جواب:نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب دین پر عمل کرتے تھے۔ دین کے ساتھ وابستگی کے تقاضے کو پورا کرتے تھے تو اس میں کمال بندگی اور حسن تعمیل کا عنصر نمایاں ہوتا تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسی پہلو سے ہمارے لیے اسوۂ حسنہ ہیں۔
(مولانا طالب محسن)
جواب: ظاہر ہے جس چیز کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سنت قرار نہ دیں اسے کوئی اور کیسے سنت قرار دے سکتا ہے۔
(مولانا طالب محسن)
ج: اسوہ حسنہ دین پر عمل کا نام ہے۔ دین قرآن وسنت میں بیان ہو گیا ہے ، نبیﷺ جب اس پر عمل کرتے ہیں تو عمل کا بہترین نمونہ پیش کرتے ہیں ۔ یہ کوئی الگ چیز نہیں ہوتی ۔ ہر مسلمان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ جانے کہ حضورﷺ نے کیسے عمل کیا مثلاً حضورﷺ کی نماز کیسی ہوتی تھی ، تو اس معاملے میں ہمارے سامنے ایک بہترین نمونہ آجاتا ہے ۔لیکن اس میں کوئی زائد دین بیان نہیں ہوتا ۔یہ دین پر عمل کا نمونہ ہے ۔
(جاوید احمد غامدی)
ج: اللہ ہر چیز پر تنبیہہ نہیں کرتے ، وہ انسانوں کو رائے قائم کرنے کا موقع دیتے ہیں اور جب انسان پے در پے غلطی کرتے ہیں تو پھر اللہ تنبیہہ کرتے ہیں ۔ اگر اللہ پہلے ہی تنبیہات کردیں تو پھر انسان کے اندر سوچنے کا جذبہ اور آزادی فطرت ختم ہوجائے ، اللہ کا طریقہ یہی ہے ۔
(جاوید احمد غامدی)