ج: ٹی وی بذات خود نہ حلال ہے نہ حرام۔اس کے حلال یا حرام ہونے کا انحصار ان مقاصد پر ہے جن کی تکمیل کے لیے ٹی وی استعمال کیا جاتا ہے۔اس کی مثال تلوار جیسی ہے تلوار جہاد جیسی عظیم نیکی کے لیے بھی استعمال ہو سکتی ہے اور کسی کاناحق گلا کاٹنے کے لیے بھی۔معاشرے کی تعمیر وترقی کے لیے اور لوگوں کی اخلاقی اور فکری تربیت کے لیے بھی ٹی وی کو استعمال کیا جا سکتا ہے اور ان کی اخلاقی اور فکر ی تباہی کے لیے بھی۔چنانچہ اس کی حلت و حرمت کاانحصار ان پروگراموں پر ہے جوآپ دیکھتے ہیں۔ ہر مسلمان کا ضمیر اس بات کا فیصلہ کر سکتا ہے کہ اسے کون سے پروگرام دیکھنے چاہییں۔مثلا خبریں ، تعلیمی اورسائنسی پروگرام دیکھنا بالکل جائز ہے مگر مخرب اخلاق فلمیں ڈرامے اور ایسے پروگرام دیکھنا جن میں عریانی اور فحاشی کو نمایاں کیا جاتا ہے ظاہر ہے ناجائز ہے ۔چونکہ آج کل ٹی وی پر ایسے ہی پروگرام زیادہ تر نشر ہوتے ہیں اس لیے بعض دیندارلوگ احتیاطا اسے حرام قرار دے دیتے ہیں۔
(علامہ یوسف القرضاوی)