ہے داد رس ، فریاد رس ، اللہ بس ، اللہ بس
اے ہم نشیں ، اے ہم نفس ، اللہ بس ، اللہ بس
کس نے کیا یہ پیدا سب ،ہے کون جو سب کا ہے رب
کہنا پڑے بے پیش و پس ، اللہ بس ، اللہ بس
سوچو تو اک نکتہ ذرا ، ہے حکم سے کس کے بھلا
پھولوں میں خوشبو ، پھل میں رس ، اللہ بس ، اللہ بس
کس کی حدی پر ہے رواں ، یہ زندگی کا کارواں
آواز دل ، صوت جرس ، اللہ بس ، اللہ بس
انسان منکر ہے تو ہو ، اقرار کرتی ہے سنو
اس جسم کی ایک ایک نس ، اللہ بس ، اللہ بس
در در پھرا ، رسوا ہوا ، جب تک شرک میں تھا مبتلا
لب پر نعیم اب ہے یہ بس ، اللہ بس ، اللہ بس