غزل

مصنف : عنایت علی خان

سلسلہ : غزل

شمارہ : مئی 2006

 

قوم کے جب نظریات بدل جاتے ہیں
دیکھتے دیکھتے حالات بدل جاتے ہیں
 
بزدلی شکوہ حالات سکھا دیتی ہے 
دل میں ہمت ہو تو حالات بدل جاتے ہیں
 
کون کہتا ہے انہیں عہد ِوفا یاد نہیں
ذکر چھڑتاہے توکیوں بات بدل جاتے ہیں
 
مجھ کوپاتے ہیں جو لذت ِکشِ آزارِ ستم
ان کے اندازِمدارات بدل جاتے ہیں
 
حادثہ کب کوئی دنیا میں نیا ہوتاہے
صرف افراد و مقامات بدل جاتے ہیں
 
میری تقدیر کو کچھ ربط ِنہاں ہے ان سے 
وہ بدلتے ہیں تو دن رات بدل جاتے ہیں
 
وہ بھی کہتے ہیں کہ ہم نظمِ جہاں بدلیں گے 
وقت کے ساتھ جودن رات بدل جاتے ہیں