جہاز

مصنف : ذیشان ساحل

سلسلہ : ادب

شمارہ : مئی 2008

 

ہمیشہ حیران کر دینے والی
ایک لڑکی کو لے کر
آنے والا جہاز
اسے اپنے اندر سمو کے
کتنی خوشی ہوتی ہے جہاز کو
وہ لفظوں میں بیان نہیں کر سکتا
ائر پورٹ سے باہر جا کر
شہر میں کھو جائے گی یہ لڑکی
سوچتا ہے جہاز اور بار بار
آسمان کے چکر لگانے لگتا ہے
زمین کو چھونے سے پہلے
بادلوں میں چھپنے کی کوشش کرتا ہے
اگر میں دوبارہ اس کے گھر کے اوپر سے گزرا
تو کیا پہچان پائے گی مجھے؟
سوچتاہے جہاز
اور آدمی کی طرح
دکھی ہونے لگتا ہے
آنسو نہیں نکل سکتے اس کے،
اپنے پروں کو آنکھوں پر نہیں رکھ سکتا
سائنس کہتی ہے
مشین ہوتا ہے جہاز
محبت نہیں کر سکتا
سنتا ہے جہاز
اور بے قرار ہو کر پھر سے اڑ جاتا ہے