ج: یہ بات قرآن کے خلاف ہے۔اللہ کہتے ہیں کہ یہ میرا فیصلہ تھا اور اسی کے تحت وہ لڑنے کے لیے نکلے تھے او ریہ ایک یوم الفرقان تھا ۔دراصل پوری بات کو قرآن کی روشنی میں نہ سمجھنے کی وجہ سے یہ کہانی بن گئی ہے ۔اس پر بہت اچھی بحث مولانا شبلیؒ نے اپنی سیرت اور مولانا اصلاحیؒ نے اپنی تفسیر میں کر دی ہے ، اس کو آپ دیکھ لیجیے ۔
(جاوید احمد غامدی)
ج: یہ بات واضح ہے کہ ابو سفیان اسلام کے لیے نرم گوشہ رکھتے تھے ۔اس موقع پر بھی اور بعد میں بھی وہ اپنے دل میں ایمان کی رمق کو پاتے تھے اللہ نے ایسے سب لوگوں کی حفاظت کی ہے جن کے دل میں ایمان کی کوئی بھی رمق تھی۔ یہ بات سورہ فتح میں بیان ہو گئی ہے ۔ جب حضورﷺ کو حدیبیہ سے لوٹنے کے لیے حکم دیا گیا تو اس کی وجہ اللہ نے یہ بیان کی ہے کہ جن کے دلوں میں ایمان اتر چکا تھا ہم ان کو موقع دینا چاہتے تھے ۔چنانچہ یہ واقعہ ہوااور ابو سفیان ایمان لے آئے ۔
(جاوید احمد غامدی)