اگست 2008
ہم اگر ہم صدا نہیں ہوتے طَیر بھی لب کُشا نہیں ہوتے جُرم ثابت ہے گل پرستی کا خار پر ہم فدا نہیں ہوتے جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا آپ ہم سے جُدا نہیں ہوتے فصلِ ابر و تبسمؔ گل میں محتسب! یوں خفا نہیں ہوتے ق وقت کے خسرو و جَم و دارا...
نومبر 2008
ساقئ بادۂ صافی کو منانے جائیں قسمتِ خُفتہ و مدہوش جگانے جائیں تکیہ انداز ہیں جو کب سے حریمِ جاں میں دُردِ شافی سے ہی وہ روگ پُرانے جائیں تیری خوشبو سے معطّر ہے مشامِ مستاں وقت جتنا بھی کٹے، جتنے زمانے جائیں ہم سے مجذوب تو مرفو...