ماں نہیں، کتا چاہیے!

مصنف : احمد علی بخاری

سلسلہ : ادب

شمارہ : ستمبر 2011

 امریکہ کی ایک ریاست میں ایک ماں نے اپنے بچے کے خلاف مقدمہ کیا کہ میرے بیٹے نے گھرمیں ایک کتا پالاہوا ہے،روزانہ چار گھنٹے ا س کے ساتھ گزارتاہے،اسے نہلاتاہے،اس کی ضروریات پوری کرتاہے،' اسے اپنے ساتھ ٹہلنے کے لئے بھی لے جاتاہے'روزانہ سیرکرواتاہے اور کھلاتا پلاتا بھی خوب ہے اور میں بھی اسی گھرمیں رہتی ہوں لیکن میرا بیٹا میرے کمرے میں پانچ منٹ کے لئے بھی نہیں آتا،اس لئے عدالت کو چاہیے کہ وہ میرے بیٹے کوروزانہ میرے کمرے میں ایک مرتبہ آنے کا پاپند کرے۔جب ماں نے مقدمہ کیا تو بیٹے نے بھی مقدمہ لڑنے کی تیاری کرلی۔ماں بیٹے نے وکیل کرلیا دونوں وکیل جج کے سامنے پیش ہوئے اور کارروائی مکمل کرنے کے بعد جج نے جو فیصلہ سنایاملاحظہ کیجئے۔"عدالت آپ کے بیٹے کو آپ کے کمرے میں5منٹ آنے پر مجبور نہیں کرسکتی کیونکہ ملک کا قانون ہے جب اولاد 18سال کی ہوجائے تو اسے حق حاصل ہوتاہے کہ والدین کو کچھ ٹائم دے یا نہ دے یا بالکل علیحدہ ہوجائے رہی بات کتے کی تو کتے کے حقوق لازم ہیں جنہیں اداکرنا ضروری ہے البتہ ماں کو کوئی تکلیف ہو تو اسے چاہیے کہ وہ حکومت سے رابطہ کرے تا کہ وہ اسے بوڑھوں کے گھر لے جائیں اور وہاں اس کی خبرگیری کریں "۔

(مرسلہ ،احمد علی بخاری ، لاہور)