رسول اللہ رہنمائی

جواب: میرے خیال میں ایسا نہیں ہے رسول اللہ ﷺ کے دنیا سے تشریف لے جانے کے بعد آپ ﷺ سے براہ راست رہنمائی لینے کا اگر کوئی اہل تھا تو وہ صحابہ کرامؓ تھے۔ صحابہ کرامؓ بعض اوقات کسی مسئلے کے جواب میں سرگرداں رہتے تھے ایک ایک ماہ تک بحث رہتی تھی اور اسکے بعد اتفاق رائے سے مسئلہ حل کرتے تھے۔ اگر براہ راست حضورﷺ سے پوچھ سکتے تو صحابہ کرامؓ جاکر پوچھ لیاکرتے۔ حضرت عائشہؓ کو یہ فیصلہ کرنے میں بہت عرصہ لگا کہ مجھے جنگ جمل میں جا نا چاہیئے یا نہیں اس کے بعد وہ جنگ جمل میں شریک ہوئیں اس کے بعد ان کو احساس ہو اکہ انھوں نے غلط کیا ہے اس پر وہ توبہ بھی کیا کرتی تھیں اور صدقہ بھی دیا کرتی تھیں اپنے بھائی اور دوسرے رشتہ داروں کو ڈانٹاکرتیں تھیں کہ مجھے روکا کیوں نہیں اگر حضور سے وہ پوچھ سکتیں تو وہ ضرور پو چھتیں۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ کوئی طریقہ ایسا نہیں ہے۔ 
 

(ڈاکٹر محمود احمد غازی)

جواب : حضور اکرم ﷺ کو قیامت کے وقت کا قطعی او ر حتمی علم تھا یا نہیں یہ مجھے معلوم نہیں لیکن مشہور حدیث جبرائیل میں حضور ﷺ نے فرمایا تھا مالمسؤل عنھا باعلم من السائل ؛یعنی میرا علم قیامت کے بارے میں جبرئیل کے علم سے زیادہ نہیں۔ یہ بات بہرحال واضح ہے کہ اس سے زیادہ قیامت کے بارہ میں حضورﷺ نے بتایا نہیں اگر کسی نے پو چھا کہ قیامت کب آئے گی مثلاً صحابی نے پوچھا کہ قیامت کب آئے گی تو آپ ﷺ نے جواب میں قیامت کا وقت نہیں بتایا بلکہ سائل سے پوچھا کہ تم نے قیامت کے لئے کیا تیاری کی ہے ؟ ان صاحب نے کہا کہ میں نے نماز روزہ زیادہ نہیں کیا لیکن میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت رکھتا ہوں اس کے جواب میں آپ ﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے دن تم اس کے ساتھ ہو گے جس کے ساتھ تم محبت رکھتے ہو حضورﷺ نے قیامت کے دن یا وقت کا تعین نہیں کیا کیونکہ یہ اللہ کی حکمت اور سنت کے خلاف تھا ۔
 

()