نومبر 2007
تیری آرزو مری زندگی مری بندگی تری جستجو یہ ہے روز و شب مرا مشغلہ مرے سلسلے یہی کو بکو تری ذات منبع نور ہے ترا نور کل کا ظہور ہے تو مجیب اسود و طور ہے تو نہاں کہیں کہیں روبرو تری راہ صبح کے رابطے ...
آپؐ آئے تو اندھیروں کا ہے چکر ٹوٹا گمرہی اور جہالت کا ہے امبر ٹوٹا ٹوٹنا تھا جسے وہ کفر بھی آخر ٹوٹا بت کدے ٹوٹ گئے تیشہء بت گر ٹوٹا بات مظلوم کی بن آئی بطفیل آقاؐ ظلم کی رات ڈھلی دست ستم گر ٹوٹا جس سے صد چاک ...