قاعدہ قانون کے مطابق سحری کا وقت طلوع فجر سے پہلے پہلے ہی ہے۔لیکن فطری بات ہے انسان کبھی کبھار لیٹ بھی ہو سکتا ہے چونکہ اسلام دین فطرت ہے اس لیے فہم و فراست ، عقل و دانش اور شعور کے شہنشاہ ، شارع علیہ السلام نے خصوصی رعایت فرمائی ہے۔ جیسا کہ حدیث پاک میں ہے:’’ابوسلمہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی اذان سنے اور برتن اس کے ہاتھ میں ہو تو اپنی ضرورت پوری کئے بغیر اسے نہ رکھے۔‘‘نوٹ: تمام بڑے بڑے محدثین نے اس حدیث کو ’’کتاب الصوم‘‘ میں نقل کیا ہے۔مذکورہ بالا حدیث مبارکہ کی شرح کرتے ہوئے ملا علی القاری حنفی لکھتے ہیں:’’ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی (رمضان میں) صبح کی اذان سْنے ، اس حال میں کہ (سحری) کے کھانے پینے کا برتن اس کے ہاتھ میں ہے ، تو کھا پی کر اپنی ضرورت پوری کئے بغیر اسے ہاتھ سے نہ رکھے۔لہٰذا اس قدر شدت نہیں ہونی چاہیے جس طرح بعض لوگ کرتے ہیں کہ اذان شروع ہوتے ہی جو لقمہ منہ میں ہو وہ بھی باہر پھنک دیا جائے کیونکہ عام طورپر لوگ وقت ختم ہونے سے پہلے ہی سحری کھا لیتے ہیں مجبوراً ہی کوئی بالکل آخری وقت میں کھا پی رہا ہوتا ہے۔
(مفتی عبدالقیوم ہزاروی)
روزہ دار کے حلق میں غبار، عطر کی خوشبو، دھونی یا دھواں چلے جانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا لیکن اگر کسی روزہ دار نے غبار یا دھویں کو قصدًا اپنے حلق میں داخل کیا تو اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا۔
(مفتی عبدالقیوم ہزاروی)
جی ہاں! روزے کی حالت میں مسواک یا ٹوتھ پیسٹ سے دانت صاف کرنا جائز ہے بشرطیکہ ٹوتھ پیسٹ کے اجزا حلق سے نیچے نہ جائیں البتہ مسواک سے دانت صاف کرنا سنت ہے۔ مسواک کے سوکھے یا تر ہونے یا خشک ہونے میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔
(مفتی عبدالقیوم ہزاروی)
رمضان کے روزوں کی قضائ واجب ہے اور اس میں وسعت رکھی گئی ہے، وقت کی کوئی قید نہیں ہے لہٰذا قضائ روزے لگاتار رکھیں یا سال میں وقفے وقفے کے ساتھ، دونوں طرح جائز ہیں۔
(مفتی عبدالقیوم ہزاروی)
رمضان المبارک وہ مہینہ ہے جس میں اللہ رب العزت کی خاص رحمتیں اور برکتیں نازل ہوتی ہیں۔ دعاؤں کو شرف قبولیت ملتا ہے۔ علاوہ ازیں دنیاوی اور روحانی فیوضات بھی اللہ کی رحمت کا حصہ ہیں جو انسان کو صرف روزہ کی وجہ سے حاصل ہوتے ہیں۔ وہ شخص بدنصیب ہے جو بغیر کسی شرعی رخصت یا مرض کے روزہ چھوڑ کر اس کی رحمت سے محروم ہو جائے، ایسے شخص کے بارے میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث مبارکہ میں ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’جو شخص بغیر شرعی رخصت اور بیماری کے رمضان کا روزہ چھوڑ دے تو چاہے پھر وہ زندگی بھر روزے رکھتا رہے وہ اس رمضان کے روزے کا بدل نہیں ہو سکتے۔‘‘
فقہاء کے نزدیک جس نے روزہ کی حالت میں جان بوجھ کر کھا پی لیا اس پر قضائ اور کفارہ دونوں واجب ہیں۔
()
جی ہاں، روزہ کی حالت میں سرمہ لگانا جائز ہے جیسا کہ حدیث پاک میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ’’ایک شخص نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ میری آنکھوں میں کچھ تکلیف ہے۔ کیا میں روزہ کی حالت میں سرمہ لگا سکتا ہوں؟ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ہاں! (روزے کی حالت میں سرمہ لگا سکتے ہو)۔‘‘
(مفتی عبدالقیوم ہزاروی)