ج: اس بات میں حق بھی ہے اور باطل بھی۔ جب ایک قوم پندرہ بیس کروڑ کی تعداد میں ہو تو اس ساری قوم کو آپ ایک رویے پر نہیں لا سکتے ۔ اس کے کچھ قومی حقوق بھی ہوتے ہیں جن کے حصول کی وہ کوشش کرتی ہے ،اور وہ حقوق ملنے چاہیے اصل میں ایک تواز ن رہنا چاہیے ۔ اصول میں یہ بات بالکل ٹھیک ہے کہ اگر مسلمان وہاں اخلاقی لحاظ سے بہتر رویہ اختیار کریں اور احتجاج کی سیاست کے بجائے اپنی اہلیت کو آزمانے کی کوشش کریں توان کے لیے بہتر نتائج ہونگے ۔ لیکن ہندستان کے تناظرمیں یہ پوری بات نہیں ہے ۔قومی حقوق کے حصول کے لیے جدوجہد بھی ضروری ہے ۔
(جاوید احمد غامدی)
ج:کوئی فرق نہیں۔ تمام جلیل القدر اہل علم حدیث کو اسی حیثیت سے مانتے رہے ہیں جس حیثیت سے میں مانتا ہوں ۔میرے اور ان کے موقف میں اصول کے لحاظ سے کوئی فرق نہیں ۔ پیغمبر کا اسوہ جاننے کے لیے وہ بھی اسی جانب رجوع کرتے تھے اور میں بھی ۔ وہ بھی تحقیق کر کے اس کو قبول کرتے تھے میں بھی ایسا ہی کرتا ہوں ۔ وہ بھی کسی روایت کو محض اس لیے قبول نہیں کرتے تھے کہ فلاں صاحب نے کتاب میں لکھی ہے ، میں بھی ایسے ہی کرتا ہوں ۔
(جاوید احمد غامدی)