غیر مسلم کا کھانا

جواب: غیرمسلموں سے تعلقات کے ضمن میں یہ اصول ہمیشہ اپنے پیش نظر رکھنا چاہیے کہ ان کے مشرکانہ کاموں میں شرکت اور تعاون کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہے، البتہ ان کے غیرشرکیہ کاموں اور تہواروں میں شرکت کی جاسکتی ہے اور انھیں تعاون بھی دیا جاسکتا ہے۔جہاں تک پرساد کا معاملہ ہے، اگر وہ بتوں کا چڑھاوا ہو تو کسی مسلمان کے لیے اس کا کھانا جائز نہیں ہے۔ بسم اللہ پڑھ کر بھی وہ جائز نہیں ہوسکتا۔ قرآن کریم میں حرام ماکولات کی جو فہرست بیان کی گئی ہے ان میں یہ بھی ہے:
وَمَا اْہِلَّ بِہ لِغَیرِ اللہِ                             (البقرۃ:)
”وہ چیز جس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام لیاگیا ہو۔“
غیرمسلم اس طرح کی کوئی چیز دیں تو ان سے دریافت کیاجاسکتاہے اور اگر وہ بتوں کا چڑھاوا ہو تو اسے لینے سے معذرت کی جاسکتی ہے۔ انھیں بات سمجھادی جائے تو وہ اسے دینے پر اصرار نہیں کریں گے، آئندہ احتیاط کریں گے اور اس کا بْرابھی نہیں مانیں گے۔

 

()