دارچینی کو کون نہیں جانتا مگر اکثریت یہی جانتی ہے کہ یہ پلاؤ میں استعمال ہوتی ہے یا گرم مصالحہ کا ایک جزو ہے۔ کچھ لوگ کہیں گے کہ یہ ایک خاص قسم کے قہوہ میں بھی ڈالی جاتی ہے۔ درست لیکن اللہ سبحانْہْ و تعالٰی نے دارچینی کو ایک خطرناک انسانی بیماری کا تریاق بنایا ہے۔ فی زمانہ کھانے یا قہوہ میں دارچینی کے استعمال کی وجہ اس کی مہک ہے۔ امریکہ کے ماہرینِ طب اس بات پر بہت پریشان تھے کہ مشرقی دنیا میں بسنے والے روکھی سوکھی کھانے کے باوجود زیادہ صحتمند ہوتے ہیں اور ان کی عمریں بھی لمبی ہوتی ہیں جبکہ یورپی اور امریکی باشندے جنہیں اْن کے خیال کے مطابق ہر نعمت میسّر ہے وہ بیماریوں میں مبتلا رہتے ہیں اور ان کی عمریں بھی کم ہوتی جا رہی ہیں۔ گذشتہ ایک صدی میں جب مشرق قریب کے لوگوں نے کھانے پینے میں یورپ اور امریکہ کی نقل شروع کی تو ان میں یورپ اور امریکہ کی بیماریاں بڑھیں اور اور ان کی عمریں بھی کم ہونا شروع ہوئیں۔ان حالات کے زیرِ اثر امریکہ کے سائینسدانوں نے مشرقِ بعید کے لوگوں کے خورو نوش کی اشیاء پر تحقیق شروع کی۔ سالہا سال کی تحقیق سے واضح ہوا کہ مشرق بعید کے لوگوں کی صحت اور لمبی عمر کا راز اْن جڑی بوٹیوں میں ہے جو وہ روز مرّہ خوراک میں استعمال کرتے ہیں۔ دارچینی اِنسْولِین کا بہترین اور زیادہ مؤثر نعم البدل ہے۔ اس لئے دارچینی کا مناسب استعمال ذیابیطس پر قابو رکھتا ہے۔ ذیابیطس کی دو قسمیں بتائی جاتی ہیں۔ قسم 1 جو عام ذیابیطس ہے اور اس کا علاج اِنسْولِین سے کیا جاتا ہے۔ اور قسم 2 جس کا علاج ایلوپیتھی میں ابھی تک صحیح دریافت نہیں ہوا۔ دارچینی کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ نہ صرف ذیابیطس قسم 1 بلکہ قسم 2 کا بھی مؤثر علاج ہے۔ دارچینی زکام کے علاج کیلئے مجرب نسخہ ہے اور آرتھرائٹس میں بھی مفید ہے۔ اگر دارچینی کو پانی میں ڈال کر خْوب اْبال لیا جائے پھر اس میں سبز چائے جسے عام طور پر چائینیز ٹی کہا جاتا ہے ڈال کر چولہے سے اْتار لیا جائے۔ یہ قہوہ روزانہ رات کے کھانے کے بعد پیا جائے تو نہ صرف معدے میں گیس بننے سے روکتا ہے بلکہ کولیسٹرال کو اعتدال میں لاتا ہے اور کئی قسم کے سرطان سے بچاتا ہے۔آج کی ترقی یافتہ دنیا میں 170 ملین یعنی 17 کروڑ لوگ ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہیں جو یورپ اور امریکہ کی بہت مہنگی دوائیاں استعمال کرتے وہ اس سادہ اور سستے نسخہ سے فیضیاب ہو سکتے ہیں۔
٭٭٭