کتابِ زندگی کے ورق برابر الٹ رہے ہیں۔ ہر آنے والی صبح ایک نیا ورق الٹ دیتی ہے۔یہ الٹے ہوئے ورق برابر بڑھ رہے ہیں اور باقی ماندہ ورق برابر کم ہو رہے ہیں.......... اور ایک دن وہ ہو گا جب آپ اپنی زندگی کا آخری ورق الٹ رہے ہو ں گے ........جوں ہی آپ کی آنکھیں بند ہو ں گی یہ کتاب بھی بند ہوجائے گی اور آپ کی یہ تصنیف محفوظ کر دی جائے گی۔
کبھی آپ نے غور کیا اس کتابِ زندگی میں آپ کیا درج کر رہے ہیں؟ روزانہ کیا کچھ اس میں لکھ کر آپ اس کا ورق الٹ دیتے ہیں ۔ آپ کو شعور ہو یا نہ ہو آپ کی یہ تصنیف تیا رہو رہی ہے او رآپ اس کی ترتیب و تکمیل میں اپنی ساری قوتوں کے ساتھ لگے ہوئے ہیں ۔ اس میں آپ وہ سب کچھ لکھ رہے ہیں جو آپ سوچتے ہیں ’ دیکھتے ہیں ’ سنتے ہیں ’ چاہتے ہیں ’ کرتے ہیں اور کراتے ہیں ۔اس میں صرف وہی کچھ نوٹ ہو رہا ہے جو آپ نوٹ کر رہے ہیں۔ کسی دوسرے کو ہر گز کوئی اختیار نہیں جو ایک شوشہ بھی اس میں بڑھا یا گھٹاسکے ۔ اس کتاب کے مصنف تنہا آپ ہیں اور صرف آپ ہی اپنی کوشش اور کاوش سے اسے ترتیب دے رہے ہیں ذرا آنکھیں بند کیجیے اور سوچیے کل یہی کتاب آپ کے ہاتھ میں ہو گی اور شہنشاہ واحد قہار آپ سے کہے گا! ‘‘اقرا کتابک کفی بنفسک الیوم علیک حسیبا’’
‘‘پڑھ اپنی کتاب، آج اپنے نامہ عمل کا جائزہ لینے کے لیے تو خود ہی کافی ہے ۔’’