‘‘بہت سال پہلے میں اردو ڈائجسٹ سے منسلک تھا۔ایوب خاں کا دور تھا۔میرے چیف ایڈیٹر اس وقت کے لیڈر آف اپوزیشن جناب نورالامین سے انٹرویو کر رہے تھے میں نوٹس لے رہا تھا۔(ان دنوں ٹیپ ریکارڈر کا رواج نہیں ہوتا تھا) میرے چیف ایڈیٹر نے زور دے کر کہا‘‘پاکستان اسلام کے لیے بنایا گیا’’ ہر گز نہیں، کون سا نظریہ پاکستان یہ ٹرم بھی اس وقت ایجاد نہیں ہوئی تھی۔موقع پر موجود مشرقی پاکستا ن سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی اے ایم ایس سلیمان نے گفتگومیں دخل دیتے ہوئے کہا، نہیں نہیں نہیں غلط بالکل غلط مسلمانوں کے معاشی حقوق تھے۔میں نے کہا کہ اتناتو ہم نے بھی پڑھاہے کہ پاکستا ن بننے سے پہلے سب سے مقبول نعرہ تھا ‘‘پاکستان کامطلب کیا لا ا لہ الا اللہ’’ تب نو رالامین نے جو بہت صاحب کردار کرپشن سے پاک سیاستدان تھے بڑی ملائمت سے کہا‘‘عزیز من، سیاسی تحریکوں کو مقبول بنانے کے لیے بعض اوقات مذہب کا سہار ا لینا پڑتاہے شاید مسلم لیگ کے لیڈروں نے بھی عام آدمی کو سمجھانے کے لیے ایسا نعرہ لگایاہو یانعرہ کسی اور نے لگایا ہو اور مسلم لیگ نے اسے disown نہ کیا ہو’’ (ضیا شاہد، بحوالہ روزنامہ خبریں، لاہور ۹۶۔۸۔۲۲)