ٹرین کا انتظار

مصنف : بریرہ بخاری

سلسلہ : ادب

شمارہ : ستمبر 2011

            کیا آپ نے اس عورت کے بارے میں سنا جس کی شکایت تھی کہ اس کے گھر کے پاس سے گزرنے والی ہر ٹرین اس کے بستر کو اس طرح سے جھنجوڑ کر رکھ دیتی ہے کہ اس کے لیے دو گھڑی کا سونا بھی محال ہو کر رہ گیا ہے!

            ناممکن!" عورت کی اس شکایت پر اسٹیٹ ایجنٹ کے منہ سے نکلا تھا۔ عورت نے اسی اسٹیٹ ایجنٹ کی رہنمائی میں کچھ عرصہ قبل ریلوے لائن کے پاس مکان کرائے پر حاصل کیا تھا اور اب وہ بضد تھی کہ جو وہ کہہ رہی ہے وہ سچ ہے۔ اس نے اسٹیٹ ایجنٹ سے استدعا کی کہ وہ اس کے ساتھ گھر چلے اور یہ سب کچھ خود اپنی آنکھوں سے دیکھ لے۔

            جب وہ عورت کے گھر آیا تو اس نے ایک چوہے دان دیکھا جس میں مچھلی کا ایک ٹکڑا لگا ہوا تھا۔ اس نے عورت سے اس بارے میں دریافت کرنا چاہا مگر اس نے سنی ان سنی کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس پر بعد میں بات کرے گی۔

            "اب سے کچھ ہی دیر میں ایک ٹرین آنے والی ہے۔" عورت نے کہا۔ "اور میں چاہتی ہوں کہ تم بستر کی جھنجھناہٹ کا خود مشاہدہ کرو!"وہ دونوں بیڈ روم میں داخل ہوئے۔ اسٹیٹ ایجنٹ نے پھر کہا: "میں سوچ بھی نہیں سکتا کہ گزرتی ہوئی ٹرینوں سے آپ کا بستر ہل کر رہ جاتا ہے۔ " "تم سوچ نہیں سکتے اور میری تو جان نکل جاتی ہے۔" عورت نے اصرار کیا اور گھڑی پر نظر ڈالی۔ دور کہیں سے ٹرین کی سیٹی کی آواز سنائی دی۔

            "یہ پانچ پینتیس والی آرہی ہے۔ جلدی سے بستر پر لیٹ جاؤ۔" عورت نے کہا اور دوسری طرف وہ خود لیٹ گئی۔ یہی وہ وقت تھا جب اس کا شوہر کمرے میں داخل ہوا۔

            "یہ سب کیا ہو رہا ہے!" شوہر کی غراہٹ اسٹیٹ ایجنٹ کے کانوں سے ٹکرائی۔

"کیا آپ یقین کریں گے۔" اسٹیٹ ایجنٹ نے کپکپاتی آواز سے کہا۔ "میں ایک ٹرین کا

 انتظار کر رہا ہوں۔"

 (انگریزی ادب سے ماخوذ)