شعر و شاعری

مصنف : مولانا عبدالمجید سالک

سلسلہ : غزل

شمارہ : ستمبر 2021

 

چراغِ زندگی ہوگا فروزاں، ہم نہیں ہوں گے
چمن میں آئے گی فصلِ بہاراں، ہم نہیں ہوں گے
 
جوانو! اب تمھارے ہاتھ میں تقدیرِ عالَم ہے
تمہی ہو گے فروغِ بزمِ اِمکاں، ہم نہیں ہوں گے
 
جئیں گے وہ جو دیکھیں گے بہاریں زُلفِ جاناں کی
سنوارے جائیں گے گیسوئے دَوراں، ہم نہیں ہوں گے
 
ہمارے ڈُوبنے کے بعد اُبھریں گے نئے تارے
جبینِ دہر پہ چَھٹکے گی افشاں، ہم نہیں ہوں گے
 
نہ تھا اپنے نصیبے میں طُلوع مہْر کا جلوَہ
سحر ہو جائے گی شامِ غرِیباں، ہم نہیں ہوں گے
 
ہمارے دَور میں ڈالی گئ تھیں  اُلجھنیں لاکھوں
جنُوں کی مُشکلیں جب ہونگی آساں، ہم نہیں ہوں گے
 
کہیں ہم کو دِکھا دو اِک کِرن ہی ٹِمٹِماتی سی
کہ جس دن جگمگائے گی شبِستاں، ہم نہیں ہوں گے
 
اگر ماضی منوّر تھا کبھی، تو ہم نہ تھے حاضر
جو مستقبل کبھی ہو گا درخشاں، ہم نہیں ہوں گے
 
ہمارے بعد ہی خُونِ شہِیداں رنگ لائے گا
یہی سُرخی بنے گی زیبِ عُنواں، ہم نہیں ہوں گے