٭ اپنی شخصیت کو سنوارنے اور زندگی بہتر بنانے میں اتنے مصروف ہو جاؤ کہ دوسروں پر تنقید کرنے کے لیے تمہارے پاس وقت ہی نہ بچے۔
٭٭٭
٭ امام غزالیؒ ایک امیر کے ہاں گئے۔ وہ اپنے غلاموں پر برس رہا تھا۔ بیٹوں سے جھگڑ رہا تھا اور بیوی سے لڑ رہا تھا۔ فلاں چیز کہاں ہے، تلوار پر زنگ کیوں لگا ہے، عطر کیوں نہیں منگوایا وغیرہ۔امام غزالیؒ نے پوچھا کہ کیسا ہنگامہ ہے؟ اس نے جواب میں کہا: ‘‘مجھے آج خلیفہ نے یاد فرمایا ہے، اس کے دربار میں جانا ہے اور میں مناسب ساز و سامان کی تلاش میں ہوں مگر وہ مل نہیں رہا۔’’ یہ سن کر امام صاحب بولے: ‘‘تمہیں بہت جلد اللہ بھی یاد کرنے والا ہے، کیا اس کے دربار میں حاضر ہونے کے لیے ساز و سامان تیار کر لیا ہے؟’’
٭٭٭
٭ زندگی میں بعض لوگ ایسے آتے ہیں کہ جنہیں پہچاننے میں بس لمحے لگتے ہیں، جاننے میں گھنٹے لگ جاتے ہیں اپنانے میں برس لگ جاتے ہیں مگر بھلانے میں پوری عمر صرف ہو جاتی ہے۔
٭٭٭
نازک بہت ہے کھیل، کسی دن الٹ نہ جائے
پتھر کا ہاتھ، پھول کی پتی سے کٹ نہ جائے
لوٹ ایسی مچ رہی ہے تو ڈر ہے کہ ایک دن
خوشیوں کی طرح غم بھی امیروں میں بٹ نہ جائے
٭٭٭