ایک نام ہی بچا تھا سو وہ بھی گنوا دیا

مصنف : عظیم ایوب

سلسلہ : ادب

شمارہ : جنوری 2005

محمد خاں جونیجو (مرحوم) جو کبھی وزیر اعظم پاکستان تھے۔ ان کا انتقال بالٹی مور امریکا کے ایک ہسپتال میں ہوا۔ اس سلسلے میں محمد اکرام اعوان صاحب لکھتے ہیں:

‘‘وہا ں ایک ڈاکٹر صاحب تھے ’ ان سے پوچھا کہ بھئی ہمارے وزیرِاعظم کا انتقال کیسے ہوا؟ تو وہ کہنے لگے یہاں تو کوئی محمد خان جونیجو نہیں مرا۔میں نے کہا اخبارات میں تو یہی خبر تھی کہ آپ کے جان ہاپکنز ہسپتال میں ان کاانتقا ل ہوا۔تو انہوں نے کہا کہ اچھا کل بتاؤں گا۔ دوسرے دن انہوں نے مجھے کمپیوٹر کی رپورٹ بھجوا دی۔ کمپیوٹر کی رپورٹ میں اوپر ایک جملہ تھا’ ایک شخص محمدخان جونیجو جس کی تاریخ ولادت فلاں ہے اور وہ جان بکسی کے نام سے امریکا میں رہتا ہے ۔ Bix By John یعنی آپ کا وزیرِ اعظم امریکا کا شہری ہے بکس بی جان کے نام سے ۔اس لیے کہ یہاں سے جو کچھ لوٹا جاتا ہے ’ وہ بکس بی جان کے اکاؤنٹ میں وہاں جمع ہوتاہے اور جب علاج کے لیے وہاں تشریف لے گئے تو بکس بی جان داخل ہوا’ بکس بی جان ہی مرا’ اور اس کے سرہانے صلیب گاڑی گئی اور نرسوں نے باقاعد ہ اپنے شانوں پر صلیب بنا کر بکس بی جان کو رخصت کیا ۔ یہا ں ان غریبوں سے غائبانہ جنازے پڑھائے جاتے ہیں ’ جن کا خون بیچ کر جن کاخون چوس کر’ یہ لوگ کیا لیتے ہیں۔ اریے یار یہ ہیں اسلامی حکومتیں اور یہ ہیں مسلمان’’ ( تنظیم الاخوان کے امیر مولانا محمد اکرم اعوان کے مضمون ‘‘مسلمان ہوں تو ایسے ’’سے اقتباس۔ بحوالہ ماہنامہ المرشد جولائی ۱۹۹۳ء)

محمد خان جونیجو پاکستا ن کے شریف وزیر اعظم مشہور تھے ان کا یہ حال تھا تو باقی سیاستدانوں کا کیا ہوگا۔کوئی محقق دادِ تحقیق دے تو معلوم ہو سکتا ہے کہ وہاں کن کن شریفوں او رکن کن بے نظیروں کے کیا کیا نام ہیں۔ (مرسلہ ۔ عظیم ایوب ’ لاہور)