شمالی امریکہ کی ایک مسجد کینیڈا کے دور افتادہ شمال مغربی علاقے اینوک میں بنائی گئی ہے۔ اس علاقے میں مسلمانوں کی آبادی بڑھ رہی ہے۔اس مسجد کی تعمیر کے لیے ساز و سامان پہلے وینی پیگ شہر میں جمع کیا گیا تھا اور اپنی اس منزل پر پہنچنے کے لیے اس عمارت کو سمندری اور روڈ کے راستے سے ساڑھے چار ہزار کلو میٹر کا طویل سفر طے کرنا پڑا۔اس مسجد کو ٹونڈرا یعنی قطب شمالی کے علاقے کی چھوٹی مسجد کہتے ہیں اور اسے کمیونٹی سینٹر کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔احمد الخلاف نامی ایک شخص نے کینیڈین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کو بتایا کہ ‘یہ ہم سب کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے کیونکہ پرانی جگہ بہت چھوٹی تھی اور اب ہمارے پاس یہ ہے۔’مسجد پندرہ سو چون سکوائر فٹ میں بنی ہے۔ اس سے پہلے یہ ایک بیڈ روم سے زیادہ بڑی نہیں تھی جس میں گزشتہ دس برسوں سے لوگ نماز پڑھتے آئے ہیں۔مسٹر خلاف کا کہنا تھا ‘پورے انیوک شہر کے لیے یہ ایک نئی عمارت ہے، یہ شہر میں ایک دوسری نئی بلڈنگ ہے اور اس میں سبھی کا خیر مقدم ہے۔’ایک بار اپنے سفر کے دوران یہ عمارت جھک گئی تھی اور دائرہ قطب شمالی میں گرتے گرتے بچی۔ اسے سڑک پر کام کرنے والے عملے نے بچایا تھا۔انیوک میں بتیس سو لوگ آباد ہیں جس میں سے تقریبا اسّی لوگ مسلمان ہیں۔ اس میں سے بیشتر سنّی ہیں جن کا تعلق لبنان، مصر اور سوڈان سے ہے۔
اس میں سے بیشتر لوگ کینیڈا کے اس شمالی علاقے میں کام کی تلاش میں آئے تھے۔