آپ نے دیکھا ہوگا کہ سامانوں کے بعض پارسل پر جلی حرفوں میں لکھا ہوا ہوتا ہے کہ احتیاط سے اٹھاؤ۔ (handle with care)۔یہ وہ پارسل ہیں جن میں کوئی نازک چیز (مثلاً شیشہ) پیک ہوتا ہے۔ اس طرح کے پارسلوں کے ساتھ اگر بے احتیاطی کا طریقہ اختیار کیا جائے تو ان کے اندر کا سامان ٹوٹ سکتا ہے۔ اس لیے ایسے پارسلوں کے اوپر یہ ہدایت لکھ دی جاتی ہے کہ ان کو اٹھانے اور رکھنے میں احتیاط کرو۔
پارسلوں میں تو ایسے پارسل بہت کم ہوتے ہیں جن کے ساتھ اس قسم کا نازک مسئلہ وابستہ ہو۔ مگر آج کل کے انسانوں کو دیکھیے تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ تمام لوگ اسی قسم کے نازک پارسل بنے ہوئے ہیں۔ ہر آدمی گویا مسٹر پرابلم(Mr. Problem)یا مسٹر ہینڈل ود کیئر (Mr. Handle with care) بنا ہواہے۔
یہ وہ انسان ہیں جن کے ساتھ ذرا سا بھی کوئی خلافِ مزاج بات پیش آجائے تو وہ فوراً بگڑ جاتے ہیں۔ وہ ہمیشہ دوسروں کے خلاف اس قسم کی شکایتیں لیے پھرتے ہیں کہ اس نے یہ کہہ دیا، اس نے وہ کہہ دیا۔ ایسے لوگ خدا کی زمین پر بوجھ ہیں۔ ان کے ذریعہ کبھی کوئی طاقتورسماج نہیں بن سکتا۔
حقیقی انسان وہ ہے جو لوہے کی مانند ہو۔ جس کو آہستہ رکھیے تب بھی وہ لوہارہتا ہے اور اگر زور سے پٹک دیجیے تب بھی وہ لوہا رہتا ہے۔ وہ جھٹکوں سے غیر متاثر رہ کر جینا جانتا ہے۔ ایسے انسان کسی سماج کا بہترین سرمایہ ہیں۔ ایسے ہی افراد کے ذریعہ ایک صحت مند سماج وجود میں آتا ہے۔
کامیاب زندگی کے دو اصول ہیں۔ ایک یہ کہ آپ بے مسئلہ انسان بن کر دنیا میں رہیں۔ دسرا اصول یہ ہے کہ اگر کوئی شخص آپ کے لیے مسئلہ پیدا کرے تو آپ اس کو نظر انداز کر دیجیے۔ اس کے سوا کوئی تیسرا اصول نہیں جو اس دنیا میں کسی کو کامیاب کر سکے۔ کامیابی، ایک لفظ میں، کامیاب منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے۔
ایک غلطی
ایک انگریزی میگزین میں ایک لطیفہ نظر سے گذرا۔ پال نام کا ایک بچہ اپنے باپ کے ساتھ چڑیا گھر دیکھنے کے لیے گیا۔ وہاں اس نے مختلف قسم کے جانور دیکھے۔ اس نے اپنے باپ سے کہا کہ میرے لیے ایک جانور خرید دیجیے۔ باپ نے کہا کہ اس کا کھانا ہم کہاں سے لائیں گے۔ بچےّ نے جواب دیا کہ ان جانوروں میں ایک خرید دیجیے جن کے پنجرہ پر لکھا ہوا تھا کہ‘‘ کھلانا نہیں ہے ’’۔ (No Feeding) بچےّ کی غلطی کیا تھی۔ اس کی غلطی یہ تھی کہ پنجرہ کے بورڈ پر جو بات زائرین کی نسبت سے لکھی ہوئی تھی، اس نے اس کو خود جانوروں کی نسبت سے سمجھ لیا۔ اس واقعہ میں ایک نادان بچہ کا کلمہ تھا۔ مگر عجیب بات ہے کہ بہت سے بڑے لوگ بھی اسی نادانی میں مبتلا رہتے ہیں۔
زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت یہ ہے کہ آپ معاملات میں صحیح فیصلہ کریں اور غلط فیصلہ سے بچیں۔ اس کا تعلق صحیح زاویہ نظر سے ہے۔ اگر آپ چیزوں کو صحیح رخ سے دیکھیں تو آپ صحیح فیصلہ تک پہنچیں گے اور اگر آپ چیزوں کو غلط رخ سے دیکھیں گے تو آپ کا فیصلہ غلط ہو جائے گا۔ اور جب فیصلہ غلط ہو تو اقدام بھی ہمیشہ غلط ہو جاتا ہے۔
اس کی کیا تدبیر ہے کہ آدمی چیزوں کو صحیح رخ سے دیکھے اور غلط رخ سے چیزوں کو نہ دیکھے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ آدمی اپنے اندر بے لاگ سوچ پیدا کرے۔ وہ جذبات کے زیر اثر نہ سوچے۔ وہ متعصبانہ ذہن کے تحت اپنی رائے نہ بنائے۔ وہ اپنے آپ کو اس قابل بنائے کہ وہ چیزوں کو بے آمیز ذہن کے تحت دیکھنے لگے۔ وہ چیزوں کو گہرائی کے ساتھ دیکھنے کے بعد ان کے بارے میں کوئی رائے قائم کرے۔ ایسے ہی لوگ چیزوں کو صحیح رخ سے دیکھیں گے اور وہ صحیح فیصلہ تک پہنچنے میں کامیاب ہوں گے۔