گوبھی موسم سرما کی مشہور سبزی ہے۔ اس کی دو اقسام ہیں۔ ایک پھول گوبھی اور دوسری بند گوبھی۔ گوبھی کو عربی میں قبنیطہ، فارسی میں کلم رومی’ سندھی میں گوبھی اور انگلش میں کولی فلاورکہا جاتا ہے۔
پھول گوبھی
٭ پھول گوبھی میں موجود فاسفورس’ وٹامن بی’ وٹامن سی پائے جاتے ہیں جو کہ دانتوں کی بیماریوں کیلئے مفید ہیں۔
٭ ہمارے ہاں اکثر اسے آلو کے ہمراہ پکایا جاتا ہے جو مناسب نہیں ہے اس سے یہ نفخ پیدا کرنے کا باعث بنتی ہے۔ اس کے علاوہ بدہضمی اور اپھارہ کی شکایت ہوجاتی ہے۔
٭ پھول گوبھی بلغم کو روکتی ہے اور مسوڑھوں کیلئے بہت مفید ہے۔
٭ یہ خون صاف کرنے والی بہترین سبزیوں میں شمار کی جاتی ہے۔
٭ اس کے استعمال سے پھوڑے پھنسیوں اور بواسیر کی شکایت ختم ہوجاتی ہے۔
٭ یہ پیشاب آور خصوصیات کی حامل ہے اور خون کو مضراثرات سے پاک کرتی ہے جس کی وجہ سے جلد پر اس کے اثرات بہت مثبت پڑتے ہیں۔
٭ خونی و بادی بواسیر کے علاوہ پیشاب کی جلن اور جریان کیلئے بھی بہت مفید ہے۔
٭ اگر گوبھی کا کثرت سے زیادہ استعمال کیا جائے تو کچھ دنوں کے بعد استعمال کرنے والا ہوا میں اڑنے لگتا ہے کیونکہ گوبھی کے بارے میں جدید سائنسی تحقیق کے مطابق بتایا گیا ہے کہ اس میں سوئی گیس سے زیادہ گیس ہوتی ہے۔ اس لیے اس کے استعمال میں احتیاط ضروری ہے۔
بند گوبھی
یہ بنیادی طور پر یورپ کی سبزی ہے جو ہمارے ہاں بھی کاشت ہوتی ہے اس کی تاثیر بھی سرد خشک ہے۔
٭ بند گوبھی میں درجہ دوئم کے پروٹین پائے جاتے ہیں۔ اس کے استعمال سے جسم طاقتور ہوتا ہے۔
٭ بواسیر کے مریضوں کیلئے اس کے پتوں کو سلاد کے طور پر کھانا مفید ہے۔
٭ صفرا اور فسادِ خون کے مریضوں کیلئے اس کا استعمال فائدہ مند ہے۔
٭ اس کا سالن خونی بواسیر کیلئے بہترین غذا اور دوا ہے۔
٭ یہ بلغم کو بننے سے روکتی ہے اور مسوڑھوں کیلئے بھی بے حد مفید سبزی ہے۔
٭ اس کا کثرت سے استعمال قبض پیدا کرتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ جسم میں خشکی پیدا کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔
٭ بند گوبھی اور پھول گوبھی معدے اور گھٹیا کے مریضوں کو استعمال کرنے میں احتیاط کرنی چاہیے۔
٭ سینے کے امراض میں مبتلا مریضوں کو بھی گوبھی کے استعمال سے پرہیز کرنا چاہیے۔
٭ گوبھی پکاتے وقت اس میں ادرک کو ضرور شامل کرنا چاہیے۔