جیسے کو تیسا

مصنف : احمد علی بخاری

سلسلہ : ادب

شمارہ : اکتوبر 2011

٭ ایک کافر نے ایک مسلمان بزرگ سے کہا کہ اگر تم میرے تین سوالوں کا جواب دے دو تو میں مسلمان ہو جاؤں گا۔۱۔جب ہر کام اللہ کی طرف سے ہوتا ہے تو تم انسان کو کیوں ذمہ دار ٹہراتے ہو؟۲۔جب شیطان آگ سے بنا ہے تو دوزخ کی آگ اس پہ کیسے اثر کرے گی؟۳۔جب تمھیں اللہ نظر نہیں آتا پھر تم اس کو کیوں مانتے ہو؟بزرگ نے جواب دینے کی جائے مٹی کا ایک ڈھیلا اٹھایا اور زور سے اس کافر کو دے مارا۔کافر بہت غصے میں آیا اور قاضی وقت کے پاس جا کے کیس دائر کروا دیا کہ فلاں مسلمان شخص نے مجھے بلاوجہ مٹھی کا ڈھیلا مارا ہے جس سے مجھے بہت تکلیف ہوئی ہے۔قاضی نے اس بزرگ کو بلایا اور پوچھا کہ تم نے اسے کیوں مارا ہے؟بزرگ نے جواب دینے کی بجائے الٹا تین سوال کرڈالے ۔۱۔میں نے اس کو مٹی کا ڈھیلا اللہ کی مرضی سے مارا ہے مجھے کیوں ذمہ دار ٹھہراتا ہے؟۲۔یہ تو مٹی سے بنا انسان ہے اس پہ مٹی کے ڈھیلے نے کیوں اثر کیا؟۳۔جب درد اسے نظر نہیں آرہا تو اسے محسوس کیوں ہورہا ہے؟یہ باتیں سن کے وہ کافر بہت متاثر ہوا اور اس نے اسلام قبول کرلیا۔

٭ ایک مولانا کے پاس ایک صاحب آئے اور کہا مولانایہ سائنس کا دور ہے ۔ آج کے دور میں آپ کے دم درود نہیں چلتے ۔ جواب میں مولانا نے اسے دو تین گالیا ں دے ڈالیں۔ وہ شخص بہت ناراض ہوا اور کہا کہ آپ نے میری بے عزتی کی ہے۔ مولانا نے کہا میں نے کیا کہا ہے ؟ چند غلیظ لفظ ہی توبولے ہیں ۔ اگر میرے ان چند غلیظ لفظوں میں اتنا اثر ہے کہ تو کانپنے لگ گیا ہے تو کیا اللہ کا کلام پڑھنے کا کچھ اثر نہ ہو گا۔ یہ سن کر وہ شخص منہ لٹکا کر واپس چلا گیا۔

(مرسلہ، احمد علی بخاری)