ڈنمارک میں مسلمان 21 گھنٹے کا روزہ رکھیں گے۔ جبکہ ارجنٹائن میں روزے کا دورانیہ سب سے کم ہوگا اور روسی شہر ‘‘مورمانسک’’ کے شہری سحری اور افطاری دونوں دھوپ میں کریں گے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق یہاں روزے کا دورانیہ بیس گھنٹے پر محیط ہوگا۔ ماہ رمضان اور دنیا بھر میں روزے اور اس کے دورانیے کے حوالے سے شائع ہونے والی العربیہ کی دلچسپ رپورٹ کے مطابق زمین کی سورج کے گرد گردش کے سبب مختلف ممالک اور بر اعظموں میں ماہ و سال کے اوقات اور روز و شب میں آنے والا فرق رمضان المبارک میں دلچسپ صورتحال اختیار کر جاتا ہے جو انسانوں کے لیے حیرت کے ساتھ ساتھ دلچسپی کا باعث بھی بن جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق گرمیوں میں رمضان کی آمد کے سبب اس تبدیلی کا فرق سب سے زیادہ روس کے شمالی شہر ‘‘مورمانسک’’ میں محسوس ہوگا کیونکہ اس شہر میں رمضان المبارک میں سورج بہت ہی کم وقت کے لیے غروب ہوگا جس کی وجہ سے یہاں رہنے والے مسلمان سحری بھی دھوپ میں کریں گے جبکہ افطاری کرتے ہوئے بھی دھوپ کی تمازت موجود رہے گی، اس شہر کے باشندے مجمع الفقہ الاسلامی کی جانب سے جاری کردہ شریعت کی روشنی میں سحری و افطاری کے انتظامات ترتیب دیں گے۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس ملک میں گرمیوں میں دن رات کا کوئی فرق نہیں رہتا جبکہ سردیوں کے موسم میں برعکس معاملہ ہوتا ہے۔ دن کے بجائے رات طویل ہوجاتی ہے اور دن فقط دو گھنٹے کا ہوتا ہے جس کی وجہ سے سردیوں میں آنے والے رمضان کے روزے یہاں صرف دو گھنٹے پر محیط ہوتے ہیں۔
ماہرین فلکیات کے مطابق اس کی وجہ ‘‘مورمانسک’’ کے موسمی تغیرات کے سبب اس کا قطبی دائرے سے باہر واقع ہونا ہے جس کی وجہ سے یہاں بائیس مئی سے بائیس جولائی تک باسٹھ دن ایسے ہوتے ہیں جس میں ایک گھنٹے کے لیے بھی سورج غروب نہیں ہوتا ہے اوروہاں کے باشندے کسی صبح کا نظارہ کر سکتے ہیں نہ انہیں کسی شام سے محظوظ ہونے کا موقع میسر آتا ہے۔ انہیں چوبیس گھنٹے سورج کی حدت کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ سردیوں میں یکم دسمبر سے گیارہ جنوری تک رات 23 گھنٹوں تک پھیل جاتی ہے۔ امسال رمضان چونکہ گرمیوں میں آرہا ہے اس وجہ سے ‘‘مورمانسک’’ کے مسلمان اس دینی فریضے کو کافی مشقت کے ساتھ ادا کریں گے تاہم وہاں کے مسلمان مذہبی اقدار کے حوالے سے بہت پابند واقع ہوئے ہیں اور علمائے کرام کی جانب سے متعین کردہ اوقات کار کے مطابق بیس گھنٹے کے باوجود دِن ہی دِن میں روزہ رکھنے کی سعادت حاصل کریں گے جو دنیا کے کسی بھی ملک سے منفرد افطاری اور سحری ہوگی جبکہ روس کے شہر ماسکو میں رات تین بجے سے اگلی رات دس بجے تک روزہ رکھا جائے گا جس کا دورانیہ بیس گھنٹے بیس منٹ ہوگا۔ روس کے مسلم ذرائع کے مطابق روسی حکومت کی جانب سے اس سال کافی سختیوں کا سامنا ہے اور حکام نے ملک بھر میں کسی بھی مسجد کے باہر نماز کی ادائیگی سے منع کر دیا ہے جس کی وجہ سے روس میں مسلمانوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ ماسکو سمیت روس کے تمام شہروں میں مسلمانوں کی اکثریت ہے اور ان کے لیے مساجد کی تعداد بہت کم ہے جبکہ نئی مساجد تعمیر کرنے پر پابندی عائد ہے۔ رپورٹ کے مطابق ڈنمارک اور ناروے کے مسلمان 21 گھنٹے روزہ رکھیں گے۔ اس کے بعد طویل روزہ رکھنے والے ممالک میں آئس لینڈ اول نمبر پر ہے جہاں کے مسلمان بیس گھنٹے اور بیس منٹ تک صائم رہیں گے۔ تیسرے نمبر پر کینیڈا آتا ہے جہاں کے مسلما ن اٹھارہ گھنٹے روزہ رکھیں گے۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، انگلینڈ، جرمنی اور فرانس میں سولہ گھنٹے کا روزہ رکھا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق سب کم دورانیے کا روزہ آسٹریلیا، جنوبی افریقہ اور ارجنٹائن میں ہوگا۔ آسٹریلیا میں دن کا دورانیہ صرف دس گھنٹے رہے گا، اسی طرح جنوبی افریقہ کے ممالک میں دس گھنٹے اور تیس منٹ تک روزے کا دورانیہ ہوگا، جو یہاں کے باشندوں کے لیے اس سال گرمیوں میں رمضان کی آمد کافی خوشگوار اور سہل ثابت ہورہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق جنوبی افریقہ سے بھی کم وقت کا روزہ براعظم جنوبی امریکا کے ملک ارجنٹائن کے مسلمان رکھیں گے جہاں دن سصرف فقط نو گھنٹے پر محیط ہوگا۔ (بشکریہ: روزنامہ امت کراچی ؍ ہفتہ 21جولائی 2012ء)