پاکستان آرڈننس فیکٹریز میں رواج تھا کہ کوئی گڑبر ہو تو تفتیش فوج کی خفیہ ایجنسی کرتی۔ مسئلہ حل نہ ہو تو سویلین افسروں کی کمیٹی بنا دی جاتی۔ کوئی 40 سال پہلے بجلی کے بلب غائب ہونا شروع ہوگئے۔ ایک ایسے سویلین افسر کو تفتیش پر لگا دیا گیا جس نے میرے ساتھ برطانیہ کا سکیورٹی کورس کیا تھا۔ اتفاق سے فیکٹری کے ایک ورکر نے بلب اتارتے ہوئے چور کو پکڑ لیا۔ اس نے چور سے کہا ’’ملازمت سے تو تم نکال دئیے جاؤ گے۔ اگر تم مجھے یہ بتا دو کہ بلب گیٹ سے باہر کیسے لے کر جاتے تھے تو تمہارے خلاف اور کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ چور نے کہا گیٹ پر تلاشی کا یہ طریقہ ہے کہ چھٹی کے بعد سب ورکر دونو ں ہاتھ سیدھے اْوپر اْٹھا کر قطار لگا لیتے ہیں اور فوجی ہر ایک کی جامہ تلاشی لیتا جاتا ہے اور کچھ نہ نکلنے پر اسے باہر جانے دیتا ہے۔ بلب میرے ہاتھ میں ہوتا تھا۔ میں دونوں ہاتھ اْوپر کر دیتا اور جامہ تلاشی کے بعد میں بلب سمیت باہر نکل جاتا۔(مرسلہ ، افتخار احمد )