قیامت

 چونکہ اعمال کا دار و مدار ایمان پر ہے، مسلمان ہو تو نیک اعمال کار آمد اور مسلمان نہ ہو تو نیک اعمال قابل قبول نہیں، دنیا میں کافر کو نیکی کا بدلہ مل جاتا ہے لیکن آخرت میں کوئی نیک عمل کافر کے نامہ اعمال میں ہے ہی نہیں۔ لہذا وہ ہمارے نیک اعمال تو نہیں لے سکتا لیکن یہ بات ضرور ہے کہ کافر کے ساتھ دھوکہ اس کا مال چوری کرنا وغیرہ گناہ ہے، اگر کوئی مسلمان ایسا کرے گا تو گناہ ہوگا۔ امام حاکم روایت کرتے ہیں کہ جنگ حنین میں ایک صحابی فوت ہو گئے :اس کی وفات کا ذکر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اپنے ساتھی پر نماز پڑھو، صحابہ کرام حیران ہوگئے، فرمایا اس نے اللہ کی راہ میں خیانت کی ہے، صحابہ نے اس کے مال کی تفتیش کی تو اس میں ایک نگینہ مل گیا جو کسی یہودی کے مال سے چوری کیا ہوا تھا اور دو درھم کے برابر بھی نہیں تھا۔اس سے اندازہ کرنا چاہیے کہ غیر مسلموں سے بھی فراڈ، دھوکہ دہی وغیرہ ناجائز ہے۔

(صاحبزادہ بدر عالم جان)

ج۔ صحیح روایات کی رو سے بروز قیامت ہر شخص کو خود اس کے اور اس کے والد کے نام سے پکارا جائے گا۔ ماں کے نام سے پکارنے کا کسی صحیح اور مستند روایت میں تذکرہ نہیں ملتا۔

(دارالعلوم بنوری ٹاؤن)

ج: قرآن میں ایک ہی نشانی بیان ہوئی ہے اور وہ یاجوج و ماجوج کا خروج ہے۔یاجو ج و ماجوج سیدنا نوح علیہ السلام کے بیٹے یافث کی اولاد ہے ۔ یہ دنیا کے اوپر غلبہ پا لیں گے اور پوری دنیا کے اندر گویا ایک فساد بن کر نکل کھڑے ہوں گے۔ اس کو قیامت کی نشانی بتایا گیا ہے۔ مستند حدیثوں میں جو نشانی بیان ہوئی ہے ،میرے نزدیک سب سے زیادہ قوی وہی ہے جو حدیثِ جبرئیل میں بیان ہوئی ہے کہ غلامی اپنے institution کے طور پر ختم ہو جائے گی اور یہ عرب کے چرواہے اتنی اتنی بڑی عمارتیں بنائیں گے کہ ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کریں گے۔ یہ تینوں نشانیاں پوری ہو چکی ہیں۔

(جاوید احمد غامدی)

ج: قرآن میں ایسا کوئی ذکر نہیں ہے ،البتہ حدیث میں اس کا ذکر ہے اور بالکل قرین قیاس ہے ۔ نبیﷺ سے پوچھا گیا کہ ہم کیسے دیکھیں گے تو آپ نے فرمایا کیا چاند کو آسمان پر سب برابرنہیں دیکھتے ؟مطلب یہ ہے کہ سب دیکھ لیں گے۔

(جاوید احمد غامدی)

ج: قرآن میں قیامت کی صرف ایک نشانی بیان ہوئی ہے اور وہ نشانی بائبل اور تمام الہامی صحیفوں میں بھی بیان ہوئی ہے ۔ اور وہ ہے کہ سیدنا نوحؑ کے پوتوں یاجوج اور ماجوج کی اولاد کا دنیا پر غلبہ ہو جانا۔ قرآن مجید نے یہ کہا ہے کہ غلبہ اس درجہ تک ہو جائے گا کہ من کل حدب ینسلون معلوم ہو گا کہ ہر جگہ سے وہی نکل رہے ہیں یہ شاید ابھی باقی ہے جب ہو جائے گا تو قرآن کہتا ہے کہ قیامت آجائے گی ۔

(جاوید احمد غامدی)