حمد ہے آفتاب کا منظر گردشِ انقلاب کا منظر
بادلوں کے سیاہ جھرمٹ میں تیز رو ماہتاب کا منظر
بحرِ پُر شور کے تلاطم میں لہر و موج و حباب کا منظر
تتلیوں کے پروں کی نقّاشی حسنِ رنگِ گلاب کا منظر
نرم و نازک ہوا کے کاندھوں پر اُڑتے پھرتے سحاب کا منظر
اُس کی قدرت کا ہی کرشمہ ہے موسمِ لاجواب کا منظر
فرش مخمل پہ کروٹیں لیتا زندگی کے عذاب کا منظر
حالتِ بیکسی میں کانٹوں پر شوقِ کارِ ثواب کا منظر
ظلمتِ شب میں، گھر کے کونے میں شمع کے التہاب کا منظر
عہدِ طفلی سے عہدِ پیری تک نعمتِ بے حساب کا منظر
فکرِ ساحل کو روک دیتا ہے حیرت و استعجاب کا منظر