم کرے یا جاہل بن جاؤں یا میرے ساتھ کوئی جہالت سے پیش آئے ۔
گھرسے نکلتے ہوئے اس دعا کے پڑھنے کی بھی بڑی فضیلت آئی ہے ۔
بِسْمِ اللّٰہِ تَوَکَّلْتُ عَلَی اللَّہِ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللَّہِ۔ (دونوں دعاؤں کے لیے ملاحظہ ہو مشکوۃ باب الدعوات فی الاوقات فصل دوم)
اللہ کے نام سے میں نے بھروسہ کیا اللہ پر، نہیں ہے طاقت نقصان سے بچنے اور فائدہ کے حصول کی مگر اللہ کی توفیق سے۔
بیت الخلا میں داخل ہونے کی دعا:
بِسْمِ اللّٰہ اَللّٰھُمَّ اِنّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْخُبُثِ وَالخَبَٓائِثِ۔
اللہ کا نام لیکر ( میں داخل ہوتا ہوں ) اے اللہ! میں پناہ میں آتا ہوں آپ کی ناپاک جنوں اور جننیوں سے۔ (مشکوۃ باب آداب الخلا فصل اول’ حدیث حضرت انسؓ و فصل دوم ’ حدیث حضرت علیؓ)
بیت الخلا سے باہر آنے کی دعائیں:
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ جب جائے ضرور سے نکلتے توفرماتے:
۱۔ غُفْرَانَکَ
(الہی!) میں آپ سے بخشش چاہتا ہوں ۔ (مشکوۃ باب آداب الخلا فصل دوم)
۲۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْٓ اَذْھَبَ عَنِّی الْاَذٰی وَ عَافَانِیْ۔
حمد کے لائق ہے اللہ جس نے دور کیا مجھ سے دکھ اور آرام بخشا مجھے ۔ (مشکوۃ باب آداب الخلا فصل سوم)
کھانے پینے کے وقت کی دعا:
۱۔ کھانا پینا شروع کرتے وقت سب سے پہلے بسم اللہ الرحمان الرحیم پڑھنا چاہیے جیسا کہ احادیث میں وارد ہے۔ (مشکوۃ باب الدعوات فی الاوقات فصل دوم)
۲۔ ایک دن آنحضرتﷺ نے اپنے اصحاب کرامؓ سے فرمایا جس وقت تم کھانے پر ہاتھ ڈالو تو یہ پڑھو:
بِسْمِ اللّٰہِ وَ عَلٰی بَرَکَۃِاللّٰہِ۔ (مستدرک حاکم ) اللہ کا نام لے کراور اس کی برکت سے کھانا کھاتا ہوں ۔
۳۔ حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا جب کوئی شخص کھانا کھانے لگے اور بسم اللہ کہنا بھول جائے تو جب یاد آئے یہ پڑھ لے ۔ بِسْمِ اللّٰہِ اَوَّلَہٗ وَ اٰخِرَہٗ۔ (مشکوۃ کتاب الاطعمۃ فصل دوم) اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں کھانے کے اول بھی اور آخر بھی ۔
۴۔ حضرت ابو ایوب انصاریؓ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہﷺ کھانا کھاتے یا پانی پیتے تو یہ پڑھتے:
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ اَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَجَعَلَنَا مُسْلِمِیْنَ۔ (مشکوۃ کتاب الاطعمۃ فصل دوم ۔ سنن ابی داؤد کے بعض نسخوں میں من المسلمین ہے) اس اللہ کی سب تعریف ہے جس نے ہمیں کھلایا اور پلایا اور ہمیں مسلمان بنایا۔
۵۔ حضرت ابو ایوب انصاریؓ نے فرمایا کہ رسول اللہﷺ کھانے پینے کے بعد یہ پڑھتے تھے۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ اَطْعَمَ وَسَقٰی وَسَوَّغَہٗ وَجَعَلَ لَہٗ مَخْرَجًا۔ (کتاب الاذکار ص105 بحوالہ ابی داؤد وغیرہ) تمام تعریف اللہ ہی کے لیے ہے جس نے کھلایا پلایا اور حلق کے راستے سہولت کے ساتھ اتارا اور اس کے (فضلے کے ) نکلنے کا راستہ بنایا۔
دودھ پینے کی دعا:
اَللّٰھُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیْہِ وَزِدْنَا مِنْہٗ۔ (مشکوۃ باب الاشربہ فصل دوم)
اے اللہ! ہمارے لیے اس میں برکت دے اور اس سے زیادہ دے ۔
مسجد میں داخل ہونے کی دعا:
حضرت فاطمہؓ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہﷺ جب مسجد میں داخل ہوتے تو یہ دعا پڑھتے:
بِسْمِ اللّٰہِ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ رَبِّ اغْفِرْلِیْ ذُنُوْبِیْ وَافْتَحْ لِیْ اَبْوَابَ رَحْمَتِکَ۔ (مشکوۃ باب المساجد و مواضع الصلوۃ فصل دوم)
(میں مسجد میں داخل ہوتا ہوں ) اللہ کا نام لیکر اور رسول اللہﷺ پر درود وسلام بھیج کر الٰہی! میرے گناہ بخش دے اور کھول دے میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے ۔
مسجد سے نکلنے کی دعا:
حضرت اسیدؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص مسجد سے باہر نکلے تو یہ دعا پڑھے۔
اَللَّھُمَّ اِنِّیٓ اَسْئَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ۔ (مشکوۃ باب المساجد ومواضع الصلوۃ فصل اول)
الٰہی! میں آپ کا فضل چاہتا ہوں۔
اذان کے بعد کی دعائیں:
اذان کے بعد درود شریف پڑھنا پھر مندرجہ ذیل دعا کا پڑھنا حصول شفاعت کا قوی سبب ہے ۔
اَللّٰھُمَّ رَبَّ ھٰذِہِ الدَّعْوَۃِ التَّٓامَۃِ وَالصَّلٰوۃِ الْقَٓائِمۃِ اٰتِ مُحَمَّدَنِ الْوَسِیْلَۃَ وَالْفَضِیْلَۃَ وَابْعَثْہٗ مَقَامًا مَّحْمُوْدَا نِ الَّذی وَعَْدتَہٗ۔ (مشکوۃ باب فضل الاذان فصل اول )
اے اللہ! مالک اس پکار پوری کے اور نماز قائم رہنے والی کے دیجیے (حضرت) محمدﷺ کو مقام وسیلہ اور فضیلت اور سرفراز فرما (شفاعت کے ) مقام محمود پر جس کا وعدہ کیا ہے آپ نے ان سے ۔
اَشْھَدُ اَنْ لآَّ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَاشَرِیْکَ لَہٗ وَ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہٗ رَضِیْتُ بِاللّٰہِ رَبًّا وَّ بِمُحَمَّدٍ رَّسُوْلاً وَّبِالْاِسْلَامِ دِیْنًا۔(مشکوۃ باب فضل الاذان فصل اول )
میں اقرار کرتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اکیلا ہے وہ کوئی اس کا شریک نہیں اور یہ کہ بیشک محمدﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں میں راضی ہوں اللہ کے رب ہونے پر اور محمدﷺ کے رسول ہونے پر اور اسلام کے دین ہونے پر۔
وضو کی دعائیں:
وضو شروع کرنے سے پہلے بسم اللہ الرحمان الرحیم پڑھنا ضروری ہے ۔ حضرت عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جو شخص کامل وضو کرے تو پھر یہ کلمات پڑھے ’ اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جائیں گے ۔
اَشْھَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہٗ۔
میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود نہیں ’ وہ اکیلا ہے کوئی اس کا شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمدﷺ اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۔(مشکوۃ کتاب الطہارۃ فصل اول ) دوسری حدیث: جامع ترمذی شریف کی روایت کی رو سے کلمہ شہادت کے ساتھ یہ دعا ملا لینی چاہیے ۔
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ مِنَ التَّوَّابِیْنَ وَاجْعَلْنِیْ مِنَ الْمُتَطَھِّرِیْنَ۔
الہی ! کردے مجھ کو بہ کثرت توبہ کرنے والوں سے اور کر دے مجھے پاکیزگی اختیار کرنے والوں سے ۔ (ترمذی ص9 ج1 زادالمعاد ج 1 ص 49 ) تیسری حدیث : میں یہ دعا بھی مروی ہے :
سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَ بِحَمْدِکَ اَشْھَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنْتَ اَسْتَغْفِرُکَ وَاَتُوْبُ اِلَیْکَ ۔
پاک ہے تو اے اللہ اور آپکی ہی تعریف ہے میں اقرار کرتا ہوں کہ نہیں ہے کوئی الہ سوا آپ کے اور آپ سے بخشش مانگتا ہوں اور لوٹ کر آتا ہوں آپ کی طرف ۔
صبح و شام کے وقت کی دعائیں
حضرت عبدالرحمان بن غنمؓ نے کہا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ جو صبح کی نماز کے بعد تشہد ہی کی حالت میں قبلہ رخ ہو کر مندرجہ ذیل کلمہ توحید دس مرتبہ پڑھے اسی طرح مغرب کی نماز کے بعد، تو اس کے نامہ اعمال میں دس نیکیاں لکھی جائیں گی ، دس برائیاں معاف ہو ں گی ، دس درجے بلند ہونگے اور شام سے صبح تک گناہوں سے محفوظ رہے گا۔
لآ اِلٰہَ اِلَّا اللَّہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَ لَہُ الْحَمْدُ بِیَدِہِ الْخَیْرُ یُحْیِیْ وَیُمِیْتُ وَ ھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ۔ (مشکوۃ باب مایقول عندالصباح والمسا الخ فصل دوم)
اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کا ملک ہے اور وہی حمد کے لائق ہے بھلائی اسی کے ہاتھ میں ہے وہی جلاتا ہے اور وہی مارتا ہے اوروہ ہر چیز پر قادر ہے ۔
دوسری حدیث:
حضرت عثمانؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ جو شخص ہر صبح و شام تین مرتبہ یہ پڑھے تو اسے کسی چیز سے نقصان نہ پہنچے گا۔
بِسْمِ اللّٰہِ الَّذِیْ لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِہٖ شَیْءٌ فِی الْاَرْضِ وَلَا فِی السَّمَآءِ وَ ھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ۔ (مشکوۃ باب مایقول عند الصباح والمساء والمنام فصل دوم)
شروع اللہ کے نام سے ، نہیں نقصان دے سکتی اسکے نام کی برکت سے کوئی چیز زمین میں اور نہ آسمان میں اور وہ سننے والا جاننے والا ہے۔
تیسری حدیث:
حضرت ابو بکرؓ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہﷺ کو صبح و شام یہ کلمات پڑھتے سنا کرتے تھے
اَللّٰھُمَّ عَافِنِیْ فِیْ بَدَنِیْ اَللَّھُمَّ عَافِنِیْ فِیْ سَمْعِیْ اَللّٰھُمَّ عَافِنِیْ فِیْ بَصَرِیْ لَآ اِلٰہَ اِلاَّ اَنْتَ۔
اے اللہ! میرے بدن کو تندرست رکھ، اے اللہ! میرے کان عافیت سے رکھ، اے اللہ! عافیت سے رکھ میری آنکھ ، کوئی معبود نہیں آپ کے سوا۔
چوتھی حدیث:
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا جو کوئی صبح و شام یہ دعا پڑھے اسے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچائے گی:
اَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّآمَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ۔
پناہ لیتاہوں اللہ کے کامل التاثیر کلمات کی تمام مخلوق کی شرارتوں سے۔
پانچویں حدیث:
حضرت ابو درداؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص صبح وشام سات بار یہ وظیفہ پڑھے اللہ تعالی اس کے دین و دنیا کے تمام فکر دور کر دیتا ہے۔
حَسْبِیَ اللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَ ھُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ۔ (سنن ابی داؤباب مایقول اذا اصبح وکتاب الاذکار ص40)
مجھے اللہ کافی ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور وہی عرش عظیم کا مالک ہے۔
چھٹی حدیث:
حضرت شدادؓ بن اوس نے کہا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ جو شخص یہ دعا (سید الاستغفار) صبح کو صدق دل سے پڑھے گا پھر اسی دن شام سے پہلے مر جائے وہ شخص جنتی ہو گا ۔ اور جو رات کو پڑھے اور صبح سے پہلے مر جائے وہ شخص جنتی ہو گا۔
اَللَّھُمَّ اَنْتَ رَبِّیْ لَآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنْتَ خَلَقْتَنِیْ وَاَنَا عَبْدُکَ وَاَنَا عَلٰی عَھْدِکَ وَوَعْدِکَ مَااسْتَطَعْتُ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ اَبُوْءُ لَکَ بِنِعْمَتِکَ عَلَیَّ وَ اَبُوْءُ بِذَنْبِیْ فَاغْفِرْلِیْ فَاِنَّہٗ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّآ اَنْتَ۔ (مشکوۃ باب الاستغفار فصل اول)
اے اللہ! آپ میرے رب ہیں آپ کے سوا کوئی معبود نہیں آپ نے مجھے بنایا اور میں بند ہ ہوں آپ کا اور میں آپ سے کیے ہوے عہد اور وعدے پر قائم ہوں اپنی طاقت کے مطابق ۔ آپ کی پناہ چاہتا ہوں برے کاموں کے وبال سے جو میں نے کیے ہیں مجھے اقرار ہے اس احسان کا جو مجھ پر آپ کا ہے اور مجھے اعتراف ہے اپنے گناہوں کا پس بخش دیجیو میرا گنا ہ کیونکہ کوئی نہیں بخشتا گناہ آپ کے سوا۔
ساتویں حدیث:
حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ صبح و شام ان کلمات کو پڑھتے اور ترک نہیں فرماتے تھے۔
اَللّٰھُمَّ اِنِّیٓ اَسْئَلُکَ الْعَافِیَۃَ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ اَللّٰھُمَّ اِنِِّیٓ اَسْئَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَۃَ فِیْ دِیْنِیْ وَ دُنْیَایَ وَاَھْلِیْ وَ مَالِیْ اَللّٰھُمَّ اسْتُرْعَوْرَاتِیْ وَ اٰمِنْ رَوْعَاتِیْ۔اَللّٰھُمَّ احْفَظْنِیْ مِنْ م بَےْنَ یَدَیَّ وَ مِنْ خَلْفِیْ وَ عَنْ یَّمِیْنِیْ وَ عَنْ شِمَالِیْ وَ مِنْ فَوْقِیْ وَ اَعُوْذُ بِعَظْمَتِکَ اَنْ اُغْتَالَ مِنْ تَحْتِیْ۔ (مشکوۃ باب ما یقول عند الصباح والمسا والمنام فصل دوم)
اے اللہ! میں مانگتا ہوں آپ سے عافیت دنیا میں اور آخرت میں ۔ اے اللہ! میں سوال کرتا ہوں آپ سے گناہوں کی معافی اور تندرستی کا میرے دین اور دنیا میں اور اہل و مال میں ،الٰہی! ڈھانپ لے میرے عیب اور بے فکر کر دے مجھے خوف کی چیزوں سے ۔ اے اللہ! حفاظت کر میری میرے سامنے سے اور میرے پیچھے سے اور میرے دائیں سے اور میرے بائیں سے اور میرے اوپر سے۔ اور پناہ لیتا ہوں آپ کی عظمت کی اس سے کہ میں ہلاک کیا جاؤں نیچے سے ۔
آٹھویں حدیث:
حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا جو شخص صبح کو یہ آیتیں پڑھے اسے اس دن کے ان کاموں کا ثواب دیا جائے گا جو اس کی غفلت سے رہ جائیں اور جو شام کو پڑھے اسے رات کا پورا ثواب ملے گا۔
فَسُبْحَانَ اللّٰہِ حِیْنَ تُمْسُوْنَ وَ حِیْنَ تُصْبِحُوْنَ۔ وَ لَہُ الْحَمْدُ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَ عَشِیًّا وَ حِیْنَ تُظْھِرُوْنَ۔ یُخْرِجُ الْحَیَّ مِنَ الْمَیِّتِ وَ یُخْرِجٗ الْمَیِّتَ مِنَ الْحَیِّ وَ یُحْیِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِھَا وَ کَذٰلِکَ تُخْرَجُوْنَ۔ (مشکوۃ باب ما یقول عندالصباح والمسا والمنام فصل دوم)
پس اللہ ہی پاک اور لائق تعریف ہے جس وقت تمہاری شام اور صبح ہو اور وہی لائق حمد ہے آسمانوں اور زمین میں اور تیسرے پہر اور ظہر کے وقت بھی اسی کی تعریف ہے ۔ نکالتا ہے زندہ کو مردہ سے اور نکالتا ہے مردہ کو زندہ سے اور تازگی بخشتا ہے زمین کو اس کے خشک ہو جانے پر (لوگو!) اور اسی طرح آخرت میں تمہیں قبروں سے نکالا جائے گا۔
نویں حدیث:
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ ہر صبح یہ دعا پڑھتے تھے ۔
اَللّٰھُمَّ بِکَ اَصْبَحْنَا وَ بِکَ اَمْسَیْنَا وَ بِکَ نَحْیٰی وَ بِکَ نَمُوْتُ وَ اِلَیْکَ النُّشُوْرُ۔
الٰہی! آپ کی عنایت سے ہم صبح میں داخل ہوئے اور آپ کی مدد سے ہم شام تک پہنچتے ہیں اور آپ کی برکت سے زندہ رہتے اور مرتے ہیں اور آپ ہی کے حضور قبروں سے نکل کر حاضر ہونا ہے ۔
اور جب شام ہوتی تو یہ دعا پڑھتے
اَللّٰھُمَّ بِکَ اَمْسَیْنَا وَ بِکَ اَصْبَحْنَا وَ بِکَ نَحْیٰی وَ بِکَ نَمُوْتُ وَ اِلَیْکَ الْمَصِیْرُ۔ (مشکوۃ باب مایقول عند الصباح والمسا والمنام فصل دوم )
اے اللہ، آپ کی برکت سے ہم نے شام کی اور آپ کی مدد سے ہم صبح تک محفوظ رہیں گے اور آپ کے حکم سے زندہ رہتے اور مرتے ہیں اور آپ کی طرف ہے واپسی۔
دسویں حدیث:
حضرت معقل بن یسارؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا جو شخص صبح کے وقت مندرجہ ذیل وظیفہ پڑھے تو اس پر اللہ تعالی کی طرف سے ستر ہزار فرشتے مقرر کر دیے جاتے ہیں ۔ وہ شام تک اس کے لیے دعائیں کرتے ہیں ۔ اگر اس دن مر جائے تو شہادت کا ثواب حاصل کرے گا اور جو شخص شام کو پڑھے اسے بھی یہی مرتبہ حاصل ہو گا۔
اَعُوْذُ بِاللّٰہِ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمْ۔ (یہاں تک تین بار کہا جائے ) ھُوَ اَللّٰہُ الَّذِیْ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ۔ عَالِمُ الْغَیْبِ وَالشَّھَادَۃِ ۔ ھُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ ۔ ھُوَ اللّٰہُ الَّذِیْ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ ۔ اَلْمَلِکُ الْقُدُّوْسُ السَّلَامُ الْمُوْمِنُ الْمُھَیْمِنُ الْعَزِیْزُ الْجَبَّارُ الْمُتَکَبِّرُ ۔ سُبْحَانَ اللّٰہِ عَمَّا یُشْرِکُوْنَ۔ ھُوَ اللّٰہُ الْخَالِقُ الْبَارِئیُ الْمُصَوِّرُ لَہٗ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰی۔ یُسَبِّحُ لَہٗ مَا فِیْ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَ ھُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ۔
میں ، اللہ سننے اور جاننے والے کی پناہ لیتا ہوں شیطان مردود سے ۔ وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، جاننے والا چھپی اور ظاہری چیزوں کو، وہ بہت مہربان نہایت رحم والا ہے ۔ وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، بادشاہ، پاک، بے عیب، امن دینے والا، نگہبان، غالب ،دبدبے والا، بڑائی والا، پاک ہے اللہ ان چیزوں سے جن کو لوگ شریک مقرر کرتے ہیں ۔ وہی اللہ ہے بنانے والا، پیدا کرنے والا، صورت بنانے والا، اسی کے نام ہیں بہت اچھے ،تسبیح بیان کرتی ہے اس کی ہر چیز جو آسمانوں اور زمین میں ہے اور وہی غالب دانا ہے ۔
گیارھویں حدیث:
حضرت عبداللہ بن خبیبؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ، پڑھ ! میں نے عرض کیا ، کیا پڑھوں ؟ فرمایا ، پڑھ:
بِسْمِ اللّٰٰہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔ قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ۔ اَللّٰہُ الصَّمَدُ۔ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ ۔ وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ۔
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔ قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ ۔ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ۔ وَمِنْ شَرِّ غَاسِقٍٖ اِذَا وَقَبَ۔ وَ مِنْ شَرِّ النَفّٰثٰتِ فِی الْعُقَدِ ۔ وَ مِنْ شَرِّ حَا سِدٍ اِذَا حَسَدَ۔
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ ۔ مَلِکِ النَّاسِ ۔ اِلٰہِ النَّاسِ۔ مِنْ شَرِّالْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ ۔ اَلَّذِیْ یُوَسْوِسُ فِیْ صُدُوْرِ النَّاسِ ۔ مِنَ الْجِنَّۃِ وَالنَّاسِ۔
آپﷺ نے فرمایا ہر صبح و شام تین تین بار پڑھو ۔ ہر آفت سے بچاؤ کے لیے کافی ہے ۔ (مشکوۃ کتاب فضائل القرآن فصل دوم)
بارھویں حدیث:
حضرت عطا بن ابی رباحؓ کو یہ بات پہنچی کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا جو شخص شروع دن میں سورہ یٰسین پڑھے اس کی سب حاجتیں پوری ہو جائیں گی ۔ (ایضاً)
تیرھویں حدیث:
ابو مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ، جس وقت صبح ہو یہ دعا پڑھو ۔
اَصْبَحْنَا وَ اَصْبَحَ الْمُلْکُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ خَیْرَ ھٰذَا الْیَوْمِ فَتْحَہْ وَ نَصْرَہٗ وَ نُوْرَہٗ وَ بَرَکَتَہٗ وَ ھُدَاہُ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا فِیْہِ وَ مِنْ شَرِّ مَا بَعْدَہٗ۔
ہم پر اور اللہ رب العالمین کے تمام ملک پر صبح کا وقت داخل ہوا، اے اللہ! میں آپ سے اس دن کی بہتری یعنی فتح اور نصرت چاہتا ہوں اورنور اور برکت اور ہدایت ۔ اور پناہ لیتا ہوں آپ کے ساتھ اس دن اوراس کے بعد کی شرارتوں سے۔
شام ہو تو اس دعا کو یوں پڑھا جائے۔
اَمْسَیْنَا وَ اَمْسَی الْمُلْکُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ خَیْرَ ھٰذِہٖ اللَّیْلَۃِ فَتْحَھَا وَ نَصْرَھَا وَ نُوْرَھَا وَ بَرَکَتَھَا وَ ھُدٰھَا وَ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا فِیْھَا وَ مِنْ شَرِّ مَا بَعْدَھَا۔ (مشکوۃ باب مایقول عندالصباح والمسا والمنام فصل سوم)
ہم پر اوراللہ رب العالمین کے تمام ملک پر شام کا وقت داخل ہوا اے اللہ! میں آپ سے اس رات کی بہتری یعنی فتح اور نصرت اور نور اور برکت اور ہدایت چاہتا ہوں اور اس رات اور اس کے بعد کی شرارتوں سے آپ کی پناہ چاہتا ہوں ۔
چودھویں حدیث:
صبح کی نماز کے بعد کسی سے ہم کلام ہونے سے پہلے اگر کوئی شخص سات بار یہ دعا پڑھ لے پھر اگر اس کو اس رات موت بھی آجائے تو اللہ تعالی اس کو آگ سے پناہ میں رکھے گا اسی طرح مغرب کی نماز کے بعد پڑھ لے تو یہی فضیلت ہے ۔
اَللّٰھُمَّ اَجِرْنِیْ مِنَ النَّارِ (مشکوۃ باب ما یقول عند الصباح والمسا والمنام فصل دوم)
اے اللہ! مجھے آگ سے پناہ دی جیو ۔
پندرھویں حدیث:
رسول اللہﷺ صبح کی نماز کے بعد یہ دعا پڑھا کرتے تھے ۔
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ عِلْمًا نَّافِعًا وَّ عَمَلًا مُّتَقَبَّلاً وَّ رِزْقًا طَیِّبًا۔ (مشکوۃ باب جامع الدعا فصل سوم)
اے اللہ! میں آپ سے چاہتا ہوں فائدہ مند علم اور مقبول ہونے والا عمل اور پاک روزی۔
سولھویں حدیث:
حضرت جابر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا جو شخص صبح اور مغرب کی نمازوں کے بعد کلام کرنے سے پہلے سو بار درود پڑھ لے تو اللہ تعالی اس کی سو ضرورتیں پوری فرماتا ہے ۔ تیس دنیا میں اور ستر آخرت میں ۔ (جلاء الافہام حافظ ابن القیم ص359 ) اَللَّھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ یا اللہ! آنحضرت ﷺ پر رحمت نازل فرما۔ امید ہے کوئی کم فرصت شخص یہ درود بھی سو بار پڑھ لے تو اس ثواب سے محروم نہ رہے گا ۔
سوتے وقت کی دعائیں:
۱۔ آیت الکرسی
اللّہُ لاَ إِلَـہَ إِلاَّ ہُوَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ لاَ تَأْخُذُہُ سِنَۃٌ وَلاَ نَوْمٌ لَّہُ مَا فِیْ السَّمَاوَاتِ وَمَا فِیْ الأَرْضِ مَن ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَہُ إِلاَّ بِإِذْنِہِ یَعْلَمُ مَا بَیْنَ أَیْدِیْہِمْ وَمَا خَلْفَہُمْ وَلاَ یُحِیْطُونَ بِشَیْء ٍ مِّنْ عِلْمِہِ إِلاَّ بِمَا شَاء وَسِعَ کُرْسِیُّہُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ وَلاَ یَؤُودُہُ حِفْظُہُمَا وَہُوَ الْعَلِیُّ الْعَظِیْم۔
۲۔ اَللّٰھُمَّ بِاسْمِک اَمُوْتُ وَ اَحْیٰی۔
الہی ! تیرے نام سے مرتا ہوں اور زندہ رہوں گا۔ (مشکوۃ باب مایقول عندالصباح والمساء والمنام فصل اول )
۳۔ بِاسْمِکَ رَبِّیْ وَ ضَعْتُ جَنْبِیْ وَ بِکَ اَرْفَعُہٗ اِنْ اَمْسَکْتَ نَفْسِیْ فَارْحَمْھَا وَ اِنْ اَرْسَلتَھَا فَاحْفَظٗھَا بِمَا تَحفَظُ بِہٖ عِبَادَکَ الصّٰلِحِیْنَ۔
آپ ہی کے نام سے اے رب رکھتا ہوں اپنا پہلو اور آپ ہی کی مدد سے اٹھاؤں گا ۔ اگر روک لی آپ نے میری جان تو اس پر رحم کر اور اگر اس کو چھوڑ دے تو اس کی حفاظت کر جیسے حفاظت کرتا ہے تو اپنے نیک بندوں کی ۔ (ایضاً)
بے خوابی کا علاج:
حضرت زید بن ثابتؓ نے رسول اللہﷺ کی خدمت میں بے خوابی کے عارضہ کی شکایت کی تو آپﷺ نے فرمایا ٗ یہ دعا پڑھ لیا کرو:
اَللّٰھُمَّ غَارَتِ النُّجُومُ وَ ھَدَأَتِ الْعُیُوْنُ وَ اَنْتَ حَیٌّ قَیُّوْمٌ لَا تَاخُذُکَ سِنَۃٌ وَ لَا نَوْمٌ یَا حَیُّ یَاقَیُّوْمُ اَھْدِئْ لَیْلِیْ وَ اَنِمْ عَیْنِیْ۔
اے اللہ! ڈوب گئے ستارے ’ اور آرام پایا آنکھوں نے اور آپ زندہ ہیں قائم ’ نہیں پکڑتی آپ کو اونگھ اور نہ نیند اے زندہ! اے قائم ذات! سکون دے مجھے رات میں اور سلا دے میری آنکھ ۔
بیدار ہونے کے وقت کی دعا:
حضرت حذیفہؓ راوی ہیں کہ رسول اللہﷺ رات کے وقت جب بیدار ہوتے تو فرماتے:
اَلْحَمْدُ لَلّٰہِ الَّذِیْ اَحْیَانَا بَعْدَ مَٓا اَمَاتَنَا وَ اِلَیْہِ النُّشُوْرُ۔
سب تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے زندہ کیا ہم کو بعد اس کے کہ مارا تھا ہمیں اور اس کی طرف جی اٹھ کر جانا ہے ۔ (مشکوۃ باب ما یقول عن الصباح والمساء والمنام فصل اول)
بازار میں داخل ہوتے وقت:
حضرت عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا جو شخص بازار میں داخل ہو اور یہ کلمات پڑھے تو اللہ اس کے لیے دس لاکھ نیکیاں لکھتا ہے اور اس کی دس لاکھ برائیاں دور کرتا ہے اور دس لاکھ درجے بلند کرتا ہے اور جنت میں اس کے لیے ایک گھر تیار کرتا ہے ۔
لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ ، لَہٗ الْمُلْکُ وَلَہْ الْحَمْدُ یُحْیِیْ وَ یُمِیْتُ وَ ھُوَ حَیٌّ لَا یَمُوْتُ بِیَدِہِ الْخَیْرُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ۔ (مشکوۃ باب الدعوات فی الاوقات فصل دوم)
اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کا ملک ہے اور اسی کی تعریف ہے وہ زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے اور وہ زندہ ہے کبھی نہیں مرے گا بھلائی اسی کے ہاتھ میں ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے.
یہ دعا بھی منقول ہے
بِسْمِ اللَّہِ اَللّٰھُمَّ اِنِّیٓ اَسْئَلُکَ خَیْرَ ھٰذِہٖ السُّوْقِ وَ خَیْرَ مَا فِیْھَا وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّھَا وَ شَرِّ مَا فِیْھَا اَللَّھُمَّ اِنِّیٓ اَعُوْذُ بِکَ اَنْ اُصِیْبَ فِیْھَا صَفْقَۃً خَاسِرَۃً۔ (مشکوۃ باب الدعوات فی الاوقات فصل سوم)
اللہ کے نام سے ، اے اللہ! میں آپ سے سوال کرتا ہوں بھلائی اس بازار کی اور اس کی بھلائی جو اس میں ہے اور پناہ لیتا ہوں آپ کے ساتھ اس کی برائیوں سے اور ان برائیوں سے جو اس میں ہیں ۔ اے اللہ! میں آپ کے ساتھ پناہ چاہتا ہوں اس سے کہ پہنچے مجھ کو اس میں کوئی سودا گھاٹے کا ۔
بیماری اور بیمار پرسی کے وقت کی دعائیں :
۱۔ حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ جس وقت ہم میں سے کوئی بیمار ہوتا تو رسول اللہﷺ اس پراپنا دایاں ہاتھ پھیرتے اور یہ دعا پڑھتے ۔
اَذْھِبِ الْبَاْسَ رَبَّ النَّاسِ وَاشْفِ اَنْتَ الشَّافِیْ لَا شِفَآءَ اِلَّا شِفَآئُکَ شِفَآءً لَّا یُغَادِرُ سَقَمًا۔ (مشکوۃ باب عیادۃ المریض فصل اول )
دور کر تکلیف اے پروردگار خلقت کے اور شفا بخش آپ ہی شفا دینے والے ہیں نہیں ہے شفا مگر آپ ہی کی طرف سے، ایسی شفا دے کہ کسی قسم کی بیماری نہ چھوڑے۔
۲۔ حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ حضورﷺ جب بیمار کے پاس تشریف لے جاتے تو اس طرح اس کی تسلی فرماتے ۔
لاَ بَاْسَ طَھُوْرٌ اِنْشَآءَ اللّٰہُ۔ (لمشکوۃ باب عیادۃ المریض فصل اول)
کوئی حرج نہیں یہ بیماری انشاء اللہ تجھے گناہوں سے پاک کرے گی ۔
۳۔ رسول اللہﷺ نے ایک صحابی کو یہ ارشاد فرمایا کہ مریض مقام درد پر ہاتھ رکھ کر تین دفعہ بسم اللہ کہے پھر سات مرتبہ مندرجہ ذیل دعا پڑھے اللہ کے فضل سے درد دور ہو جائے گا ۔
اَعُوْذُ بِعِزَّۃِاللّٰہِ وَ قُدْرَتِہٖ مِنْ شَرِّ مَآ اَجِدُ وَاُحَاذِرُ۔
(مشکوۃ باب عیادۃ المریض فصل اول ) میں پناہ لیتا ہوں اللہ کے غلبے اور اس کی قدرت کی ہر اس تکلیف سے جسے میں پاتا ہوں اوراس سے بچنا چاہتا ہوں ۔
غمگین کی دعا:
حضرت ابوبکرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ غمگین یہ دعا پڑھے ۔
اَللّٰھُمَّ رَحْمَتَکَ اَرْجُوْ فَلَا تَکِلْنِیٓ اِلٰی نَفْسِیْ طَرْفَۃَ عَیْنٍ وَّ اَصْلِحْ لِیْ شَاْنِیْ کُلَّہٗ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ ۔ (مشکوۃ باب الدعوات فی الاوقات فصل دوم)
الہی ، میں آپ کی رحمت کا امیدوار ہوں مجھے ایک لمحے کے لیے بھی میرے نفس کے سپرد نہ کر، یعنی اپنی دستگیر ی کا ہاتھ میرے سر سے نہ اٹھا ۔ اور میری حالت بالکل درست کر دے ۔آپ کے سوا کوئی معبود نہیں۔
بے قراری کے وقت کی دعا:
حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ جب کسی وجہ سے بے قرار ہوتے تو یہ دعا پڑھتے ۔
یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ بِرَحْمَتِکَ اَسْتَغِیْثُ۔ (مشکوۃ باب الدعوات فی الاوقات فصل سوم)
اے زندہ ! اے تھامنے والے ! میں آپ کی رحمت کا امیدوار ہوں ۔
نیاچاند دیکھنے کی دعا:
حضرت طلحہ بن عبیدؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ جب نیا چاند دیکھتے تو یہ دعا پڑھتے
اَللّٰھُمَّ اَھِلَّہٗ عَلَیْنَا بِالْاَمْنِ وَالْاِیْمَانِ وَالسَّلَامَۃِ وَالْاِسْلَامِ رَبِّیْ وَ رَبُّکَ اللّٰہُ۔ (ایضا)
اے اللہ! یہ چاند نکال ہم پر ساتھ امن و ایمان اور سلامتی اور اسلام کے (اے چاند) میرا اور تیرا رب اللہ ہے ۔
افطاری کی دعا:
۱۔ اَللّٰھُمَّ لَکَ صُمْتُ وَ عَلٰی رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ۔ (مشکوۃ ص175 کتاب الصوم) الٰہی! آپ کے لیے میں نے روزہ رکھا اور آپ کے رزق پر اس کو افطار کیا ۔
۲۔ ذَھَبَ الظَّمَاُ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوْقُ وَثَبَتَ الْاَجْرُ اِنْشَآءَ اللّٰہُ۔ (مشکوۃ ص175 کتاب الصوم) چلی گئی پیاس اور تر ہو گئیں رگیں اور ثابت ہو گیا ثواب اگر اللہ چاہے ۔
(واضح رہے کہ ہمارے ہاں سحری کی جو دعا پڑھنے کا رواج ہے وہ مسنون نہیں ہے )
نیا کپڑا پہننے کے وقت:
حضرت عمر بن الخطاب ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا جو شخص نیا کپڑا پہن کر یہ پڑھے پھر پرانا کپڑا اللہ کے نام دے دے تو وہ اللہ تعالی کی حفاظت میں رہتا ہے ۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَذِّیْ کَسَانِیْ مَآ اُوَارِیْ بِہٖ عَوْرَتِیْ وَ اَتَجَمَّلُ بِہٖ فِیْ حَیَاتِیْ۔ (مشکوۃ کتاب اللباس فصل تیسری)
سزاوار حمد ہے وہ اللہ جس نے پہنائی مجھے وہ چیز جس کے ساتھ چھپاؤں اپنا ستر اور زینت حاصل کروں اس کے ساتھ اپنی زندگی میں ۔
آئینہ دیکھنے کی دعا:
متعدد صحابہؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ آئینہ دیکھتے وقت یہ دعا پڑھتے ۔
اَللّٰھُمَّ کَمَا حَسَّنْتَ خَلْقِیْ فَحَسِّنْ خُلُقِیْ۔ (نزل الابرار ص372 )
الٰہی! آپ نے جیسے میری صورت اچھی بنائی میری سیرت بھی اچھا بنا دے ۔
مجلس کے گناہوں کا کفارہ:
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا جو شخص کسی مجلس میں بیٹھے اور فضول باتیں کرتا رہے پھر اٹھنے سے پہلے یہ کلمات پڑھے تو اس شخص سے اس مجلس میں جس قدر گناہ ہوئے ہیں وہ سب بخشے جائیں گے ۔
سُبْحٰنَکَ اللّٰھُمَّ وَ بِحَمْدِکَ اَشْھَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنْتَ اَسْتَغْفِرُکَ وَ اَتُوْبُ اِلَیْکَ۔ (جامع ترمذی ص181 جلد 2 باب مایقول اذا قام من مجلسہ)
پاک ہے تو اے اللہ اور اپنی خوبیوں کے ساتھ میں گواہی دیتا ہوں کوئی معبود نہیں آپ کے سوا میں آپ سے
بخشش چاہتا ہوں اور آپ کی طرف رجوع کرتا ہوں ۔
مصیبت زدہ کو دیکھ کر:
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا جو شخص کسی (مادی ، روحانی) مصیبت زدہ کو دیکھے تو یہ کلمات پڑھے تو اللہ تعالی اسے اس مصیبت سے ضرور محفوظ رکھے گا (کسی ابتلا کے مرض کو دیکھ کر آہستہ پڑھے تو بہتر ہے )
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ عَافَانِیْ مِمَّا ابْتَلَاکَ بِہٖ وَ فَضَّلَنِیْ عَلٰی کَثِیْرٍ مِّمَّنْ خَلَقَ تَفْضِیْلًا۔ (مشکوۃ باب الدعوات فی الاوقات فصل دوسری)
ادائیگی قرض کی دعا:
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص مقروض ہو گیا تھا ۔ اس سے رسول اللہﷺ نے فرمایا تمہیں وہ کلام سکھلا دیتا ہوں کہ اس کی برکت سے اللہ تیرا غم دور اور تیرا قرض ادا کر دے گا ۔ صبح و شام یہ دعا پڑھا کرو ۔
اَللّٰھُمَّ اِنِّیٓ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْھَمِّ وَالْحُزْنِ وَ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْکَسَلِ وَ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْبُخْلِ وَالْجُبْنِ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْ غَلَبَۃِ الدَّیْنِ وَ قَھْرِ الرِّجَالِ۔ (مشکوۃ باب الدعوات فی الاوقات فصل دوم)
دوسری دعا:
حضرت علیؓ سے روایت ہے کہ ایک غلام نے عرض کیا میں اپنے آقا کو رقم ادا کر کے جلدی آزادی چاہتا ہوں ۔ آپ میری مدد فرمائیں حضرت علیؓ نے فرمایا میں تجھے دو کلمے سکھلا دیتا ہوں جو مجھے رسول اللہﷺ نے سکھلائے تھے ۔ اگر تجھ پر پہاڑ کے برابر بھی قرض ہو گا ، اللہ تعالی ادا کر دے گا وہ کلمات یہ ہیں ۔
اَللّٰھُمَّ اکْفِنِیْ بِحَلَالِکَ عَنْ حَرَامِکَ وَ اَغْنِنِیْ بِفَضْلِکَ عَمَّنْ سِوَاکَ۔ (مشکوۃ باب الدعوات فی الاوقات فصل دوم)
کشائش رزق کی دعا:
۱۔ درج ذیل کلمات پڑھنے کی برکت سے ستر تکلیفیں اللہ تعالی دور کر دیتا ہے جن میں سب سے کم درجے کی تکلیف فقر و فاقہ ہے ۔
لاَ حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللَّہِ وَلَا مَلْجَاَ وَ لَا مَنْجَاَ مِنَ اللّٰہِ اِلَّآ اِلَیْہِ۔ (مشکوۃ باب ثواب التسبیح والتہلیل الخ فصل سوم و الترغیب والترہیب، ص287 ج2 باب الترغیب فی قول لا حول ولا قوۃ الا باللہ)
۲۔ فقر و فاقہ کی تکلیف دور کرنے کے لیے یہ بھی مروی ہے کہ ہر روز سو بار یہ ورد کیا جائے ۔
لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ الْمَلِکُ الْحَقُّ الْمُبِیْنُ۔ نہیں ہے کوئی معبود مگر اللہ بادشاہ سچا ظاہر
بارش کی دعا:
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ بارش بند ہو گئی تو رسول اللہﷺ صبح سویرے ہی مع صحابہؓ کے عید گاہ میں تشریف لے گئے ابھی آفتاب کا ایک کنارہ ظاہر ہوا تھا ۔ منبر پر بیٹھ کر آپﷺ نے یہ دعا پڑھی ۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۔ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔ مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ۔ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ یَفْعَلُ مَا یُرِیْدُ۔ اَللّٰھُمَّ اَنْتَ اللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ اَنْتَ الْغَنِیُّ وَ نَحْنُ الْفُقَرَآءُ اَنْزِلْ عَلَیْنَا الْغَیْثَ وَاجْعَلْ مَآ اَنْزَلْتَ لَنَا قُوَّۃً وَّ بَلَاغًا اِلٰی حِیْنٍ۔ (الوابل الصیب للحافظ ابن القیم ص174 طبع مصر بحوالہ سنن ابی داؤد وغیرہ)
سب تعریف اللہ کے لیے ہے جو رب ہے جہانوں کا بڑا رحم کرنے والا بڑا مہربان ،مالک دن جزا کا اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں جو چاہتا ہے وہ کرتا ہے ۔ الٰہی! تو ہی اللہ ہے نہیں ہے کوئی معبود سوائے آپ کے۔ تو ہی غنی ہے اور ہم محتاج ہیں برسا ہم پر بارش اور کر دے باران رحمت کو ہماری قوت کا سبب اور پہنچنے کا ایک وقت (موت) تک۔
دوسری دعا:
اَللّٰھُمَّ اسْقِ عِبَادَکَ وَ بَھَآ ئِمَکَ وَانْشُرْ رَحْمَتَکَ وَاَحْیِ بَلَدَکَ الْمَیِّتَ۔ (ابو داؤد ص166 ج1 )
الٰہی! پانی پلا اپنے بندوں کو اور اپنے چوپایوں کو اور پھیلا دے اپنی رحمت اور زندہ کر دے اپنے مردہ شہر ۔
کثرت باراں سے خوف کی دعا:
حضرت انسؓ سے ایک حدیث میں آیا ہے کہ بارش کی کثرت سے نقصان کے خدشہ کے وقت رسول اللہﷺ نے یہ دعا فرمائی۔
اَللّٰھُمَّ حَوَالَیْنَا وَلَا عَلَیْنَا اَللَّھُمَّ عَلَی الْاٰکَامِ وَالْجِبَالِ وَالظِّرَابِ وَالْاَوْدِیَۃِ وَ مَنَابِتِ الشَّجَرِ۔ (صحیح بخاری ج اول ص138 طبع اصح المطابع دہلی )
اے اللہ! ہمارے آس پاس (برسا) ہم پر نہیں ۔ اے اللہ ٹیلوں پر اور پہاڑوں پر اور پہاڑوں کی چوٹیوں پر اور پہاڑی نالوں پر اور جہاں درخت پیدا ہوتے ہیں ۔
توبہ کی دعائیں:
رسول اللہﷺ نے فرمایا جب کسی سے کوئی گناہ سرزد ہو جائے اور توبہ کرنا چاہے تو اپنے ہاتھ اللہ تعالی کے آگے پھیلائے پھر یہ دعا پڑھے ۔
۱۔ اَللَّھُمَّ اِنِّیٓ اَتُوْبُ اِلَیْکَ مِنْھَا لَآ اَرْجِعُ اِلَیْھَا اَبَدًا۔ (نزل الابرار ص307 بحوالہ مستدرک حاکم 516 جلد اول )
الٰہی! میں آپ کے سامنے اس گناہ سے توبہ کرتا ہوں پھر کبھی نہ لوٹوں گا اس طرف۔
۲۔ ایک شخص نبی ﷺ کے پاس آیا ۔ اس نے اپنے گناہ پر افسوس کا اظہار کیا ۔ آپﷺ نے فرمایا یہ دعا پڑھ۔
اَللّٰھُمَّ مَغْفِرَتُکَ اَوْسَعُ مِنْ ذُنُوْبِیْ وَرَحْمَتُکَ اَرْجٰی عِنْدِیْ مِنْ عَمَلِیْ۔ (نزل الابرار ص307 بحوالہ مستدرک حاکم ص543 ج اول)
اے اللہ! میرے گناہوں سے آپ کی بخشش زیادہ ہے اور اپنے عمل کی نسبت مجھے آپ کی رحمت کی زیادہ امید ہے ۔
اخلاق رذیلہ سے بچنے کی دعا:
شان مسلم یہ ہے کہ نفاق یا کینہ اور عادات رذیلہ وغیرہ سے پاک و صاف ہو ۔ اس کے لیے یہ دعا پڑھنی چاہیے ۔ جسے حضرت ام معبدؓ نے روایت کیا ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ کو یہ دعا کرتے سنا تھا۔
اَللَّھُمَّ طَھِّرْ قَلْبِیْ مِنَ النِّفَاقِ وَ عَمَلِیْ مِنَ الرِّیَآءِ وَ لِسَانِیْ مِنَ الْکَذِبِ وَ عَیْنِیْ مِنَ الْخِیَانَۃِ فَاِنَّکَ تَعْلَمُ خَآئِنَۃَ الْاَعْیُنِ وَمَا تُخْفِی الصُّدُوْرِ۔ (مشکوۃ با ب جامع الدعا فصل سوم)
اے اللہ! پاک کر دے میرے دل کو نفاق سے اور عمل کو ریا سے اور زبان کو جھوٹ سے اور آنکھ کو خیانت سے کیونکہ آپ آنکھ کی چوری اور سینوں کی پوشیدہ باتوں کو جانتے ہیں ۔
سواری کی دعا:
سواری پر قدم رکھے تو کہے بسم اللہ، سوار ہو چکے تو کہے ۔
سُبْحَانَ الَّذِیْ سَخَّرَلَنَا ھٰذَا وَمَا کُنَّا لَہٗ مُقْرِنِیْنَ وَاِنَّا اِلٰی رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُوْنَ۔
‘‘اللہ پاک ہے جس نے ہمارے لیے یہ سواری (جون سی بھی ہو ) تابع کر دی ہے اور ہم اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ہیں ’’۔ پھر تین بار الحمد للہ اور تین بار اللہ اکبر کہہ کر یہ دعا پڑھے ۔
سُبْحٰنَکَ رَبِّ اِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ فَاغْفِرْلِیْ فَاِنَّہٗ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّآ اَنْتَ۔ (مشکوۃ باب الدعوات فی الاوقات فصل دوم)
تو پاک ہے اے میرے رب میں نے اپنی جان پر ظلم کیے مجھے بخش کیونکہ گناہوں کا بخشنے والا تیرے سوا کوئی نہیں ۔
سفر کے وظائف و اذکار :
۱۔ سفر کو جانے سے قبل ۲ رکعت نماز پڑھ لینی مستحب ہے ۔ (کتاب الاذکار (امام نووی) ص97
۲۔ رسول اللہﷺ کسی شخص کو الوداع کرتے تو اس کا ہاتھ پکڑتے ا ور فرماتے ۔
اَسْتَوْدِعُ اللّٰہَ دِیْنَکَ وَاَمَانَتَکَ وَاٰخِرَ عَمَلِکَ۔ (مشکوۃ باب الدعوات فی الاوقات فصل دوم )
میں سونپتا ہوں اللہ کو تیرا دین اور تیری امانت اور تیرا آخری عمل۔
۳۔ سواری پر بیٹھ جانے کے بعد آنحضرتﷺ تین مرتبہ اللہ اکبر کہتے پھر یہ دعا پڑھتے ۔
سُبْحَانَ الَّذِیْ سَخَّرَلَنَا ھٰذَا وَمَا کُنَّا لَہٗ مُقْرِنِیْنَ وَ اِنَّا اِلٰی رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُوْنَ۔ اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَسْئَلُکَ فِیْ سَفَرِنَا ھٰذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوٰی وَ مِنَ الْعَمَلِ مَا تَرْضٰی۔ اَللّٰھُمَّ ھَوِّنْ عَلَیْنَا سَفَرَنَاھَذَا وَاطْوِلَنَا بُعْدَہٗ ۔اَللّٰھُمَّ اَنْتَ الصَّاحِبُ فِیْ السَّفَرِ وَالْخَلِیْفَۃُ فِی الْاَھْلِ اَللّٰھُمَّ اِنِّیٓ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ وَعْثَآءِ السَّفَرِ وَکَاٰبَۃِ الْمَنْظَرِ وَ سُوٓءِ الْمُنْقَلَبِ فِی الْمَالِ وَالْاَھْلِ۔ (مشکوۃ باب الدعوات فی الاوقات فصل اول )
پاک ہے وہ جس نے ہمارے بس میں کر دی یہ سواری اور نہ تھے ہم اس کو قابو میں لانے والے اور بیشک ہم اپنے رب کی طرف ضرور لوٹ کر جانے والے ہیں ۔ اے اللہ! ہم طلب کرتے ہیں آپ سے اس سفر میں نیکی اور پرہیزگاری اور وہ عمل جسے آپ پسند کریں اے اللہ آسان کر دے ہم پر ہمارا یہ سفر اور کم کر دے اس کی دوری۔ اے اللہ آپ ہی سفر میں ساتھی ہیں اور خلیفہ (کارساز) گھر میں۔ اے اللہ! میں پناہ میں آتا ہوں آپ کی ، سفر کی تکلیف سے اور پریشان حالت کے دیکھنے سے اور سفر سے پلٹنے کی برائی سے مال اور گھر میں ۔
۴۔ حضرت انسؓ کہتے ہیں کہ ہم نبیﷺ کے ساتھ سفر سے واپس ہوئے ۔مدینہ شریف کی پشت پر پہنچے تو آپﷺ نے فرمایا :
آٰئِبُوْنَ تَآئِبُوْنَ عَابِدُوْنَ لِرَبِّنَا حَامِدُوْنَ۔ (صحیح مسلم ص435 ج۱)
‘‘ہم واپس آنے والے ہیں توبہ کرنے والے ہیں عبادت کرنے والے ہیں اپنے رب کی تعریف کرنے والے ہیں ’’۔ یہ کلمات آپ برابر فرماتے رہے ۔ یہاں تک کہ مدینے میں داخل ہو گئے ۔
مرغ کی آواز سن کر:
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا جب تم مرغ کی آواز سنو تو اللہ کا فضل مانگو یعنی یوں کہو :
اَللَّٰھُمَّ اِنِّیٓ اَسْئَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ ۔ (مشکوۃ باب الدعوات فی الاوقات فصل اول)
الٰہی! میں آپ کا فضل چاہتا ہوں ۔
گدھے کی آواز سن کر :
جب گدھا چلائے تو تو یوں کہا جائے ۔
اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ۔ (مشکوۃ باب الدعوات فی الاوقات فصل اول)
میں پناہ چاہتا ہوں اللہ کی شیطان مردود سے ۔
مسنون سلام:
حضرت عمران بن حصینؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا السلام علیکم ، آپﷺ نے جواب دیا ۔ وہ بیٹھ گیا ۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا ، دس نیکیاں ملیں گی ۔ پھر ایک اور شخص آیا ۔ اس نے عرض کیا ۔ السلام علیکم ورحمتہ اللہ ۔ آپﷺ نے اسے بھی جواب دیا ۔ وہ بیٹھ گیا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا، اسے بیس نیکیاں ملیں گی ۔ تیسرا آدمی آیا ۔ اس نے عرض کیا ۔ السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ۔ آپﷺنے اسے بھی جواب دیا اور فرمایا، اسے تیس نیکیاں ملیں گی۔ (مشکوۃ باب السلام فصل دوم)
چھینک کے وقت:
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ، جب کوئی شخص چھینک لے تو اسے الحمد للہ کہنا چاہیے اور اس کا ساتھی جب یہ سنے تو کہے : یَرْحَمُکَ اللَّہُ اللہ تجھ پر رحم کرے ۔ پھر چھینک لینے والا یہ کہے : یَھْدِیْکُمُ اللَّہُ وَ یُصْلِحُ بَالَکُمْ۔ (مشکوۃ باب العطاس والتثادب فصل اول) اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہاری حالت درست کرے ۔
دانت اور کان درد کے وقت:
جو کوئی چھینک کے بعد کہا کرے : اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ عَلٰی کُلِّ حَالٍ مَّا کَانَ۔‘‘سب تعریفیں اللہ رب العالمین کے لیے ہر حالت پر جیسی بھی ہو ’’۔ تو اس کو دانت اور کان درد سے بچاؤ رہے گا ۔ (حصن حصین ص163 وتحفتہ الذاکرین ص238 )
لاَ حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلِّا بِاللَّہِ:
اس کلمے کا ورد رکھنا اپنے اندر بڑی فضیلت رکھتا ہے ۔ ارشاد نبوی ہے کہ یہ جنت کا خزانہ ہے ۔ (مشکوۃ ایضا فصل اول والترغیب ص753 ج2 )
قریب مرگ تلقین:
حضرت ابو سعید خدریؓ اور حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا کہ مرنے والے کے پاس یہ کلمہ پڑھو۔ لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ۔ (مشکوۃ باب ما یقال عند من حضرہ الموت فصل اول) اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود نہیں ۔
میت کو قبر میں اتارتے وقت:
حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ جب میت کو قبر میں اتارتے تو یہ پڑھتے ۔
بِسْمِ اللّٰہِ وَ بِاللّٰہِ وَ عَلٰی مِلَّۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ۔ (مشکوۃ باب دفن المیت فصل دوم)
اللہ کا نام لے کر ، اللہ کے نام کے ساتھ اور رسول اللہﷺ کے طریق پر اتارتا ہوں۔
میت کو دفن کرنے کے بعد:
حضرت عثمانؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ جب میت کے دفن سے فارغ ہو جاتے تو وہاں کچھ عرصہ ٹھہرتے اور اپنے اصحاب کرام سے فرماتے ، اپنے بھائی کے لیے استغفار کرو اور اس کے ایمان پر ثابت رہنے کے لیے دعا کرو (یعنی یوں دعا کی جائے اللھم ثبتہ بالقول الثابت (الہی! آپ اس کو پکی بات یعنی کلمہ طیبہ پرقائم رکھیں) کیونکہ اب اس سے سوال کیا جا رہا ہے ۔ (مشکوۃ باب اثبات عذاب القبر فصل دوم)
قبروں کی زیارت کے وقت:
حضرت بریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ مسلمانوں کی قبروں پر جا کر پڑھنے کے لیے یہ سکھلاتے تھے ۔
اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ اَھْلَ الدِّیَارِ مِنَ الْمُوْمِنِیْنَ وَالْمُسْلِمِیْنَ وَ اِنَّآ اِنْ شَآءَ اللّٰہُ بِکُمْ لَلاَحِقُوْنَ نَسْئاَلُ اللّٰہَ لَنَا وَلَکُمُ الْعَافِیَۃَ۔ (مشکوۃ باب زیارۃ القبور فصل اول)
باقیات صالحات:
رسول اللہﷺ نے مندرجہ ذیل کلمات مبارکہ کو باقی رہنے والی نیکیاں قرار دیتے ہوئے ان کے کثرت ورد کا ارشاد فرمایا ہے :
سُبْحَانَ اللَّہِ وَالْحَمْدُ لِلَّہِ وَ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللَّہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ وَ لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِا للّٰہِ۔ (الترغیب والترہیب باب الترغیب فی التسبیح والتکبیر)
پاک ہے اللہ اور سب تعریفیں اللہ کے لیے ہیں اور نہیں ہے کوئی معبود سوائے اللہ کے اور اللہ بہت بڑا ہے اور نہیں ہے طاقت گناہ سے بچنے کی اور نہ نیکی کرنے کی مگر اللہ کے ساتھ ۔
بہت وزنی لیکن نہایت آسان وظیفہ:
حضرت ابوہریرہؓ نے آنحضرتﷺ کا یہ ارشاد روایت کیا ہے کہ دو کلمے ایسے ہیں کہ زبان سے ان کا کہنا نہایت آسان ہے لیکن میزان عمل میں ان کا وزن بہت بھاری ہو گا اور اللہ کو یہ بہت محبوب ہیں۔ وہ کلمے یہ ہیں : سُبْحَانَ اللَّہِ وَبِحَمْدِہٖ سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ۔ (صحیح بخاری )
سوئے حرم کے اس خاص نمبر کی دعائیں اور اذکاردرج ذیل کتب سے ماخوذ ہیں:
حصن حصین: محمد بن الجزری
شعار الاخیار فی الدعوات والاذکار: مولانا پروفیسر محمد کریم بخشؒ
رسول اللہ ﷺ کی پیاری دعائیں: مولانا محمد عطاء اللہ حنیفؒ
قرآنی اور مسنون دعائیں: سید شبیر احمد ؒ
قانون عبادات: علامہ جاوید احمد غامدی