خواجہ حسن نظامی نے اپنی آپ بیتی میں ‘‘سفلی اعمال کا شوق’’ کے زیرعنوان عملیات کے ضمن میں اپناجو تجربہ اور نصیحت بیان کی ہے وہ من و عن نقل ہے۔ قارئین اس سے بخوبی عملیات کی حقیقت اور حیثیت کا اندازہ کر سکتے ہیں۔ یہ ایک شخص کا بیان ہے جو اس کوچے کا نہ صرف بخوبی واقف ہے بلکہ خودبھی ان تمام تجربات سے گزر چکا ہے اور اس کی علمی حیثیت بھی مسلمہ ہے ۔
اسی زمانہ میں مجھکو تسخیر ہمزاد ، مسمریزم اور سفلی عملیات کا شوق پیدا ہوا اور ان کے حصول میں ہر قسم کی محنتیں اور جستجو کرنے لگا ہمزاد کے متعدد طریقے آزمائے اور ان میں بڑی بڑی ناہنجار و نامناسب ریاضتیں کی گئیں اگرچہ ایک حد تک اس جفا کشی کا صلہ حاصل ہوا تا ہم محنت و شاقہ اوراوقات عزیز کے خرچ کے مقابلہ میں وہ بالکل ہیچ اور ناکافی تھا۔ البتہ مسمریزم کی مشق بڑھنے سے مجھ میں سلب مرض کی ایک غیر معمولی قوت پیدا ہو گئی ۔ اعصابی امراض اور خیالی و وہمی علالتیں پانچ منٹ کے اندر دور کردیتا تھا۔ دق کے بعض مایوس بیماروں کا بھی حیرت خیز علاج کیا اور وہ اچھے ہو گئے ۔ حافظ محمدعمر مرحوم چاندی والے ساکن کوچہ استاد حامد دہلی کی اہلیہ دق کی آخری حد میں پہنچ گئی تھیں اورانگریزی و یونانی اطبا نے جواب دے دیا تھا میں نے صرف تین دن مسمریزم کے طریق سلب سے ان کا علاج کیا اور وہ اچھی ہو گئیں اور اب تک موجود ہیں گو ان کے شوہر سابق کا انتقال ہو چکا ہے جن کی خاطر سے میں نے یہ علاج کیا تھا۔ حافظ صاحب کے اس واقعہ سے غلغلہ مچ گیا اورہزاروں بیمار میرے پاس آنے لگے یہاں تک کہ ایک مریض دق کے سلب مرض کے سبب سے میں خود دق میں مبتلا ہو گیا اور ہزا ر دقت اور پریشانی اچھا ہوا جب سے میں نے سلب کا علاج ترک کر دیا۔آشوب چشم کے علاج میں تو مسمریزم عجیب کرشمہ دکھا تا تھا جہاں میں نے تین بار آنکھوں کو اپنے ہاتھوں سے مس کیا اور آشوب چشم دور ہوا۔ ایک منٹ کی دیر بھی نہ لگتی تھی مگر میں خود دق میں مبتلا ہو ا تو یہ تمام معالجات ترک کر دیے ۔
سفلی اعمال کا کوئی بدترسے بدتر طریقہ بھی باقی نہیں چھوڑا اور اس غلیظ کوچہ کی ہر گلی کو دیکھا لیکن جب توبہ کی تو پھر ا س کے خیال کو بھی پاس آنے نہ دیا۔ پیر بھائیوں کو اپنے تجربہ کی بنا پر نصیحت کر تا ہوں کہ وہ عملیات سفلی ہوں یا علوی ہمزاد ہو یا کوئی اورموکلات کا عمل ان میں کوئی شوق بھی پیدا نہ کریں۔ یہ بالکل فضول اوراحمقانہ خبط ہیں اور ان سے کچھ حاصل نہیں ھوتا سوائے اس کے کہ انسان وقت و دولت اور صحت برباد کرتا ہے ۔
اسبا ب ظاہر کی سعی بہت صاف اور مفید عمل ہے کوئی ہنر سیکھو کوئی علم حاصل کرو کوئی تجارت کر کے دیکھو کہ اس میں دونوں جہاں کا فائدہ ہے اور ان عملیات میں کچھ بھی نہیں ہے محض دنیا کی بے عقلی کا ایک بہاؤ ہے کہ جس طرف بہت سے بے وقوف بہتے ہیں اوران کی دیکھا دیکھی دوسرے بھی بہنے لگتے ہیں۔ البتہ مسمریزم او ر اس کے دیگر ترقی یافتہ طریقے کچھ کار آمد ہیں خیال اورنظر کی قوت جمع کرکے یہ کھیل تھوڑا سا کام دینے لگتاہے مگر عموماً یہ بھی ایکطرح کا تماشا ہے اور شعبدوں بازوں کا کھلونا ہے خد ا کی یاد اور اشغال صوفیہ سے جو قوت خیال کو اور نظر کو حاصل ہوتی ہے وہ مسمریزم سے لاکھوں درجہ بڑ ی ہے۔
(بحوالہ‘ آپ بیتی خواجہ حسن نظامی’ مکتبہ تعمیر انسانیت لاہور ص۶۴)