جواب: انشورنس کے نظام میں اصولاً کوئی غلطی نہیں ہے۔ یعنی یہ کہ کوئی ادارہ لوگوں سے پیسے لے کر ان کو اس وقت ادا کردے جب پہلے سے طے کردہ ضرورت سامنے آجائے۔ یہ ادارہ کوئی کاروبار کرکے اس سرمائے میں اضافہ کرے اور اس اضافے کی ایک شرح لوگوں کی رقوم میں شامل کرتا رہے اس میں بھی کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ البتہ ہمارے ملک میں انشورنس کے ادارے ممکن ہے کہ سرمایہ کاری سودی طریقے پر کرتے ہوں۔ اس صورت میں صرف یہ وجہ ہو سکتی ہے کہ اس طرح کے ادارے سے انشورنس نہ کروائی جائے۔
(مولانا طالب محسن)
جواب : انشورنس کے نظام میں اصولاً کوئی غلطی نہیں ہے۔ یعنی یہ کہ کوئی ادارہ لوگوں سے پیسے لے کر ان کو اس وقت ادا کردے جب پہلے سے طے کردہ ضرورت سامنے آجائے۔ یہ ادارہ کوئی کاروبار کرکے اس سرمائے میں اضافہ کرے اور اس اضافے کی ایک شرح لوگوں کی رقوم میں شامل کرتا رہے اس میں بھی کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ البتہ ہمارے ملک میں انشورنس کے ادارے سرمایہ کاری سودی طریقے پر کرتے ہوـں۔ اس صورت میں صرف یہ وجہ ہو سکتی ہے کہ اس طرح کے ادارے سے انشورنس نہ کروائی جائے۔
(مولانا طالب محسن)
جواب: اس سوال کے دو پہلوہیں۔ ایک پہلو خود نفس انشورنس سے متعلق ہے۔ یعنی کوئی ایسا نظام وجود میں لانا جس میں جانی یا مالی نقصان اٹھانے والوں کی بروقت مدد کی جائے ۔اس میں کوئی حرج نہیں۔دوسرا پہلو انشورنس کمپنیوں کے طریق کار سے متعلق ہے۔ اگر ان کا نظام سود ی ہے اور وہ انشورنس کرانے والے کو جو اضافی رقم دیتے ہیں یہ سود ہی ہوتا ہے تو یہ اضافی رقم ناجائز ہے۔
(مولانا طالب محسن)
ج: انشورنس بذات خود بری چیز نہیں، یعنی اگر لوگوں کی مدد کا نظام قائم کیا جائے تو اس سے ا چھی بات اور کیا ہو سکتی ہے کہ بہت سے لوگ تھوڑاتھوڑاجمع کریں اور پھر اس کے بعد کوئی قاعدہ ضابطہ بنا کر کسی آدمی پر کوئی افتاد آجائے تو اس کو دے دیں۔ یہ اپنی جگہ پر اعلی چیز ہے ۔ اس وقت اس میں سود کی آلائش ہے یعنی چونکہ پورا سسٹم سود پر چل رہا ہے تو انشورنس بھی اس کی آلائش سے محفوظ نہیں ہے۔آپ اگر محتاط زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں تو اس سے بچنے کی کوشش کیجیے اور اگر کوئی مجبوری ہے تو اللہ معاف فرمائے گا ۔
(جاوید احمد غامدی)
ج: انشورنس کے حوالے سے یہ گزارش ہے کہ بیمہ پالیسی میں فی نفسہ تو کوئی حرج نہیں ہے، لیکن اِس کا سارا نظام چونکہ سود پر مبنی ہے، اِس وجہ سے اِسے اختیار کرنا درست نہیں ہے۔ اِس کی ملازمت کا بھی وہی معاملہ ہے ، جو مثلاً بنک میں ملازمت کا معاملہ ہے۔آدمی کو اِس سے بچنے ہی کی کوشش کرنی چاہیے۔
پرائز بانڈ سکیم صریح سود ہے ۔ اِس میں جس چیز کو پرائز کہا جاتا ہے، وہ دراصل، وہ سود ہوتا ہے، جو قرعہ اندازی کے ذریعے تقسیم کیا جاتا ہے۔
(محمد رفیع مفتی)