ج: سب سے پہلی چیز قومی مزاج کا تبدیل کرنا ہے۔ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم دنیا پر ایک ہزارسال تک حکومت کرتے رہے تو اس وجہ سے فخر کی نفسیات سے ہم ابھی تک نکل نہیں پائے۔ زمینی حقائق کو بالعموم نظر انداز کرتے ہیں اور حقائق کے خلاف زندگی بسر کرنا شروع کر دیتے ہیں ۔ ہمارے ملک کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا ہے یعنی وہ چیزیں جن کو ہم موخر کر سکتے تھے ان کو خواہ مخواہ ہم نے مسئلہ بنا لیا دوسری بڑی وجہ کرپشن ہے ۔جب ایک سوسائٹی کرپٹ ہو جاتی ہے تو پھر اس پر اللہ تعالی کی طرف سے ایک سزا قرضوں کی صورت میں نافذ کر دی جاتی ہے ۔ تورات میں بڑی وضاحت سے بیان ہوا ہے کہ اللہ تعالی نے یہود سے یہ کہا ہے کہ قرض میرا عذاب ہے جو میں نافذ کر دیتا ہوں کسی قوم پر۔یہ عذاب اسی وقت نازل ہوتا ہے جب کسی قوم کی اخلاقی حالت انتہائی پستی کو پہنچ جائے ۔ہمارا معاشرہ انفرادی اور اجتماعی طور پر کس اخلاقیات کو پہنچا ہوا ہے ہم سب جانتے ہیں ۔ جہاد اور قتال کی بڑی بڑی باتیں ہوتی ہیں لیکن معمولی معمولی اخلاقیات سے بھی ہم عاری ہیں۔ وہ چیزیں جو ہم پر نافذ ہونی چاہیےں ہم انہیں سننے کے لیے بھی تیار نہیں ہوتے جبکہ ساری دنیا پرخدائی فوجدار بن کر شریعت نافذ کرنے کے لیے ہم میں سے ہر شخص تیار ہوتا ہے۔ یہ اخلاقی انحطاط انفرادی بھی ہے اور اجتماعی بھی۔ یہ اخلاقی انحطاط جب تک ہم دور نہ کریں گے قرضوں کی لعنت سے چھٹکارانہیں مل سکتا۔
(جاوید احمد غامدی)