ج: بیت اللہ کے ادب و احترام کی وجہ سے ہم یہ کوشش کرتے ہیں کہ اس جانب ہمارے پاؤں نہ ہوں۔ یہ آداب سے متعلق چیز ہے، ان آداب کا لحاظ حضورؐ نے بھی کیا، آپ کے صحابہ نے بھی کیا۔ یہ لازمی چیزیں نہیں ہیں اور نہ ان میں گناہ و ثواب کا مسئلہ ہوتا ہے۔ مثال کے طور پرآپ کے والد ہیں تو آپ چارپائی بچھاتے وقت یہ خیال رکھیں گے کہ ان کی طرف آپ کے پاؤں نہ ہوں اسی طرح اللہ تعالیٰ کے گھر کی حرمت اور ادب کا تقاضا بھی یہ ہے کہ اس جانب آدمی پاؤں نہ کرے۔
(جاوید احمد غامدی)
ج: بالکل لازم ہے لیکن کوئی ایسی صورت پیدا ہو جاتی ہے کہ جہاں قبلہ کا تعین ممکن نہ ہوجیسے گاڑی میں یا جہاز میں تو ایسے موقع پر اللہ تعالی کی اس بات پر عمل کرنا چاہیے جدھر بھی رخ کرو گے ادھر اللہ ہی کا رخ ہے ۔
(جاوید احمد غامدی)
ج: اس کی وجہ خود قرآن نے بیان کی ہے کہ اس سے آزمائش مقصود تھی۔ یعنی بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی تو مشرکین میں سے جو لوگ مسلمان ہوئے تھے ان کی آزمائش ہو گئی اور بعد میں جب رخ بدلا گیا تو یہود کی آزمائش ہو گئی ، قرآن نے اس کو بیان کیا ہے کہ ہم نے یہ اس لیے کیا تھا کہ ہم دیکھیں کہ لوگ اپنے تعصبات کی پیروی کرتے ہیں یا رسول کی پیروی کرتے ہیں ۔
(جاوید احمد غامدی)