ج: اگر آپ کے شوہر کا یہ بیان کہ "میں نے طلاق کے الفاظ ارادۃً ادا نہیں کیے تھے، بلکہ صرف تمھیں ڈرانے کے لیے بولے تھے" بالکل درست اور ہر شک و شبہ سے بالا ہے، یعنی وہ حلفاً ایسا کہہ سکتے ہیں تو پھر صحیح بات یہ ہے کہ یہ طلاق واقع ہی نہیں ہوئی۔ چنانچہ آپ تسلی سے ان کے ساتھ زندگی بسر کریں۔البتہ اگر دوسروں کی باتوں یا کسی اور وجہ سے آپ خود کسی تردد میں مبتلا ہیں تو پھر آپ کے لیے یہ بات شاید بہتر ہو گی کہ آپ ایک طلاق واقع ہونے والا فتوی تسلیم کرتے ہوئے احتیاطاً اپنے شوہر سے دوبارہ نکاح کر لیں۔ تاہم یہ واضح رہے کہ یہ کوئی فقہی و شرعی حل نہیں ہے، بلکہ اس تجویز کا مقصد محض آپ کے تردد کو دور کرنا ہے۔
(محمد رفیع مفتی)