مختصر افسانے

مصنف : بریرہ بخاری

سلسلہ : ادب

شمارہ : مارچ 2012

آلوک کمار ساتپوتے
غیر ملکی ادب سے انتخاب

افسردگی

‘‘اورکیاکررہے ہوبھائی آج کل۔؟’’سوال کرنے والے نے سوال کیا۔‘‘جی، بے روزگار ہوں انکل ابھی تو۔’’اس نے سرجھکائے اپنی ٹوٹی چپلوں کی طرف دیکھتے ہوئے خطاوار احساس کے ساتھ کہا۔‘‘میرالڑکا تواپنے کاروبار میں لگ گیاہے اچھاکما،کھارہاہے۔’’سوال کرنے والے نے بتایا۔‘‘تو۔۔؟تومیں کیاکروں۔؟ آپ جان بوجھ کرمیرے زخموں پر نمک چھڑکتے ہیں۔’’ اس نے افسردگی بھری آواز میں کہا۔‘‘میرا ایسا تومقصد نہیں تھا۔ ’’یہ کہتے ہوئے سوال کرنے والے کے لبوں پرٹیڑھی مسکراہٹ آگئی۔

تکلیف دہ انجام

‘‘اچھابھائی صاحب آپ کے ساتھ سفرآرام دہ رہا۔ آگے بھی رابطہ قائم رہے گا۔ اس لئے آپ میرا موبائیل نمبرلکھ لیں۔ اور اپناموبائیل نمبرمجھے دے دیں۔’’‘‘بھائی جی میرے پاس موبائیل نہیں ہے۔’’‘‘ارے کیابات کرتے ہیں۔ آپ کے پاس موبائیل نہیں ہے۔اچھامذاق کرلیتے ہیں آپ۔’’

‘‘میں مذاق نہیں کررہاہوں۔ میرے پاس واقعی موبائیل نہیں ہے۔’’‘‘آج کے زمانے میں جب رکشے، ٹھیلے والوں کے پاس موبائیل ہے، ایسے میں میں مان ہی نہیں سکتا کہ آپ کے پاس موبائیل نہیں ہے۔’’‘‘ارے بھائی، میرے پاس موبائیل نہیں ہے۔۔نہیں ہے۔۔نہیں ہے۔۔۔’’

‘‘ارے موبائیل نہیں ہے، یاآپ ہمیں نمبرہی نہیں دیناچاہتے۔ ہم آپ کو (جھوٹے)ٹچے نظرآتے ہیں، یالوفرنظرآتے ہیں، جوفون کرکے آپ کی بیوی کوپریشان کریں گے۔’’

‘‘دیکھئے، آپ مجھ تک ہی رہیں، میری بیوی تک مت پہنچئے، ورنہ مجھ سے براکوئی نہ ہوگا۔’’

‘‘کیااکھاڑلیں گے آپ میرا؟’’اس کے بعد دونوں ہی اپنی اپنی آستینیں چڑھانے لگے۔

اس طرح ایک آرام دہ سفرکا تکلیف دہ انجام ہوا۔

ہوشیار

اس گھر کے گیٹ پرلکھاہواتھا:‘‘کتوں سے ہوشیار۔’’ایک آدمی نے ڈرتے ڈرتے اس گھر کے دروازے کی کال بیل بجائی اور خطرناک کتوں کی بھونک سننے کے لیے ذہنی طور پر تیار ہوگیا، لیکن اسے تعجب تب ہواجب ایک لڑکی نے دروازہ کھولااور کہا :‘‘آئینے انکل اندرآجائیے۔’’‘‘پروہ کتے۔۔۔’’اس آدمی نے اندیشے کے ساتھ پوچھا۔انکل وہ کیا ہے کہ اس کالونی میں چوریاں بہت ہوتی ہے اور چوروں سے بچنے کی یہ ایک اچھی ترکیب ہے۔ اس کے علاوہ اس سے بنا کسی خرچ کے ہماری امیری بھی بڑھی ہوئی دکھتی ہے۔