وکیل

مصنف : محمد کاشف مجید

سلسلہ : ادب

شمارہ : دسمبر 2011

شیرلیٹ، نارتھ کیرولینا۔ ایک وکیل نے نادر اور قیمتی سگاروں کا ایک ڈبہ خریدا، اس نے اسکی انشورنس کروائی جس میں دوسری شرائط کے ساتھ آگ لگنا بھی شامل تھا۔ایک مہینہ کے اندر وکیل نے اس تمام ڈبے کو پھونک دیا، اور ابھی جبکہ اس نے انشورنس کی پہلی قسط بھی ادا نہیں کی تھی۔ وکیل نے انشورنس کمپنی کے پاس کلیم بجھوا دیا، اس میں اس کی وجہ آگ کی سیریز بیان کی۔ انشورنس کمپنی نے کلیم دینے سے انکار کر دیا اور اس کی وجہ یہ بیان کی کہ آدمی نے سگار خود پی کر ختم کئے ہیں۔ وکیل نے انشورنس کمپنی پر کیس کر دیا اور جیت گیا۔ فیصلہ سناتے ہوئے جج نے کمپنی کی بات تسلیم کی کہ یہ کلیم سنجیدگی سے دائر نہیں کیا گیا تھا، لیکن چونکہ وکیل کے پاس انشورنس کمپنی کی جانب سے پالیسی ہے جس میں اس بات کی ضمانت دی گئی ہے کہ سگار انشورڈ ہیں اور یہ کہ آگ کی صورت میں بھی انشورنس قائم رہے گی۔ لیکن اس میں یہ کہیں پر واضح نہیں کیا گیا کہ کونسی قسم کی آگ قابل انشورنس ہو گی۔انشورنس کمپنی نے اپیل کے طویل اور مہنگے مرحلے میں جانے کی بجائے فیصلہ کو تسلیم کیا اور وکیل کو پندرہ ہزار ڈالر سگار کے نقصان کی مد میں ادا کر دئے۔یہ کہانی یہیں ختم نہیں بلکہ اب تو زیادہ مزیدار حصہ آ رہا ہے جب وکیل نے انشورنس کمپنی کا دیا چیک کیش کروا لیا تو انشورنس کمپنی نے وکیل کو آرسن کے تحت گرفتار کرا دیا۔ آرسن کا مطلب ایسا جرم ہے جس میں کسی بلڈنگ یا جنگلات کو دانستہ یا مشکوک طریقے سے آگ لگانا شامل ہے۔ اور اس میں اس کے خلاف پیش کی جانے والی شہادتیں وہی تھیں جو اس نے انشورنس کلیم کے لئے عدالت میں پیش کی تھیں۔ وکیل کو دانستہ طور پر اپنی ا نشورڈ پراپرٹی کو آگ لگانے کا مجرم گردانا گیا، اور اس کو چوبیس ماہ قید اور چوبیس ہزار ڈالر جرمانہ کیا گیا۔یہ ایک حقیقی کہانی ہے اور اس کو مجرم وکیل ایوارڈ مقابلے میں پہلا ایوارڈ ملا۔ (مرسلہ ، محمد کاشف مجید)